ورلڈ کپ کی پاکستانی تیاریوں کا پول کھل گیا سابق اسٹارز

اذلان شاہ ہاکی کپ کے دوران ٹیم کی کارکردگی میں بہتری کے کوئی آثار نظر نہ آئے, سمیع اﷲ.


Sports Reporter March 19, 2013
اذلان شاہ ہاکی کپ کے دوران ٹیم کی کارکردگی میں بہتری کے کوئی آثار نظر نہ آئے, سمیع اﷲ. فوٹو: فائل

سابق اولمپئنز کا کہنا ہے کہ اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ میں ناقص کارکردگی نے قومی ٹیم کی ورلڈ کپ کیلیے تیاریوں کا پول کھول دیا۔

ان کے مطابق فارورڈز انفرادی کھیل پیش کر رہے ہیں، دفاع میں بھی کمزوریاں کھل کر سامنے آگئیں،کوچنگ اسٹاف غیر موثر نظر آیا، میگا ایونٹ سے قبل ایک سال میں خامیاں دور کرنا ممکن نظر نہیں آتا، موجودہ صورتحال میں آٹھویں، دسویں پوزیشن کی توقع ہی کی جاسکتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق اذلان شاہ کپ ہاکی ٹورنامنٹ میں گذشتہ برس قومی ٹیم ساتویں اور آخری پوزیشن پر رہی تھی۔

اس بار 6ممالک کے مقابلوں میں گرین شرٹس نے سب سے ناکام اسکواڈ کا داغ سینے پر سجایا،ایشین چیمپئنز ٹرافی کا فاتح ہونے کے باوجود پاکستان نے صرف ایک میچ جیتا، دو ڈرا کیے، دیگر میں مات کھائی، پی ایچ ایف نے سال کے اولین ایونٹ کو ورلڈ کپ کی تیاریوں کا نکتہ آغاز قرار دیا تھا۔

سابق اولمپئنز کی نظر میں 6 ملکی ٹورنامنٹ میں ناقص کارکردگی کے بعد ٹیم سے میگا ایونٹ میں بڑی توقعات وابستہ کرنا مناسب نہیں ہوگا، سمیع اللہ خان نے کہا کہ ایپوہ میں ناکامی سے ہماری تیاریوں کا پول کھل گیا،فیڈریشن اولمپکس میں رسوائی سے لے کر اب تک مسلسل ورلڈ کپ کا راگ الاپتی نظر آئی ہے مگر کھیل میں بہتری کے کوئی آثار نظر نہیں آئے،ہم آج بھی لندن گیمز کے معیار پر ہی کھڑے ہیں، ایشین چیمپئن ہونے کے باوجود خطے کی کمزور ٹیموں کو بھی شکست نہیں دے سکے،اذلان شاہ ٹورنامنٹ میں کارکردگی کو دیکھتے ہوئے ورلڈ کپ میں آٹھویں سے دسویں پوزیشن کی توقع ہی کی جاسکتی ہے۔



فلائنگ ہارس نے کہا کہ میگا ایونٹ میں صرف ایک سال باقی رہ گیا جبکہ گرین شرٹس کے ہر شعبے میں خامیاں موجود ہیں، فارورڈز انفرادی کھیل پیش کرکے ناکام ہورہے ہیں، آسٹریلوی ٹیم کی طرز پر فارمیشن بناکر اٹیک کیے بغیر گول نہیں کیے جا سکتے، دفاع میں بھی کئی خامیاں موجود ہیں، ہاف لائن پر ڈیفنس کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جارہی، انھوں نے کہا کہ دفاعی کھلاڑی کردار ادا نہ کر رہے ہوں تو صرف گول کیپر پر ملبہ نہیں گرایا جاسکتا، مسائل حل کرنے کیلیے سخت محنت کی ضرورت ہوگی، کھیل میں بہتری لائے بغیر مضبوط ٹیموں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کا دعویٰ نہیں کیا جا سکتا۔

سمیع اللہ نے نئے کھلاڑیوں کی شمولیت کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ مستقبل کی تیاری کیلیے یہ سلسلہ جاری رکھنا ہوگا۔سابق کپتان اصلاح الدین نے کہا کہ اذلان شاہ کپ میں اتنے بُرے نتائج کی توقع نہیں تھی، تمام کھلاڑیوں کی کارکردگی مایوس کن رہی، کھیل کے مختلف شعبوں میں کوچزکی کوتاہی بھی کھل کر سامنے آگئی۔ نوید عالم نے کہا کہ ایپوہ میں نتائج سے ہر پاکستانی کی طرح مجھے بھی دکھ ہوا مگر برسوں کی غفلت سے پیدا ہونے والی بیماریاں ایک، دو دن میں دور نہیں ہوسکتیں، مستقبل روشن بنانے کیلیے گراس روٹ لیول پر ہاکی کا درد رکھنے والے سابق شہرہ آفاق کھلاڑیوں کو ملک کیلیے کام کرنے کا موقع دینا ہوگا، نرسریاں سرسبز ہوں گی تو لہلہاتے پودے تناور درخت بنیں گے۔

چند کھلاڑیوں پر بار بار انحصار اور ناکامی کا منہ دیکھنے کے بجائے اسکول کالج اور کلب کی سطح پر کھیل کے فروغ کیلیے ترجیحات بنائی جائیں، میرٹ پر ٹیمیں تشکیل دیکر مقابلوں سے نیا ٹیلنٹ تلاش کیا جائے تو 50 کھلاڑیوں کا پول حاصل ہوگا، جونیئر ٹیموں کو انٹرنیشنل ٹورز کے ذریعے میچ پریکٹس اور دباؤ میں کھیلنے کے مواقع فراہم کیے تو ہی مستقبل کے حقیقی سپر اسٹارز حاصل ہوں گے، موجودہ صورتحال میں مضبوط قومی ٹیم تشکیل دینے کا خواب نہیں دیکھا جاسکتا۔ قمر ضیاء نے کہا کہ اذلان شاہ کپ کے دوران ٹیم ورک نظر نہیں آیا، ہر پلیئر انفرادی کھیل پیش کرکے ناکامیوں کا سبب بنتا رہا، فتوحات کیلیے بہتر پلان بنانا اور اس پر عمل کیلیے تیاری دونوں اہم ہوتے ہیں مگر ہماری ٹیم میں دونوں کا فقدان تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں