بچے کو نہلانا

تھوڑی سی توجہ سے مائیں اس عمل کو دل چسپ بناسکتی ہیں۔

دوران غسل بچے کا رونا آپ کو پریشان کرسکتا ہے۔ ۔ فوٹو؛ سوشل میڈیا

مائیں بچوں کو روز ہی نہلاتی ہیں۔ وہ اسے دوسرے گھریلو امور کی طرح معمول کا کام سمجھتی ہیں اور جلدازجلد اس سے فارغ ہوکر دوسرے کام میں لگ جانے کی خواہش رکھتی ہیں۔ اسی لیے وہ بچے کو جیسے تیسے نہلاکر دوسرے کاموں کی طرف متوجہ ہوجاتی ہیں۔

بعض خواتین سوچ رہی ہوں گی کہ بچے کو نہلانا کیا کوئی ایسا کام ہے جسے خصوصی توجہ کے ساتھ کیا جائے۔ بہ ظاہر یہ کوئی خاص کام نہیں لیکن آپ اس وقت کو اتنا خاص اور دل چسپ بناسکتی ہیں کہ آپ اور آپ کا بچہ روزانہ اس وقت کا انتظار کرے گا۔

بچے کو غسل دینے کا وقت بچے اور ماں کے لیے ان مواقع میں سے ہے جو انھیں آپس میں جوڑتے ہیں۔ آپ کس طرح اس وقت کو خوش گوار بنا سکتی ہیں؟ اس کے لیے آپ بچے کو نہلانے کا وقت مخصوص کرلیں بالکل ایسے ہی جیسے کھانے پکانے کے اوقات مخصوص ہوتے ہیں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کے پاس کافی وقت ہو، تاکہ آپ بچے کو غسل دینے میں عجلت سے کام نہ لیں۔ بچے کو نہلانے کے لیے باتھ ٹب کا ہونا ضروری ہے تاکہ وہ آرام سے اس میں بیٹھ کر نہا سکے۔ چھوٹے بچے باتھ ٹب میں بڑے مزے سے بیٹھ جاتے ہیں اور اسے پکڑ لیتے ہیں یوں بچے کو نہلانا آسان ہوجاتا ہے۔

بچوں کو غسل دینے کے لیے بے بی شیمپو استعمال کریں۔ یہ شیمپو خاص چھوٹے بچوں کو نہلانے کے لیے ہی ہوتا ہے جس میں شامل اجزا بچوں کی آنکھوں میں جلن پیدا نہی کرتے اور وہ بڑے سکون کے ساتھ نہاتے رہتے ہیں۔ آپ بڑے پرسکون انداز میں بچے کو نہلائیں اور اس عمل کے دوران اس سے بات چیت کرتی رہیں، یا مسکراتے ہوئے اسے دیکھیں۔ آپ باتھ ٹب میں چھوٹے چھوٹے سے نرم کھلونے ڈال سکتی ہیں تاکہ وہ ان سے کھیلتا رہے، آپ خود بھی اس کے ساتھ کھیلیں تاکہ بچہ خوش ہو اور مزے سے نہائے۔


دوران غسل بچے کا رونا آپ کو پریشان کرسکتا ہے۔ بچے کو بہلانے کے لیے اس سے باتیں کریں اور اس کی توجہ ہٹانے کی کوشش کریں۔ نہلانے کے بعد بچے کا جسم خشک کرنے کے لیے نرم ترین تولیہ استعمال کریں۔ تولیہ اس کے بدن پر رگڑیں نہیں بلکہ نرمی سے جسم پر رکھ کر نمی اس میں جذب کریں۔ جسم خشک کرکے اسے مناسب کپڑے پہنادیں۔

خیال رکھیں کہ گرم یا ٹھنڈے پانی سے نہلانے سے بچے کو نقصان کا اندیشہ نہیں ہوتا، البتہ گیلے بدن پر ٹھنڈی ہوا لگنے سے وہ بیمار پڑ سکتا ہے۔ چھ ماہ کے بعد معالجین سفارش کرتے ہیں کہ بچے کو نسبتاً ٹھنڈے پانی سے نہلانے کی عادت ڈالی جائے۔ اس طرح اس میں سرد موسم اور بیماری کے خلاف مزاحمت پیدا ہوتی ہے۔ بچے کو روزانہ غسل کی عادت اس کی صحت کی ضمانت ہے۔ اس طرح وہ ہشاش بشاش رہتا ہے اور اس میں صاف ستھرا رہنے کی عادت پروان چڑھتی ہے۔ بچے کو نہلائیں توجہ اور احتیاط سے۔

موسم سرما میں بچے کو نہلانے سے پہلے سرسوں کے تیل کی مالش کریں تو بچے کو سردی کے اثرات سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے اور بچہ بھی صحت مند رہے گا۔ تیل کی مالش بچے کی صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔ تیل سے مالش کرتے وقت آپ دیکھیں گی کہ بچہ خوش ہے، مالش کے دوران بچہ کھیلے گا اور خوب ہاتھ پیر چلائے گا۔ مالش کے بعد بچہ نہائے گا تو وہ ہر طرح کے جراثیم سے محفوظ ہوجائے گا اور بڑے آرام سے سوئے گا۔

موسم سرما میں بچے کو نہلانے کے بعد تھوڑی دیر کے لیے دھوپ میں لٹانے سے اس کی صحت پر مثبت اثر پڑتا ہے۔ دھوپ وٹامن ڈی کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے جو بچے کی ہڈیوں کے لیے بہت ضروری ہے۔ اس لیے بچے کو دھوپ میں ضرور رکھیں۔ دھوپ کی شعاعوں سے ہر طرح کے جراثیم اور بیکٹیریا ختم ہوجاتے ہیں۔ جہاں تک ممکن ہوسکے بچے کو سردیوں میں روزانہ دھوپ دکھائیں تاکہ اسے وٹامن ڈی ملے اور صحت اچھی رہے۔

 
Load Next Story