سینڈل اور جوتی کا انتخاب
پاؤں کی رنگت کی مناسبت سے کیجیے۔
کسی تقریب یا شادی وغیرہ میں جانے کے لیے بناؤ سنگھارکرتے ہوئے خواتین کی کوشش ہوتی ہے کہ کوئی کمی نہ رہ جائے۔ اس مقصد کے لیے کپڑے، چوڑیاں، جیولری، میک اپ سمیت سینڈلز کا بھی خصوصی خیال رکھا جاتا ہے۔
ماضی میں سیدھی سادی چپل پہننے کو ترجیح دی جاتی تھی۔ پھر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ فیشن کے نت نئے انداز آئے تو خواتین کی ترجیحات بھی بدل گئیں اور لڑکی ہو یا خاتون سبھی کے پیروں میں خوب صورت ڈیزائن کی جوتیاں سجنے لگیں۔ کپڑے اور جیولری کے ساتھ سینڈلز اور جوتوں کو بھی اہمیت کے قابل سمجھا جانے لگا۔ یوں تو سبھی خواتین بہترین جوتیاں اور سینڈل منتخب کرتی ہیں مگر بعض خواتین انھیں زیادہ قابل توجہ نہیں سمجھتیں۔ ان کے کپڑے، میک اپ اور جیولری شان دار ہوتی ہے مگر جب مقابل کی نگاہ ان کے پیروں پر پڑتی ہے تو ساری شخصیت کا تاثر مدھم پڑ جاتا ہے۔
بزرگوں کو عموماً خواتین کے جوتے کی کھٹ کھٹ سے چڑ سی ہوتی ہے مگر یہ کھٹ کھٹ ہی تو ہوتی ہے جو کلاس رومز میں اسٹوڈنٹس کو ٹیچر کی آمد کا پتا دیتی ہے اور سبھی مودب ہوکر سنبھل کر بیٹھ جاتے ہیں۔ گویا اسٹوڈنٹس لائف میں بھی جوتوں کا کردار بہت اہم ہے۔
دبلی پتلی لڑکیوں پر نازک سی ہائی ہیلز زیادہ اچھی لگتی ہے۔ بوٹے قد کی لڑکیاں بھی ہائی ہیلز پہن کر مناسب قد کی لگتی ہیں لیکن جو خواتین موٹی اور بھدی جسامت کی ہوں انھیں ہائی ہیلز پہننے سے گریز کرنا چاہیے۔ ایک تو یہ ان پر جچتی نہیں ہیں اور دوسرا یہ کہ ان کی چال بھی عجیب سی لگنے لگتی ہے۔ کمر درد میں مبتلا خواتین کو بھی ہائی ہیلز بالکل نہیں پہننی چاہیے کیوںکہ اس طرح ان کا مرض بڑھنے کے ساتھ ساتھ تکلیف دہ بھی ہوسکتا ہے۔
جن لڑکیوں کے پیر زیادہ گورے ہوں وہ اگر گہرے سرخ رنگ کی جوتی پہن کر ہم رنگ نیل پالش لگالیں تو ان کے پاؤں بے حد دل کش نظر آتے ہیں۔ سانولے پیروں پر سیاہ یا ہلکے رنگوں کی جوتی سجتی ہے۔ جینز کے ساتھ جوگرز زیادہ اچھے لگتے ہیں تو ٹراؤزر کے ساتھ درمیانی ہیل والی پمپی بھی اچھا لُک دیتی ہے۔ چست پاجاموں پر شوخ رنگوں سے مزین کھسے بھلے لگتے ہیں۔ لہنگوں، شراروں اور بھاری بھرکم لباس پر نگینے اور موتی جڑی سینڈلز سے ڈریسنگ کے ساتھ ساتھ پیروں کا حسن بڑھ جاتا ہے۔
واک کرنے والی خواتین تسمے والے جوگرز پہنتی ہیں لیکن آپ کو اگر مارکیٹ جانا ہو تو ہمیشہ سادی جوتی پہن کر جائیں کیوںکہ وہاں وقت بھی صرف ہوتا ہے اور مسلسل چلنا پڑتا ہے۔ اس لیے خود کو ایزی رکھنے کے لیے آرام دہ اور ہلکی پھلکی جوتی منتخب کریں۔ بعض اوقات نئی جوتی پہننے سے پیروں میں چھالے پڑ جاتے ہیں جو بہت تکلیف دیتے ہیں۔ مغربی ممالک میںجوگرز یا پمپی وغیرہ ہی زیادہ پہنی جاتی ہے لیکن مشرقی خواتین جوگرز کے علاوہ سینڈلز، کھسے اور ہائی ہیلز بھی پسند کرتی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ جوگرز کے مقابلے میں مختلف قسم کی جوتیاں اور سینڈلز جاذب نظر ہوتی ہیں۔
ماضی میں سیدھی سادی چپل پہننے کو ترجیح دی جاتی تھی۔ پھر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ فیشن کے نت نئے انداز آئے تو خواتین کی ترجیحات بھی بدل گئیں اور لڑکی ہو یا خاتون سبھی کے پیروں میں خوب صورت ڈیزائن کی جوتیاں سجنے لگیں۔ کپڑے اور جیولری کے ساتھ سینڈلز اور جوتوں کو بھی اہمیت کے قابل سمجھا جانے لگا۔ یوں تو سبھی خواتین بہترین جوتیاں اور سینڈل منتخب کرتی ہیں مگر بعض خواتین انھیں زیادہ قابل توجہ نہیں سمجھتیں۔ ان کے کپڑے، میک اپ اور جیولری شان دار ہوتی ہے مگر جب مقابل کی نگاہ ان کے پیروں پر پڑتی ہے تو ساری شخصیت کا تاثر مدھم پڑ جاتا ہے۔
بزرگوں کو عموماً خواتین کے جوتے کی کھٹ کھٹ سے چڑ سی ہوتی ہے مگر یہ کھٹ کھٹ ہی تو ہوتی ہے جو کلاس رومز میں اسٹوڈنٹس کو ٹیچر کی آمد کا پتا دیتی ہے اور سبھی مودب ہوکر سنبھل کر بیٹھ جاتے ہیں۔ گویا اسٹوڈنٹس لائف میں بھی جوتوں کا کردار بہت اہم ہے۔
دبلی پتلی لڑکیوں پر نازک سی ہائی ہیلز زیادہ اچھی لگتی ہے۔ بوٹے قد کی لڑکیاں بھی ہائی ہیلز پہن کر مناسب قد کی لگتی ہیں لیکن جو خواتین موٹی اور بھدی جسامت کی ہوں انھیں ہائی ہیلز پہننے سے گریز کرنا چاہیے۔ ایک تو یہ ان پر جچتی نہیں ہیں اور دوسرا یہ کہ ان کی چال بھی عجیب سی لگنے لگتی ہے۔ کمر درد میں مبتلا خواتین کو بھی ہائی ہیلز بالکل نہیں پہننی چاہیے کیوںکہ اس طرح ان کا مرض بڑھنے کے ساتھ ساتھ تکلیف دہ بھی ہوسکتا ہے۔
جن لڑکیوں کے پیر زیادہ گورے ہوں وہ اگر گہرے سرخ رنگ کی جوتی پہن کر ہم رنگ نیل پالش لگالیں تو ان کے پاؤں بے حد دل کش نظر آتے ہیں۔ سانولے پیروں پر سیاہ یا ہلکے رنگوں کی جوتی سجتی ہے۔ جینز کے ساتھ جوگرز زیادہ اچھے لگتے ہیں تو ٹراؤزر کے ساتھ درمیانی ہیل والی پمپی بھی اچھا لُک دیتی ہے۔ چست پاجاموں پر شوخ رنگوں سے مزین کھسے بھلے لگتے ہیں۔ لہنگوں، شراروں اور بھاری بھرکم لباس پر نگینے اور موتی جڑی سینڈلز سے ڈریسنگ کے ساتھ ساتھ پیروں کا حسن بڑھ جاتا ہے۔
واک کرنے والی خواتین تسمے والے جوگرز پہنتی ہیں لیکن آپ کو اگر مارکیٹ جانا ہو تو ہمیشہ سادی جوتی پہن کر جائیں کیوںکہ وہاں وقت بھی صرف ہوتا ہے اور مسلسل چلنا پڑتا ہے۔ اس لیے خود کو ایزی رکھنے کے لیے آرام دہ اور ہلکی پھلکی جوتی منتخب کریں۔ بعض اوقات نئی جوتی پہننے سے پیروں میں چھالے پڑ جاتے ہیں جو بہت تکلیف دیتے ہیں۔ مغربی ممالک میںجوگرز یا پمپی وغیرہ ہی زیادہ پہنی جاتی ہے لیکن مشرقی خواتین جوگرز کے علاوہ سینڈلز، کھسے اور ہائی ہیلز بھی پسند کرتی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ جوگرز کے مقابلے میں مختلف قسم کی جوتیاں اور سینڈلز جاذب نظر ہوتی ہیں۔