2017 میں ملک میں دہشت گردی بڑھی 23 خودکش حملے ہوئے

2015 میں اٹھارہ،2016 میں17 خودکش حملے ہوئے تھے،گزشتہ برس585 شہری،247 اہلکار شہید، 555 جنگجو ہلاک ہوئے


Numainda Express January 01, 2018
پختونخوامیں صورتحال بہتر،بلوچستان میںابتری برقرار رہی، فاٹا میں اغواکے واقعات بڑھ گئے، گلگت بلتستان میں کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا۔ فوٹو: فائل

پاکستان انسٹی ٹیوٹ فارکانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پکس) کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 2017 کے دوران دہشت گردی کی وارداتوں میں غیرمعمولی کمی نہیں آئی اور خودکش حملوں کی تعداد میں گزشتہ 2 برس کی نسبت زیادہ اضافہ ہوا جبکہ بلوچستان میں جنگجوؤں نے سب سے زیادہ حملے کیے۔

رپورٹ کے مطابق ملک میں جنگجوؤںکے حملے 15 فیصدکم ہوئے جبکہ ان حملوں کے نتیجے میں ہلاکتوں میں محض 6 فیصد کمی ہوئی جبکہ زخمی ہونے والوںکی تعداد میں 4 فیصد اضافہ ہوا۔2017 میں23 خود کش حملے ہوئے جو گزشتہ 2 برس کے حملوں سے زیادہ ہیں۔ سال 2015 میں 18 اور سال 2016 میں 17 خودکش حملے ہوئے تھے۔ 2017 میں 1387 افراد ریاست مخالف تشدد اور جنگجوؤںکے خلاف سیکیورٹی فورسزکی کارروائیوں کے دوران ہلاک ہوئے جن میں585 عام شہری، 555 جنگجو اورسیکیورٹی فورسز کے 247 اہلکار شامل ہیں۔

ڈیٹا کے مطابق2016 کے مقابلے میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں113 فیصد،جنگجوؤںکی ہلاکتوں میں87 فیصد اور مشتبہ جنگجوؤں کی گرفتاریوں میں139 فیصدکمی واقع ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں جنگجوؤں کے حملوں کی تعداد میں کوئی کمی نہیں ہوئی تاہم ان حملوںکے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوںکی تعدا د میں46 فیصد جبکہ زخمیوںکی تعداد میں28 فیصدکمی واقع ہوئی۔ فاٹا میں اغوا کی وارداتوں میں113فیصد اضافہ ہوا، فاٹا میں جنگجوؤں کے 102حملے ریکارڈکیے گئے جن میں339 افراد مارے گئے جن میں206 عام شہری، 65 سیکیورٹی اہلکاراور68 جنگجوشامل ہیں۔

خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی کی صورت حال میں بہتری دیکھنے میں آئی۔ 2016 کے مقابلے میں جنگجوؤں کے حملوںکی تعداد میں40 فیصد، اموات کی تعداد میں47 فیصد اور زخمیوںکی تعداد میں55 فیصدکمی واقع ہوئی۔ خیبر پختونخوا میں6خودکش حملے ہوئے، سیکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا میں103کارروائیاں کیں جن میں41 جنگجوہلاک اور543 گرفتارکیے گئے۔ سندھ میں گزشتہ ایک سال میں جنگجو حملوںکی تعداد میں تو40 فیصد کمی ہوئی تاہم ہلاکتوں کی تعداد میں 84 فیصد اور زخمیوںکی تعداد میں142 فیصد اضافہ ہوا۔

پنجاب میں جنگجو حملوں کی تعداد میں7فیصد اضافہ ہوا تاہم ہلاکتوںکی تعداد میں 37 فیصد اور زخمیوں کی تعداد میں 41 فیصد کمی ہوئی۔ پنجاب میںگزشتہ سال15 جنگجو حملوں میں59 افراد ہلاک ہوئے جن میں34 عام شہری اور 24 سیکیورٹی اہلکار شامل ہیں۔ پنجاب میں جنگجوحملوں میں208 افراد زخمی ہوئے جو سب عام شہری تھے۔ سیکیورٹی فورسز نے پنجاب میں 119کارروائیاںکیں جن میں 105 جنگجو ہلاک اور298 گرفتار ہوئے۔

پکس کے اعداد وشمارکے مطابق آزاد کشمیر میں2 جنگجو حملے ریکارڈکیے گئے جن میں ایک عام شہری ہلاک اور 5زخمی ہوئے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں معمولی نوعت کی 3 پر تشددکارروائیاں ریکارڈکی گئیں جن میں ایک شخص مارا گیا۔ گلگت بلتستان سے جنگجوؤںکی کوئی متشددکارروائی ریکارڈ نہیںکی گئی۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں