سال 2017 پاکستانی روپے کیلیے تنزلی کا سال رہا
31 دسمبر 2016 کو امریکی ڈالر کی انٹر بینک قدر 104.90، اوپن 108.30 روپے تھی، 11 دسمبر 2017 کو 112 تک پہنچ گیا
سال2017 امریکی ڈالرسمیت دنیا کی دیگر14 غیرملکی کرنسیوں کی نسبت پاکستانی روپے کے لیے تنزلی کا سال ثابت ہوا۔
فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق 2017 کے دوران امریکی ڈالرکے انٹر بینک ریٹ میں مجموعی طور پر5.62 روپے جبکہ اوپن ریٹ میں 2.50 روپے کا اضافہ ہوا۔
یہاں یہ امر قابل ذکرہے کہ 31 دسمبر2016 کوانٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قدر 104.90 روپے جبکہ اوپن مارکیٹ میں 108.30 روپے تھی لیکن جنوری 2017 میں ڈالرکے انٹربینک ریٹ گھٹ کر 104.87 روپے اور اوپن مارکیٹ میں گھٹ کر 107.90 روپے ہوگئی تھی لیکن مارچ 2017 میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدرگھٹ کر 106.40 روپے کی سطح پر آ گئی تھی اور قدر کی یہ سطح جون 2017 تک جاری رہی لیکن جولائی2017 میں امریکی ڈالر نے دوبارہ پاکستانی روپے کی تنزلی کے لیے سراٹھانا شروع کیا اورڈالرکی قدربڑھ کر 107.50 روپے ہوگئی۔
اگست میں دوبارہ ڈالر کی قدر گھٹ کر106.10 روپے پرآگئی لیکن اکتوبر میں ڈالرکی قدر میں دوبارہ اضافے کا سلسلہ شروع ہوا، بالآخر 11 دسمبر2017 کو زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر یکایک112 روپے کے ساتھ تاریخ بلند ترین سطح پر پہنچ گیاجس کے بعد ملکی زرمبادلہ مارکیٹوں میں ایک بھونچال کی فضا پیدا ہوگئی تھی۔
اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدرملک محمد بوستان نے بتایا کہ امریکی ڈالر کو پَرلگنے کی بنیادی وجہ اگرچہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے ڈالر کی قدرکومارکیٹ ڈیمانڈ سپلائی پرمنحصر کرنے کے بیان کے علاوہ ایک سیاسی جماعت کے سربراہ کی جانب سے ڈالر کی قدر125 روپے تک پہنچنے کی پیشگوئی تھی لیکن گورنراسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے فوری مداخلت کرتے ہوئے پاکستانی روپے کو مزید گرنے سے بچالیااورانکی جانب سے یہ بیان کہ ''روپے کوبے یارومددگار نہیں چھوڑا جائے گا اور ڈالر کی قدرپرکنٹرول رکھا جائے گا'' نے روپے کی قدرکو استحکام بخشاجس کے نتیجے میں ڈالرکے انٹربینک ریٹ اوراوپن مارکیٹ ریٹ110.50 روپے اور111.00 روپے کی سطح پر آگئے۔
پورے سال کے دوران ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدرپاکستانیوں کے لیے مہنگائی کی شرح میں 5 فیصد سے زائد کے اضافے کا سبب بنی۔ سال2017 کے دوران دیگرغیرملکی کرنسیوں میں یوروکی قدر میں مجموعی طورپرسب سے زیادہ18.25 روپے کااضافہ ہوا جو بڑھ کر132.75 روپے ہوگئی۔
برطانوی پاؤنڈ کی قدر15.20 روپے بڑھ کر149.30 روپے، آسٹریلین ڈالر کی قدر7.82 روپے بڑھ کر85.61 روپے، سنگاپورڈالر کی قدر7.36 روپے بڑھکر81.64 روپے، کینیڈین ڈالر کی قدر6.95 روپے بڑھ کر87.75 روپے، سوئس فرانک کی قدر6.55 روپے بڑھکر112.53 روپے، ڈینش فرانک کی قدر2.34 روپے بڑھ کر17.50 روپے، سوئیڈش کرونرکی قدر1.47 روپے بڑھ کر13.21 روپے، نارویجن کرونرکی قدر81 پیسے کے اضافے سے13.20 روپے، سعودی ریال کی قدر55 پیسے کے اضافے سے29.40 روپے، اماراتی درہم کی قدر45 پیسے کے اضافے سے30.20 روپے، بنگلہ دیشی ٹکا کی قدر2 پیسے اضافے سے1.41 روپے اور بھارتی روپے کی قدر مجموعی طور پر15 پیسے کے اضافے سے1.70 روپے کی سطح پر آگئی۔
فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق 2017 کے دوران امریکی ڈالرکے انٹر بینک ریٹ میں مجموعی طور پر5.62 روپے جبکہ اوپن ریٹ میں 2.50 روپے کا اضافہ ہوا۔
یہاں یہ امر قابل ذکرہے کہ 31 دسمبر2016 کوانٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قدر 104.90 روپے جبکہ اوپن مارکیٹ میں 108.30 روپے تھی لیکن جنوری 2017 میں ڈالرکے انٹربینک ریٹ گھٹ کر 104.87 روپے اور اوپن مارکیٹ میں گھٹ کر 107.90 روپے ہوگئی تھی لیکن مارچ 2017 میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدرگھٹ کر 106.40 روپے کی سطح پر آ گئی تھی اور قدر کی یہ سطح جون 2017 تک جاری رہی لیکن جولائی2017 میں امریکی ڈالر نے دوبارہ پاکستانی روپے کی تنزلی کے لیے سراٹھانا شروع کیا اورڈالرکی قدربڑھ کر 107.50 روپے ہوگئی۔
اگست میں دوبارہ ڈالر کی قدر گھٹ کر106.10 روپے پرآگئی لیکن اکتوبر میں ڈالرکی قدر میں دوبارہ اضافے کا سلسلہ شروع ہوا، بالآخر 11 دسمبر2017 کو زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر یکایک112 روپے کے ساتھ تاریخ بلند ترین سطح پر پہنچ گیاجس کے بعد ملکی زرمبادلہ مارکیٹوں میں ایک بھونچال کی فضا پیدا ہوگئی تھی۔
اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدرملک محمد بوستان نے بتایا کہ امریکی ڈالر کو پَرلگنے کی بنیادی وجہ اگرچہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے ڈالر کی قدرکومارکیٹ ڈیمانڈ سپلائی پرمنحصر کرنے کے بیان کے علاوہ ایک سیاسی جماعت کے سربراہ کی جانب سے ڈالر کی قدر125 روپے تک پہنچنے کی پیشگوئی تھی لیکن گورنراسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے فوری مداخلت کرتے ہوئے پاکستانی روپے کو مزید گرنے سے بچالیااورانکی جانب سے یہ بیان کہ ''روپے کوبے یارومددگار نہیں چھوڑا جائے گا اور ڈالر کی قدرپرکنٹرول رکھا جائے گا'' نے روپے کی قدرکو استحکام بخشاجس کے نتیجے میں ڈالرکے انٹربینک ریٹ اوراوپن مارکیٹ ریٹ110.50 روپے اور111.00 روپے کی سطح پر آگئے۔
پورے سال کے دوران ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدرپاکستانیوں کے لیے مہنگائی کی شرح میں 5 فیصد سے زائد کے اضافے کا سبب بنی۔ سال2017 کے دوران دیگرغیرملکی کرنسیوں میں یوروکی قدر میں مجموعی طورپرسب سے زیادہ18.25 روپے کااضافہ ہوا جو بڑھ کر132.75 روپے ہوگئی۔
برطانوی پاؤنڈ کی قدر15.20 روپے بڑھ کر149.30 روپے، آسٹریلین ڈالر کی قدر7.82 روپے بڑھ کر85.61 روپے، سنگاپورڈالر کی قدر7.36 روپے بڑھکر81.64 روپے، کینیڈین ڈالر کی قدر6.95 روپے بڑھ کر87.75 روپے، سوئس فرانک کی قدر6.55 روپے بڑھکر112.53 روپے، ڈینش فرانک کی قدر2.34 روپے بڑھ کر17.50 روپے، سوئیڈش کرونرکی قدر1.47 روپے بڑھ کر13.21 روپے، نارویجن کرونرکی قدر81 پیسے کے اضافے سے13.20 روپے، سعودی ریال کی قدر55 پیسے کے اضافے سے29.40 روپے، اماراتی درہم کی قدر45 پیسے کے اضافے سے30.20 روپے، بنگلہ دیشی ٹکا کی قدر2 پیسے اضافے سے1.41 روپے اور بھارتی روپے کی قدر مجموعی طور پر15 پیسے کے اضافے سے1.70 روپے کی سطح پر آگئی۔