چھری مارنے کے واقعات میں سیاسی جماعت ملوث ہوسکتی ہے کراچی پولیس چیف
ایک سے زائد ملزمان بھی ہوسکتے ہیں، ابھی حتمی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے،مشتاق مہر
ایڈیشنل آئی جی کراچی مشتاق مہر نے کہا ہے کہ چھرا مار کا تعاقب جاری ہے تاہم ممکنہ طور پر ایک سے زائد ملزمان کے علاوہ کوئی سیاسی جماعت بھی ملوث ہوسکتی ہے۔
ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کراچی پولیس چیف کا کہنا تھا کہ کراچی میں خوف کی علامت بننے والا چھرا مار ملزم کا پیچھا پولیس نے نہیں چھوڑا ہے اور ایک دن وہ ضرور حوالات کے پیچھے ہوگا ، وارداتوں میں کچھ ایسے شواہد ملے ہیں کہ ایک سے زائد ملزمان ان میں ملوث ہوسکتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں مشتاق مہر نے کہا کہ کوئی سیاسی جماعت بھی ملوث ہوسکتی ہے لیکن ایکسپریس کے اصرار پر انھوں نے کسی بھی سیاسی جماعت کا نام لینے سے گریز کیا ، ان کا کہنا تھا کہ حتمی طور پر ابھی بھی کچھ نہیں کہا جاسکتا کیونکہ تفتیش ابھی جاری ہے اور جب مکمل ہوجائے گی تو اس کے بعد ہی صورتحال واضح ہوسکے گی۔
واردات کے دنوں کا ذکر کرتے ہوئے کراچی پولیس چیف نے کہا کہ ان دنوں گلستان جوہر اور اطراف کے علاقوں میں 600سے زائد کی نفری تعینات کی گئی تھی جس کی بدولت علاقے میں اسٹریٹ کرائم بھی زیرو ہوگیا تھا ، ایک واقعے کا بھی ذکر کیا جس میں واردات کے دوران وہاں پولیس اہلکار کچھ ہی فاصلے پر تھے ، انھوں نے فائرنگ کی تو ملزمان شہریوں کو لوٹے بغیر فرار ہوگئے۔
مشتاق مہر کا کہنا تھا کہ چھرا مار کے خلاف درج مقدمات اے کلاس کیے گئے ہیں لیکن تفتیش ابھی مکمل طور پر بند نہیں کی گئی بلکہ اب بھی پولیس اپنا کام کررہی ہے اور جلد ہی چھرا مار حوالات کی ہوا کھائے گا۔
ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کراچی پولیس چیف کا کہنا تھا کہ کراچی میں خوف کی علامت بننے والا چھرا مار ملزم کا پیچھا پولیس نے نہیں چھوڑا ہے اور ایک دن وہ ضرور حوالات کے پیچھے ہوگا ، وارداتوں میں کچھ ایسے شواہد ملے ہیں کہ ایک سے زائد ملزمان ان میں ملوث ہوسکتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں مشتاق مہر نے کہا کہ کوئی سیاسی جماعت بھی ملوث ہوسکتی ہے لیکن ایکسپریس کے اصرار پر انھوں نے کسی بھی سیاسی جماعت کا نام لینے سے گریز کیا ، ان کا کہنا تھا کہ حتمی طور پر ابھی بھی کچھ نہیں کہا جاسکتا کیونکہ تفتیش ابھی جاری ہے اور جب مکمل ہوجائے گی تو اس کے بعد ہی صورتحال واضح ہوسکے گی۔
واردات کے دنوں کا ذکر کرتے ہوئے کراچی پولیس چیف نے کہا کہ ان دنوں گلستان جوہر اور اطراف کے علاقوں میں 600سے زائد کی نفری تعینات کی گئی تھی جس کی بدولت علاقے میں اسٹریٹ کرائم بھی زیرو ہوگیا تھا ، ایک واقعے کا بھی ذکر کیا جس میں واردات کے دوران وہاں پولیس اہلکار کچھ ہی فاصلے پر تھے ، انھوں نے فائرنگ کی تو ملزمان شہریوں کو لوٹے بغیر فرار ہوگئے۔
مشتاق مہر کا کہنا تھا کہ چھرا مار کے خلاف درج مقدمات اے کلاس کیے گئے ہیں لیکن تفتیش ابھی مکمل طور پر بند نہیں کی گئی بلکہ اب بھی پولیس اپنا کام کررہی ہے اور جلد ہی چھرا مار حوالات کی ہوا کھائے گا۔