لال مسجد آپریشن مجبوری میں کیا ہلاکتوں پر افسوس ہے شوکت عزیز
لال مسجد کا تنازع حل کرنے کیلیے مسجد انتظامیہ سے مذاکرات کی بھرپور کوشش کی گئی تاہم اس میں کوئی کامیابی حاصل نہ ہو سکی
سابق وزیراعظم شوکت عزیز نے کہا ہے کہ لال مسجد آپریشن میں ہونے والی ہلاکتوں پر انتہائی افسوس ہے تاہم آپریشن مجبور ہوکر کیا گیا۔
لال مسجد کا تنازع حل کرنے کیلیے مسجد انتظامیہ سے مذاکرات کی بھرپور کوشش کی گئی تاہم اس میں کوئی کامیابی حاصل نہ ہو سکی جس کے بعد فوجی آپریشن کا فیصلہ ہوا۔ اسلام آباد انتظامیہ براہ راست لال مسجد کیس کو ڈیل کررہی تھی۔ وہ پیر کو جسٹس شہزادو شیخ کی سرربراہی میں قائم عدالتی کمیشن کو ویڈیو لنک کے ذریعے اپنا بیان ریکارڈ کرا رہے تھے۔
شوکت عزیز نے کمیشن کو بتایا کہ سول انتظامیہ نے مسئلے کو مختلف طریقے سے حل کرنے کی کوشش کی جس کے بعد چوہدری شجاعت حسین کی سربراہی میں مذاکراتی ٹیم تشکیل دی گئی۔ کمیشن نے شوکت عزیز سے استفسار کیا کہ وزارت داخلہ نے فوجی آپریشن کیلیے کوئی سمری ارسال کی تھی؟ جس پر انھوں نے بتایا کہ وزارت داخلہ نے کوئی سمری نہیں بھیجی۔
کمیشن نے شوکت عزیز سے آپریشن میں ہونے والی ہلاکتوں اور مسجد سے ملنے والے اسلحے کی تفصیلات بھی پوچھیں جس پر سابق وزیراعظم نے بتایا کہ مجھے ہلاکتوں کی تعداد اور اسلحے کی تفصیل کا علم نہیں۔
لال مسجد کا تنازع حل کرنے کیلیے مسجد انتظامیہ سے مذاکرات کی بھرپور کوشش کی گئی تاہم اس میں کوئی کامیابی حاصل نہ ہو سکی جس کے بعد فوجی آپریشن کا فیصلہ ہوا۔ اسلام آباد انتظامیہ براہ راست لال مسجد کیس کو ڈیل کررہی تھی۔ وہ پیر کو جسٹس شہزادو شیخ کی سرربراہی میں قائم عدالتی کمیشن کو ویڈیو لنک کے ذریعے اپنا بیان ریکارڈ کرا رہے تھے۔
شوکت عزیز نے کمیشن کو بتایا کہ سول انتظامیہ نے مسئلے کو مختلف طریقے سے حل کرنے کی کوشش کی جس کے بعد چوہدری شجاعت حسین کی سربراہی میں مذاکراتی ٹیم تشکیل دی گئی۔ کمیشن نے شوکت عزیز سے استفسار کیا کہ وزارت داخلہ نے فوجی آپریشن کیلیے کوئی سمری ارسال کی تھی؟ جس پر انھوں نے بتایا کہ وزارت داخلہ نے کوئی سمری نہیں بھیجی۔
کمیشن نے شوکت عزیز سے آپریشن میں ہونے والی ہلاکتوں اور مسجد سے ملنے والے اسلحے کی تفصیلات بھی پوچھیں جس پر سابق وزیراعظم نے بتایا کہ مجھے ہلاکتوں کی تعداد اور اسلحے کی تفصیل کا علم نہیں۔