بینظیرقتل کیس2گواہوں پرملزمان کے وکلا کاحق جرح ختم

10بارموقع دیاگیالیکن پیش نہ ہوئے،جلدفیصلے کیلیے ایڈمنسٹریٹوجج کاعدالت کوخط

استغاثہ مزید30گواہ پیش کریگا،سماعت تیزمکمل کرانے کیلیے 60گواہ ڈراپ کردیے فوٹو فائل

انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے سینئر جج چوہدری حبیب الرحمن نے سابق وزیر اعظم محترمہ بینظیر بھٹوکے قتل کیس کی سماعت آج منگل19مارچ تک ملتوی کر دی اورگزشتہ روز بھی ملزمان کے وکلاء پیش نہ ہونے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ان کی2 سرکاری گواہان ڈاکٹر عبدالرحمن اور فائر آفیسر غلام محمد ناز پر جرح کا حق ختم کر دیا ۔

ان گواہان پر جرح کیلیے وکلاء کو عدالت نے10مواقع دیے تھے مگر وہ پیش نہیں ہورہے تھے۔عدالت نے نوٹس جاری کرکے3نئے گواہان ڈاکٹر محمد اشرف،لیڈی ڈاکٹر حنا اور لیڈی ڈاکٹر ردا کو بھی طلب کر لیا ہے۔ دیگر ملزمان اور سرکاری پراسیکیوٹرز چوہدری ذوالفقار اور چوہدری اظہرکمرہ عدالت میں صبح سے شام تک موجود رہے۔

دوسری طرف ایف آئی اے کی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم نے اس کیس کی تیزی کے ساتھ سماعت اور فیصلہ یقینی بنانے کیلیے مقدمے کے114میں سے60گواہان غیر ضروری قرار دیکر ترک کر دیے ہیں اور صرف54گواہان کے بیانات ریکارڈکرانے کیلیے عدالت میں فہرست پیش کر دی ہے۔




سینئر پراسیکیوٹر چوہدری ذوالفقار علی نے عدالت میں یہ فہرست پیش کیاور بتایا کہ ان 54گواہان میں سے24گواہان کے بیانات ریکارڈکیے جاچکے ہیں جبکہ صرف30گواہ مزید پیش کیے جائیں گے،تفتیشی ٹیم آج منگل19مارچ سے روزانہ 3 سے5گواہان پیش کرنے کیلیے تیار ہے۔

ادھر پنجاب بھرکی تمام انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالتوں کے ایڈمنسٹریٹو جج جسٹس منظور احمد نے خصوصی عدالت کوخط تحریرکیا ہے کہ بینظیر بھٹوکا قتل کیس انسداد دہشتگردی قانون کی روح کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرتے ہوئے فوری فیصلہ کیا جائے۔
Load Next Story