انسداد دہشتگردی عدالت نے عمران خان کی 4 مقدمات میں ضمانت منظور کرلی
تفتیش کے لیے ملزم کا جسمانی ریمانڈ درکار ہے اور اگر ایسا نہ ہوا تو کیس خراب ہو جائے گا، وکیل استغاثہ
KARACHI /DUBAI:
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ایس ایس پی تشدد کیس سمیت 4 مقدمات میں عمران خان کی ضمانت منظور کرلی۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق اسلام آباد میں انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے خلاف ایس ایس پی تشدد کیس سمیت چار مقدمات کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیئرمین تحریک انصاف اوران کے وکیل بابراعوان کے بجائے معاون وکیل شاہد گوندل پیش ہوئے۔ فاضل جج نے عمران خان اور ان کے وکیل کو فوری طلب کرلیا۔ عدالتی حکم پر عمران خان مقررہ وقت پر عدالت میں پیش ہوگئے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: شریف خاندان کو نشانہ اور عمران خان کو ریلیف
سماعت کے دوران وکیل استغاثہ نے چیئرمین تحریک انصاف کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان فخر سے بتاتے ہیں کہ انہوں نے تاریخی دھرنا دیا اور اسلام آباد کا گھیراوٴ کیا، عمران خان نے لوگوں کوسول نافرمانی کی تحریک پر اکسایا، جب سے کیس چل رہا ہے یہ خود سے پیش نہیں ہوئےاور یہ تاثر دیا کہ دل ہو گا تو عدالت میں پیش ہونگے ورنہ نہیں ہوں گے۔ جائیداد ضبطگی کی کارروائی شروع ہونے لگی تو پیش ہوئے۔
وکیل استغاثہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی وی اور پارلیمنٹ قومی عمارتیں ہیں لیکن ان پر حملہ کیا گیا، عمران خان مان رہے ہیں کہ وہ لوگ لے کر آئے اور انہیں کہا پی ٹی وی پارلیمنٹ پر حملہ کریں۔ ہمیں پتہ کرنا ہے کہ دھرنے کا اسپانسر کون تھا، کس نے پیسے دئیے ، پارٹی فنڈز کی کیا پوزیشن ہے، دھرنے کے دوران اسلحہ کہاں سے آیا تھا اور اسے کس نے تقسیم کیا، ان کی ضمانت قبل از گرفتاری سے ان چیزوں کی طلبی متاثر ہو رہی ہے۔ مرکزی ملزم ضمانت قبل از گرفتاری کے قابل نہیں، ہمیں تفتیش کے لیے ملزم کا جسمانی ریمانڈ درکار ہے، اگر ایسا نہ ہوا تو کیس خراب ہو جائے گا۔
استغاثہ کے جواب میں عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے جوابی دلائل میں کہا کہ پولیس ریفری ہے، اسے سارے حالات سامنے رکھنے چاہیے، ہماری تقریریں سنیں لیکن باقیوں کو بھی مدنظر رکھیں، ایک آئی جی اور ایس ایس پی غلط احکامات ماننے سے انکار پر گھر چلے گئے، ہم نے نہیں کہا کہ 5 ججوں کا فیصلہ ہم نہیں مانتے اور ہم فیصلے سڑکوں پر کریں گے۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے عمران خان کی ضمانت منظور کرلی۔
دوسری جانب اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں چیرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کوئی سمجھ ہی نہیں ہے، انہیں افغان جنگ اور پاکستان میں دہشت گردی کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کا بھی علم نہیں، ایسا لگتا ہے کہ ٹرمپ کو پاکستان کے دشمنوں نے بریف کیا ہے، اس جنگ سے ہماری معیشت کو 100 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا۔
ضمانت منظور ہونے کے بعد تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے اپنی ٹوئٹ میں مشہور زمانہ فلمی ڈائیلاگ لکھا کہ ''میرا نام خان ہے اور میں دہشتگرد نہیں ہوں''.
واضح رہے کہ عدالت نے 13 دسمبر کو چیئرمین پی ٹی آئی کی عبوری ضمانت میں 2 جنوری تک کی توسیع کی تھی۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ایس ایس پی تشدد کیس سمیت 4 مقدمات میں عمران خان کی ضمانت منظور کرلی۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق اسلام آباد میں انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے خلاف ایس ایس پی تشدد کیس سمیت چار مقدمات کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیئرمین تحریک انصاف اوران کے وکیل بابراعوان کے بجائے معاون وکیل شاہد گوندل پیش ہوئے۔ فاضل جج نے عمران خان اور ان کے وکیل کو فوری طلب کرلیا۔ عدالتی حکم پر عمران خان مقررہ وقت پر عدالت میں پیش ہوگئے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: شریف خاندان کو نشانہ اور عمران خان کو ریلیف
سماعت کے دوران وکیل استغاثہ نے چیئرمین تحریک انصاف کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان فخر سے بتاتے ہیں کہ انہوں نے تاریخی دھرنا دیا اور اسلام آباد کا گھیراوٴ کیا، عمران خان نے لوگوں کوسول نافرمانی کی تحریک پر اکسایا، جب سے کیس چل رہا ہے یہ خود سے پیش نہیں ہوئےاور یہ تاثر دیا کہ دل ہو گا تو عدالت میں پیش ہونگے ورنہ نہیں ہوں گے۔ جائیداد ضبطگی کی کارروائی شروع ہونے لگی تو پیش ہوئے۔
وکیل استغاثہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی وی اور پارلیمنٹ قومی عمارتیں ہیں لیکن ان پر حملہ کیا گیا، عمران خان مان رہے ہیں کہ وہ لوگ لے کر آئے اور انہیں کہا پی ٹی وی پارلیمنٹ پر حملہ کریں۔ ہمیں پتہ کرنا ہے کہ دھرنے کا اسپانسر کون تھا، کس نے پیسے دئیے ، پارٹی فنڈز کی کیا پوزیشن ہے، دھرنے کے دوران اسلحہ کہاں سے آیا تھا اور اسے کس نے تقسیم کیا، ان کی ضمانت قبل از گرفتاری سے ان چیزوں کی طلبی متاثر ہو رہی ہے۔ مرکزی ملزم ضمانت قبل از گرفتاری کے قابل نہیں، ہمیں تفتیش کے لیے ملزم کا جسمانی ریمانڈ درکار ہے، اگر ایسا نہ ہوا تو کیس خراب ہو جائے گا۔
استغاثہ کے جواب میں عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے جوابی دلائل میں کہا کہ پولیس ریفری ہے، اسے سارے حالات سامنے رکھنے چاہیے، ہماری تقریریں سنیں لیکن باقیوں کو بھی مدنظر رکھیں، ایک آئی جی اور ایس ایس پی غلط احکامات ماننے سے انکار پر گھر چلے گئے، ہم نے نہیں کہا کہ 5 ججوں کا فیصلہ ہم نہیں مانتے اور ہم فیصلے سڑکوں پر کریں گے۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے عمران خان کی ضمانت منظور کرلی۔
دوسری جانب اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں چیرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کوئی سمجھ ہی نہیں ہے، انہیں افغان جنگ اور پاکستان میں دہشت گردی کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کا بھی علم نہیں، ایسا لگتا ہے کہ ٹرمپ کو پاکستان کے دشمنوں نے بریف کیا ہے، اس جنگ سے ہماری معیشت کو 100 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا۔
ضمانت منظور ہونے کے بعد تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے اپنی ٹوئٹ میں مشہور زمانہ فلمی ڈائیلاگ لکھا کہ ''میرا نام خان ہے اور میں دہشتگرد نہیں ہوں''.
واضح رہے کہ عدالت نے 13 دسمبر کو چیئرمین پی ٹی آئی کی عبوری ضمانت میں 2 جنوری تک کی توسیع کی تھی۔