پاكستان ڈرون طیاروں سے بھارت كی جاسوسی كررہا ہے بھارتی میڈیا كا الزام

پاكستانی جاسوس طیارے باڑمیر، جئے سالمر، بیكانر اور راجستھان میں گنگا نگر كی سرحد پر سرگرم ہیں، بھارتی اخبار کا دعویٰ


INP March 19, 2013
ان ڈرونز پر الٹرا ماڈرن كیمرے نصب ہیں جو كئی كلو میٹر بھارتی علاقے كی تصاویر لے سكتے ہیں، بھاری اخبار کا دعویٰ فوٹو: اے ایف پی/ فائل

بھارتی اخبار نے الزام لگایا ہے كہ پاكستان ڈرون جاسوس طیاروں كی مدد سے بھارت کے سرحدی علاقوں کی جاسوسی کررہا ہے۔

اخبار کے مطابق راجستھان كے ساتھ ملحقہ سرحد پر بھارتی فوج كی سرگرمیوں كی جاسوسی پر یہ طیارے مامور ہیں اور حالیہ دنوں میں ان كی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اخبار لکھتا ہے کہ پاكستانی جاسوس طیارے باڑمیر، جئے سالمر، بیكانر اور راجستھان میں گنگا نگر كی سرحد پر سرگرم ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاكستان گزشتہ چند سالوں سے امریكا اور اٹلی كی مدد سے ڈرون تیار كر رہا ہے اور انہیں بھارتی علاقوں کی جاسوسی کے لئے استعمال کررہا ہے۔ یہ ڈرون طیارے بین الاقوامی سرحد سے صرف 500 سے 700 گز كے فاصلے پر سرگرم ہیں، ان ڈرونز پر الٹرا ماڈرن كیمرے نصب ہیں جو كئی كلو میٹر بھارتی علاقے كی تصاویر لے سكتے ہیں اور ان ڈرون کو 25 سے 30 كلو میٹر كی دوری سے کنٹرول كیا جارہا ہے۔

بھارتی اخبار نے اپنی رپورٹ میں پاكستانی ڈرون كی ساخت اور صلاحیت کے حوالے سے لکھا ہے کہ 20 كلو گرام وزنی یہ ڈرون 180 كلو میٹر فی گھنٹہ كی رفتار سے پرواز كرسكتا ہے، پاكستانی ڈرون كی رینج 100 كلو میٹر ہے اور بیٹری بیک اپ كے ساتھ یہ مسلسل 4 سے 5 گھنٹے تک پرواز كرسكتا ہے۔

اخبار كے مطابق بھارتی وزارت دفاع كے ترجمان كرنل ایس ڈی گوسوامی نے بتایا كہ ہماری فضائی دفاعی یونٹس سرحد كے ساتھ ساتھ اس طرح كی سرگرمیوں كی بھی نگرانی كر رہے ہیں اور اگر فضائی خلاف ورزی ہوئی تو كارروائی كی جائے گی۔ ان كا كہنا تھا كہ بین الاقوامی ہوائی قوانین اور ہمسایہ خود مختار ممالک كے ساتھ دو طرفہ معاہدوں كے مطابق فضائی سرگرمیاں بین الاقوامی سرحد سے 10 كلو میٹر دور تک جائز ہیں لیكن اگر اس حد میں فضائی سرگرمی كرنی ہو تو پہلے اجازت كی ضرورت ہے۔

اخبار لكھتا ہے كہ پاک فضائیہ نے 2004 میں ڈرون حاصل كرلیے تھے لیكن انہیں كئی تجرباتی مراحل كے بعد 2009 میں استعمال میں لایا گیا۔ اس سے قبل 2003 میں پاكستان نے اٹلی سے ڈرون خریدے تھے

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں