اپٹما حیدرآباد چیمبر سمیت 12 ٹریڈ باڈیز کے لائسنس منسوخ
کئی سال سے تجدیدکرائی نہ امورکی معلومات دیں۔
KARACHI:
وزارت تجارت کے ذیلی ادارے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ٹریڈ آرگنائزیشنز نے آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن سمیت 12 تجارتی تنظیموں کی رکنیت ختم کر دی جس کے بعد یہ تنظیمیں قانونی طور پر حکومت سے نہ تو مراعات وصول کر سکیں گی اور نہ ہی یہ نام دوبارہ استعمال کرسکیں گی۔
وزارت تجارت و ٹیکسٹائل کے ذرائع کے مطابق ملک بھر سے 12 رجسٹرڈ تجارتی تنظیموں نے گزشتہ کئی سال سے تجارتی تنظیموں کے ریگولیٹری ادارے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ٹریڈ آرگنائزیشن ( ڈی جی ٹی او) سے اپنے لائسنس کی تجدید نہیں کرائی جس کے باعث ڈٰی جی ٹٰی او نے ان تجارتی تنظیموں کی رکنیت ختم کردی ہے اور اپنی ویب سائٹ پر رجسٹرڈ تنظیموں کی فہرست میں سے ان کے نام ہٹا دیے ہیں۔
جن تجارتی تنظیمو ں کی رکنیت ختم کی گئی ہے ان میں آل پاکستان فرنیچر ایکسپورٹرزایسوسی ایشن، آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما)، انجینئرنگ کمپونینٹس اینڈ مشینری مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن آف پاکستان، لانڈھی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کراچی، پاکستان انیمل نیچرل سوسیج کیسنگ ایسوسی ایشن، پاکستان ایسوسی ایشن آف پرنٹنگ اینڈ گرافک آرٹ انڈسٹری، پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹ ایسوسی ایشن، پاکستان لیدر گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن، آل پاکستان جیم مرچنٹس اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن ،آل پاکستان ماربل انڈسٹریز ایسوسی ایشن، یونائیٹڈ پروڈیوسرز ایسوسی ایشن اور حیدرآباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری شامل ہیں۔
ذرائع نے بتایاکہ ان 12 تنظیموں میں سے اپٹما سمیت 8تنظیموں کے بطوررجسٹرڈ تجارتی تنظیم لائسنسوں کی مدت 2008 سے ختم ہوچکی ہے تاہم اس کے باوجود انھوں نے اپنے لائسنسوں کی تجدید نہیں کرائی جس پر ڈی جی ٹی او نے ان کی رکنیت ختم کر دی ہے۔ دیگر 3تجارتی تنظیموں کے لائسنس کی میعاد 2009 اور 2011 کوختم ہوچکی ہے مگر انھوں نے لائسنسوں کی تجدید کرانی مناسب نہیں سمجھی، جن تنظیموں کی رکنیت ختم کی گئی ہے وہ اب دوبارہ یہ نام استعمال نہیں کرسکیں گی۔
واضح رہے کہ تجارتی تنظیموں کے آرڈریننس 2006 کے تحت رجسٹرڈ تنظیم کے لائسنس کی مدت 3 سال تھی جسے ٹریڈ آرگنائزیشن ایکٹ 2013 میں 5 سال تک بڑھادیاگیا تاہم ان 12 تنظیموں میں سے کسی نے لائسنس کی تجدید نہیں کرائی۔ اب ان 12 تنظیموں کو ڈی جی ٹی او سے دوبارہ نئے سرے سے رجسٹریشن کرانی ہوگی اوردوبارہ رجسٹریشن کے لیے نئے اسپانسرز لانا ہوں گے جو اس بات کی ضمانت دیں گے کہ یہ اب اپنے لائسنس کی تمام شرائط پر عمل کریں گی اور مروجہ شرائط کی خلاف ورزی نہیں کریں گی۔
مختلف تجارتی تنظیموں نے اپنی رکنیت بچانے کے لیے اپنا اثرورسوخ بھی استعمال کیا تاہم ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ٹریڈ آرگنائزیشنزنے کوئی دباؤ قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے ان کی رکنیت ختم کر دی۔ ان 12 تجارتی تنظیموں نے لائسنس شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گزشتہ کئی سال سے ڈی جی ٹی او کو اپنے سالانہ اخراجات، انتخابی امور اور اپنے مالی امور سے متعلق کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔
وزارت تجارت کے ذرائع نے کہاکہ اپٹما سمیت دیگر تمام تنظیمیں حکومت سے کوئی مراعات یا گرانٹ نہیں لے سکیں گی کیونکہ ان کی رجسٹریشن ختم کردی گئی ہے، لائسنس کی میعاد ختم ہونے کے بعد سے لی جانے والی مراعات بھی غیرقانونی ہیں۔
وزارت تجارت کے ذیلی ادارے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ٹریڈ آرگنائزیشنز نے آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن سمیت 12 تجارتی تنظیموں کی رکنیت ختم کر دی جس کے بعد یہ تنظیمیں قانونی طور پر حکومت سے نہ تو مراعات وصول کر سکیں گی اور نہ ہی یہ نام دوبارہ استعمال کرسکیں گی۔
وزارت تجارت و ٹیکسٹائل کے ذرائع کے مطابق ملک بھر سے 12 رجسٹرڈ تجارتی تنظیموں نے گزشتہ کئی سال سے تجارتی تنظیموں کے ریگولیٹری ادارے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ٹریڈ آرگنائزیشن ( ڈی جی ٹی او) سے اپنے لائسنس کی تجدید نہیں کرائی جس کے باعث ڈٰی جی ٹٰی او نے ان تجارتی تنظیموں کی رکنیت ختم کردی ہے اور اپنی ویب سائٹ پر رجسٹرڈ تنظیموں کی فہرست میں سے ان کے نام ہٹا دیے ہیں۔
جن تجارتی تنظیمو ں کی رکنیت ختم کی گئی ہے ان میں آل پاکستان فرنیچر ایکسپورٹرزایسوسی ایشن، آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما)، انجینئرنگ کمپونینٹس اینڈ مشینری مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن آف پاکستان، لانڈھی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کراچی، پاکستان انیمل نیچرل سوسیج کیسنگ ایسوسی ایشن، پاکستان ایسوسی ایشن آف پرنٹنگ اینڈ گرافک آرٹ انڈسٹری، پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹ ایسوسی ایشن، پاکستان لیدر گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن، آل پاکستان جیم مرچنٹس اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن ،آل پاکستان ماربل انڈسٹریز ایسوسی ایشن، یونائیٹڈ پروڈیوسرز ایسوسی ایشن اور حیدرآباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری شامل ہیں۔
ذرائع نے بتایاکہ ان 12 تنظیموں میں سے اپٹما سمیت 8تنظیموں کے بطوررجسٹرڈ تجارتی تنظیم لائسنسوں کی مدت 2008 سے ختم ہوچکی ہے تاہم اس کے باوجود انھوں نے اپنے لائسنسوں کی تجدید نہیں کرائی جس پر ڈی جی ٹی او نے ان کی رکنیت ختم کر دی ہے۔ دیگر 3تجارتی تنظیموں کے لائسنس کی میعاد 2009 اور 2011 کوختم ہوچکی ہے مگر انھوں نے لائسنسوں کی تجدید کرانی مناسب نہیں سمجھی، جن تنظیموں کی رکنیت ختم کی گئی ہے وہ اب دوبارہ یہ نام استعمال نہیں کرسکیں گی۔
واضح رہے کہ تجارتی تنظیموں کے آرڈریننس 2006 کے تحت رجسٹرڈ تنظیم کے لائسنس کی مدت 3 سال تھی جسے ٹریڈ آرگنائزیشن ایکٹ 2013 میں 5 سال تک بڑھادیاگیا تاہم ان 12 تنظیموں میں سے کسی نے لائسنس کی تجدید نہیں کرائی۔ اب ان 12 تنظیموں کو ڈی جی ٹی او سے دوبارہ نئے سرے سے رجسٹریشن کرانی ہوگی اوردوبارہ رجسٹریشن کے لیے نئے اسپانسرز لانا ہوں گے جو اس بات کی ضمانت دیں گے کہ یہ اب اپنے لائسنس کی تمام شرائط پر عمل کریں گی اور مروجہ شرائط کی خلاف ورزی نہیں کریں گی۔
مختلف تجارتی تنظیموں نے اپنی رکنیت بچانے کے لیے اپنا اثرورسوخ بھی استعمال کیا تاہم ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ٹریڈ آرگنائزیشنزنے کوئی دباؤ قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے ان کی رکنیت ختم کر دی۔ ان 12 تجارتی تنظیموں نے لائسنس شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گزشتہ کئی سال سے ڈی جی ٹی او کو اپنے سالانہ اخراجات، انتخابی امور اور اپنے مالی امور سے متعلق کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔
وزارت تجارت کے ذرائع نے کہاکہ اپٹما سمیت دیگر تمام تنظیمیں حکومت سے کوئی مراعات یا گرانٹ نہیں لے سکیں گی کیونکہ ان کی رجسٹریشن ختم کردی گئی ہے، لائسنس کی میعاد ختم ہونے کے بعد سے لی جانے والی مراعات بھی غیرقانونی ہیں۔