مصر کے صدر ڈاکٹر مرسی کا دورہ پاکستان
مصری صدر کے اس دورے کے دوران پاکستان اور مصر نے آزاد تجارتی معاہدہ جلد کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
GILGIT:
صدر آصف علی زرداری اور ان کے مصری ہم منصب ڈاکٹر محمد مرسی نے پیر کو پاکستان اور مصر کے باہمی تعلقات کو اعلیٰ سطح تک فروغ دینے پر مکمل اتفاق رائے کا اظہار کیا ہے۔ مصری صدر ڈاکٹر مرسی پیر کو ایک روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے، جہاں سے وہ بھارت روانہ ہو گئے۔ گزشتہ آدھی صدی میں یہ مصر کے کسی صدر کی طرف سے پاکستان کا پہلا دورہ ہے۔ اس دورے میں معزز مہمان کی اولین ترجیح دونوں ملکوں میں تجارت اور سرمایہ کاری کا فروغ رہی۔
مصر براعظم افریقہ کا بہت اہم ملک ہے جس کی تہذیب و ثقافت ہزاروں سال قدیم ہے، جب کہ خلیج عرب کے ممالک میں مصر کو اس کے عالم فاضل اساتذہ کے حوالے سے تکریم کی نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے اور اس کی مزاحیہ فلموں اور ڈراموں کی وجہ سے سراہا جاتا ہے۔ اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلق پیدا کرنے والا بھی یہ اولین اسلامی ممالک میں شامل ہے۔
یوں مصر ایشیا اور افریقہ کے درمیان ایک پل کی حیثیت رکھتا ہے، ایک اعلیٰ سطح کا وفد بھی مصری صدر کے ہمرکاب یہاں آیا ہے، جس میں کابینہ کے دو وزیروں کے علاوہ مصر کے آرمی چیف جنرل محمد عبد الفتاح السیسی بھی شامل ہیں، جن سے پاکستان آرمی کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے علیحدگی میں بھی ایک اہم ملاقات کی۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ مصر اور پاکستان کے مابین سفارتی تعلقات پچاس کی دہائی کے اوائل میں قائم ہوئے لیکن یہ الگ بات ہے کہ بیشتر عرصہ یہ تعلقات نشیب و فراز کا شکار رہے۔
مصری صدر کے اس دورے کے دوران پاکستان اور مصر نے آزاد تجارتی معاہدہ جلد کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ جب کہ پوسٹل سروسز، مرچنٹ شپنگ، سرمایہ کاری، ذرایع ابلاغ، سائنس و ٹیکنالوجی، چھوٹے و درمیانے درجہ کے کاروبار کے شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے مفاہمت کی 5یادداشتوں پر دستخط کیے۔ مفاہمتی یادداشتوں پر دستخطوں کی تقریب پیر کو ایوان صدر میں ہوئی۔ اس موقعے پر مصر کے صدر محمد مرسی اور صدر آصف علی زرداری موجود تھے۔
اس دوران 2013-15 کے لیے سائنس و ٹیکنالوجی کے تیسرے ایگزیکٹو پروگرام کی دستاویز پر بھی دستخط کیے گئے۔ اس سے قبل مصر کے صدر کے اعزاز میں ایوان صدر میں استقبالیہ تقریب منعقد کی گئی۔پھر دونوں صدور کے مابین ون آن ون ملاقات ہوئی۔ صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر کے مطابق ملاقات میں دونوں رہنمائوں نے پاکستان اور مصر میں باری باری دو سالہ بنیاد پر دونوں ملکوں کا سربراہ اجلاس منعقد کرنے، رواں سال کے آخر میں مشترکہ وزارتی کمیشن کا چوتھا اجلاس اسلام آباد میں منعقد کرنے اور تجارتی حجم 400 ملین ڈالر کی موجودہ سطح سے آگے لے جانے اور آزاد تجارتی معاہدہ جلد کرنے پر اتفاق کیا۔
صدر زرداری نے کہا کہ پاکستان اور مصر کو امہ کی اجتماعی بہتری اور علاقے میں امن کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے، شام میں خونریزی کے خاتمے کے لیے مل کر کوششیں کرنی چاہئیں، پاکستان شام کے بحران کے پر امن حل میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے، مصری سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ لگائیں، انھیں محفوظ ماحول اور منافع 100 فیصد واپس لے جانے کی سہولت دی جائے گی۔ مصری صدر نے کہا کہ پاکستان اور مصر اسلامی دنیا کے دو اہم ستون ہیں جن کا مسلم امہ اور خطے میں اہم کردار ہے۔ ان کی یہ بات بالکل درست ہے۔ صدر آصف علی زرداری نے اپنے مصری ہم منصب کے اعزاز میں ضیافت بھی دی۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں صدر زرداری نے کہا کہ مصری صدر کا دورہ ہمارے دوستانہ تعلقات میں ایک اور سنگ میل ثابت ہو گا۔صدر آصف علی زرداری قائد اعظم محمد علی جناح نے تحریک پاکستان کے دوران مصر کا دورہ کیا تھا، محترمہ بے نظیر بھٹو شہید نے 1990 اور 1994 میں وزیر اعظم کی حیثیت سے دو بار مصر کا دورہ کیا تھا۔ مصری صدر نے صدر زرداری کو مصر کے دورہ کی دعوت دی۔ دریں اثناء نیشنل یونیورسٹی آف سائنس و ٹیکنالوجی نے مصر کے صدر محمد مرسی کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دی۔ نسٹ یونیورسٹی کے آڈیٹوریم میں منعقدہ تقریب میں وزیر اعظم پرویز اشرف نے صدر مرسی کو ڈگری دی۔
صدر مرسی نے یہاں اپنے خطاب میں کہا کہ آنے والی نسل کو جدید سائنسی علوم سے آراستہ کرنا ہماری ذمے داری ہے۔ وزیر اعظم پرویز اشرف نے کہا کہ صدر محمد مرسی کا دورہ دو طرفہ تعلق کو مزید گہرا اور مضبوط بنانے کی بنیاد فراہم کرے گا۔ مصری صدر سے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن اور سینیٹر مشاہد حسین نے بھی وفود کے ہمراہ ملاقاتیں کیں۔ ان سرگرمیوں سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ مصر کے صدر نے پاکستان میں کس قدر مصروف دن گزارا ہے۔موجودہ حالات میں مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے مصر کی اہمیت میں بہت زیادہ اضافہ ہوگیا ہے۔
مصر اور پاکستان کئی عالمی امور میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرکے ایک دوسرے کا ہاتھ بٹا سکتے ہیں۔مصر اس وقت ایک انقلاب سے گزر رہا ہے۔ماضی کے مصر اور آج کے مصر میں بہت فرق ہے۔پاکستان کو مصر میں حالیہ تبدیلی سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔مصر کے صدر محمد مرسی اتحاد امہ کے داعی ہیں۔مصر کی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کی مانگ موجود ہے، اگر پاکستان اس موقعے سے فائدہ اٹھائے تو ملکی معیشت میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔یہ امر خوش آیند ہیں کہ پاکستان اور مصر کے درمیان ماضی میں جو دوری رہی ہے، وہ اب ختم ہو رہی ہے۔اگر اسلامی ممالک ایک دوسرے کے وسائل سے فائدہ اٹھائیں تو باآسانی خود انحصاری کی منز ل تک پہنچ سکتے ہیں۔
صدر آصف علی زرداری اور ان کے مصری ہم منصب ڈاکٹر محمد مرسی نے پیر کو پاکستان اور مصر کے باہمی تعلقات کو اعلیٰ سطح تک فروغ دینے پر مکمل اتفاق رائے کا اظہار کیا ہے۔ مصری صدر ڈاکٹر مرسی پیر کو ایک روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے، جہاں سے وہ بھارت روانہ ہو گئے۔ گزشتہ آدھی صدی میں یہ مصر کے کسی صدر کی طرف سے پاکستان کا پہلا دورہ ہے۔ اس دورے میں معزز مہمان کی اولین ترجیح دونوں ملکوں میں تجارت اور سرمایہ کاری کا فروغ رہی۔
مصر براعظم افریقہ کا بہت اہم ملک ہے جس کی تہذیب و ثقافت ہزاروں سال قدیم ہے، جب کہ خلیج عرب کے ممالک میں مصر کو اس کے عالم فاضل اساتذہ کے حوالے سے تکریم کی نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے اور اس کی مزاحیہ فلموں اور ڈراموں کی وجہ سے سراہا جاتا ہے۔ اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلق پیدا کرنے والا بھی یہ اولین اسلامی ممالک میں شامل ہے۔
یوں مصر ایشیا اور افریقہ کے درمیان ایک پل کی حیثیت رکھتا ہے، ایک اعلیٰ سطح کا وفد بھی مصری صدر کے ہمرکاب یہاں آیا ہے، جس میں کابینہ کے دو وزیروں کے علاوہ مصر کے آرمی چیف جنرل محمد عبد الفتاح السیسی بھی شامل ہیں، جن سے پاکستان آرمی کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے علیحدگی میں بھی ایک اہم ملاقات کی۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ مصر اور پاکستان کے مابین سفارتی تعلقات پچاس کی دہائی کے اوائل میں قائم ہوئے لیکن یہ الگ بات ہے کہ بیشتر عرصہ یہ تعلقات نشیب و فراز کا شکار رہے۔
مصری صدر کے اس دورے کے دوران پاکستان اور مصر نے آزاد تجارتی معاہدہ جلد کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ جب کہ پوسٹل سروسز، مرچنٹ شپنگ، سرمایہ کاری، ذرایع ابلاغ، سائنس و ٹیکنالوجی، چھوٹے و درمیانے درجہ کے کاروبار کے شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے مفاہمت کی 5یادداشتوں پر دستخط کیے۔ مفاہمتی یادداشتوں پر دستخطوں کی تقریب پیر کو ایوان صدر میں ہوئی۔ اس موقعے پر مصر کے صدر محمد مرسی اور صدر آصف علی زرداری موجود تھے۔
اس دوران 2013-15 کے لیے سائنس و ٹیکنالوجی کے تیسرے ایگزیکٹو پروگرام کی دستاویز پر بھی دستخط کیے گئے۔ اس سے قبل مصر کے صدر کے اعزاز میں ایوان صدر میں استقبالیہ تقریب منعقد کی گئی۔پھر دونوں صدور کے مابین ون آن ون ملاقات ہوئی۔ صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر کے مطابق ملاقات میں دونوں رہنمائوں نے پاکستان اور مصر میں باری باری دو سالہ بنیاد پر دونوں ملکوں کا سربراہ اجلاس منعقد کرنے، رواں سال کے آخر میں مشترکہ وزارتی کمیشن کا چوتھا اجلاس اسلام آباد میں منعقد کرنے اور تجارتی حجم 400 ملین ڈالر کی موجودہ سطح سے آگے لے جانے اور آزاد تجارتی معاہدہ جلد کرنے پر اتفاق کیا۔
صدر زرداری نے کہا کہ پاکستان اور مصر کو امہ کی اجتماعی بہتری اور علاقے میں امن کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے، شام میں خونریزی کے خاتمے کے لیے مل کر کوششیں کرنی چاہئیں، پاکستان شام کے بحران کے پر امن حل میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے، مصری سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ لگائیں، انھیں محفوظ ماحول اور منافع 100 فیصد واپس لے جانے کی سہولت دی جائے گی۔ مصری صدر نے کہا کہ پاکستان اور مصر اسلامی دنیا کے دو اہم ستون ہیں جن کا مسلم امہ اور خطے میں اہم کردار ہے۔ ان کی یہ بات بالکل درست ہے۔ صدر آصف علی زرداری نے اپنے مصری ہم منصب کے اعزاز میں ضیافت بھی دی۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں صدر زرداری نے کہا کہ مصری صدر کا دورہ ہمارے دوستانہ تعلقات میں ایک اور سنگ میل ثابت ہو گا۔صدر آصف علی زرداری قائد اعظم محمد علی جناح نے تحریک پاکستان کے دوران مصر کا دورہ کیا تھا، محترمہ بے نظیر بھٹو شہید نے 1990 اور 1994 میں وزیر اعظم کی حیثیت سے دو بار مصر کا دورہ کیا تھا۔ مصری صدر نے صدر زرداری کو مصر کے دورہ کی دعوت دی۔ دریں اثناء نیشنل یونیورسٹی آف سائنس و ٹیکنالوجی نے مصر کے صدر محمد مرسی کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دی۔ نسٹ یونیورسٹی کے آڈیٹوریم میں منعقدہ تقریب میں وزیر اعظم پرویز اشرف نے صدر مرسی کو ڈگری دی۔
صدر مرسی نے یہاں اپنے خطاب میں کہا کہ آنے والی نسل کو جدید سائنسی علوم سے آراستہ کرنا ہماری ذمے داری ہے۔ وزیر اعظم پرویز اشرف نے کہا کہ صدر محمد مرسی کا دورہ دو طرفہ تعلق کو مزید گہرا اور مضبوط بنانے کی بنیاد فراہم کرے گا۔ مصری صدر سے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن اور سینیٹر مشاہد حسین نے بھی وفود کے ہمراہ ملاقاتیں کیں۔ ان سرگرمیوں سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ مصر کے صدر نے پاکستان میں کس قدر مصروف دن گزارا ہے۔موجودہ حالات میں مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے مصر کی اہمیت میں بہت زیادہ اضافہ ہوگیا ہے۔
مصر اور پاکستان کئی عالمی امور میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرکے ایک دوسرے کا ہاتھ بٹا سکتے ہیں۔مصر اس وقت ایک انقلاب سے گزر رہا ہے۔ماضی کے مصر اور آج کے مصر میں بہت فرق ہے۔پاکستان کو مصر میں حالیہ تبدیلی سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔مصر کے صدر محمد مرسی اتحاد امہ کے داعی ہیں۔مصر کی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کی مانگ موجود ہے، اگر پاکستان اس موقعے سے فائدہ اٹھائے تو ملکی معیشت میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔یہ امر خوش آیند ہیں کہ پاکستان اور مصر کے درمیان ماضی میں جو دوری رہی ہے، وہ اب ختم ہو رہی ہے۔اگر اسلامی ممالک ایک دوسرے کے وسائل سے فائدہ اٹھائیں تو باآسانی خود انحصاری کی منز ل تک پہنچ سکتے ہیں۔