سوئی سدرن کمپنی کا منافع 214 ارب روپے کم ہوگیا
2010-11 میں 4.724 ارب، گزشتہ مالی سال2.581 ارب روپے کا خالص منافع۔
صارفین کی تعداد اور گیس کی فروخت میں اضافے کے باوجود سوئی سدرن گیس کمپنی کا خالص منافع ایک سال میں2.14 ارب روپے کم ہوگیا ہے۔
سوئی سدرن گیس کمپنی کے منافع میں 45 فیصد سے زائد کمی کی وجہ گیس چوری اور بلوں کی عدم ریکوری قرار دی جارہی ہے۔ سوئی سدرن گیس کمپنی نے سال 2010-11 میں 4.724 ارب روپے کا خالص منافع کمایا تھا جو2011-12 میں کم ہوکر 2.581 ارب روپے رہ گیا۔ گزشتہ روز سوئی سدرن گیس کمپنی کے 58ویں سالانہ اجلاس میں 30 جون 2012 کو اختتام پذیرمالی سال کے لیے کمپنی کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں ایس ایس جی سی چیئرمین عزیز صدیقی، ایم ڈی زوہیر صدیقی اور دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران صارفین کی تعداد2.37 ملین سے بڑھ کر 2.49 ملین تک پہنچ گئی جبکہ گیس کی فروخت کی مالیت بھی126 ارب روپے سے بڑھ کر153 ارب روپے ریکارڈ کی گئی، گیس فروخت اور صارفین کی تعداد میں اضافے کے باوجود کمپنی کے خالص منافع میں کمی کی اہم وجوہ گیس چوری اور ضیاع روکنے میں ناکامی بتائی جاتی ہے،کمپنی کو یو ایف جی کی مد میں 11ارب روپے خسارہ برداشت کرنا پڑا، کمپنی نے سال 2011-12 کے لیے حصص یافتگان کو 22.5 فیصد کیش ڈیونڈڈ دینے کا اعلان کیا ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی پر سوئی سدرن گیس کمپنی کے واجبات 45ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں، گزشتہ ایک سال سے کے ای ایس سی صرف کرنٹ بلوں کی ادائیگی کررہی ہے، سوئی سدرن گیس کمپنی نے کے ای ایس سی سے واجبات کی وصولی کے لیے قانونی چارہ جوئی شروع کردی ہے۔ شیئر ہولڈرز نے مطالبہ کیا کہ کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی، پاکستان اسٹیل اور دیگر نادہندگان کو سپلائی مکمل بند کردی جائے جس پر کمپنی کے ایم ڈی نے کہا کہ عوام کے مفاد میں بورڈ کی ہدایت پر کے ای ایس سی کو یومیہ 120 ایم ایم سی ایف گیس دی جارہی ہے، اسی طرح پاکستان اسٹیل کو سپلائی روکنے سے ہزاروں محنت کشوںکا روزگار خطرے میں پڑ جائے گا۔
سوئی سدرن گیس کمپنی کے منافع میں 45 فیصد سے زائد کمی کی وجہ گیس چوری اور بلوں کی عدم ریکوری قرار دی جارہی ہے۔ سوئی سدرن گیس کمپنی نے سال 2010-11 میں 4.724 ارب روپے کا خالص منافع کمایا تھا جو2011-12 میں کم ہوکر 2.581 ارب روپے رہ گیا۔ گزشتہ روز سوئی سدرن گیس کمپنی کے 58ویں سالانہ اجلاس میں 30 جون 2012 کو اختتام پذیرمالی سال کے لیے کمپنی کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں ایس ایس جی سی چیئرمین عزیز صدیقی، ایم ڈی زوہیر صدیقی اور دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران صارفین کی تعداد2.37 ملین سے بڑھ کر 2.49 ملین تک پہنچ گئی جبکہ گیس کی فروخت کی مالیت بھی126 ارب روپے سے بڑھ کر153 ارب روپے ریکارڈ کی گئی، گیس فروخت اور صارفین کی تعداد میں اضافے کے باوجود کمپنی کے خالص منافع میں کمی کی اہم وجوہ گیس چوری اور ضیاع روکنے میں ناکامی بتائی جاتی ہے،کمپنی کو یو ایف جی کی مد میں 11ارب روپے خسارہ برداشت کرنا پڑا، کمپنی نے سال 2011-12 کے لیے حصص یافتگان کو 22.5 فیصد کیش ڈیونڈڈ دینے کا اعلان کیا ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی پر سوئی سدرن گیس کمپنی کے واجبات 45ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں، گزشتہ ایک سال سے کے ای ایس سی صرف کرنٹ بلوں کی ادائیگی کررہی ہے، سوئی سدرن گیس کمپنی نے کے ای ایس سی سے واجبات کی وصولی کے لیے قانونی چارہ جوئی شروع کردی ہے۔ شیئر ہولڈرز نے مطالبہ کیا کہ کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی، پاکستان اسٹیل اور دیگر نادہندگان کو سپلائی مکمل بند کردی جائے جس پر کمپنی کے ایم ڈی نے کہا کہ عوام کے مفاد میں بورڈ کی ہدایت پر کے ای ایس سی کو یومیہ 120 ایم ایم سی ایف گیس دی جارہی ہے، اسی طرح پاکستان اسٹیل کو سپلائی روکنے سے ہزاروں محنت کشوںکا روزگار خطرے میں پڑ جائے گا۔