پاکستان کے خلاف امریکی کارروائی پرعوامی امنگوں کے مطابق جواب دیں گے ڈی جی آئی ایس پی آر

ضرب عضب کےتحت حقانی نیٹ ورک کیخلاف بھی آپریشن کیا اورکسی آپریشن کے نتائج فوری طور پر نہیں آجاتے،میجر جنرل آصف غفور


ویب ڈیسک January 03, 2018
امریکی صدر کے بیان پر قومی رد عمل خوش آیند ہے - فوٹو : فائل

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ پاکستان اپنے وقار پر سمجھوتا نہیں کرے گا اور امریکی صدر کے بیان پر قومی رد عمل خوش آیند ہے جب کہ بھارت سے درپیش مسائل کے حل کے بغیر خطے میں امن مشکل ہے۔

ایک انٹریو میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے امریکی صدر کے پاکستان سے متعلق بیان پر قومی رد عمل کو خوش آیند قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور امریکا اب بھی دوست ہیں، دونوں ممالک کے تعلقات میں اونچ نیچ آتی رہتی ہے جب کہ ہم امریکا سے تعاون کر رہے ہیں اور کرنا چاہتے ہیں اور ایسے مواقعوں کی لمبی فہرست موجود ہے جس میں ہم نے امریکا کا ساتھ دیا، ایک وقت تھا ہمارے پاس چوائس تھی کہ روس کے پاس جائیں۔



ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ کو لیشن سپورٹ فنڈ افغانستان کی جنگ کیلیے تھا، افغانستان میں ایک کھرب ڈالرخرچے کا نتیجہ سب کو معلوم ہے اور آج بھی ہماری 2 لاکھ سے زائد فوج سرحد پر موجود ہے، پاکستان اور امریکا ایک دوسرے کے اتحادی ہیں اور ہمیں مل کر آگے بڑھنا ہے۔



ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ضرب عضب کے تحت حقانی نیٹ ورک کے خلاف بھی آپریشن کیا اور کسی آپریشن کے نتائج فوری طور پر نہیں آجاتے جب کہ حقانی نیٹ ورک کے خلاف ایکشن آنے والا وقت بتا سکتا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف امریکی کارروائی پرعوامی امنگوں کے مطابق جواب دیں گے۔



میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ بھارت سے درپیش مسائل کے حل کے بغیر خطے میں امن مشکل ہے کیوں کہ جب ہمارے قدم کامیابی کی طرف بڑھ رہے تھے تو کلبھوشن کا معاملہ آگیا اور بھارت کبھی نہیں چاہے گا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف کامیابیاں ملیں اور وہ امن کی جانب بڑھتا رہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی کا بیک گراؤنڈ بھارتی ہے۔

واضح رہے نیکی ہیلی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا نے پاکستان کی 25 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی فوجی امداد روکنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ وہ برسوں سے امریکا کےساتھ ڈبل گیم کھیل رہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں