بلوچستان میں سیاسی بحران تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگی حکومت

وزیراعلیٰ بلوچستان کو 40سے زائد اراکین اسمبلی کی حمایت حاصل ہے


Numainda Express January 04, 2018
وزیراعلیٰ بلوچستان کو 40سے زائد اراکین اسمبلی کی حمایت حاصل ہے؛ فوٹوفائل

ن لیگ کے صوبائی جنرل سیکریٹری نصیب ﷲ بازئی نے کہاہے کہ ہم جمہوریت کوکسی کی خواہش پرڈی ریل نہیں ہونے دیں گے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان کو 40سے زائد اراکین اسمبلی کی حمایت حاصل ہے، ق لیگ کے دو اراکین ملک سے باہر ہیں ان سے بھی رابطہ ہے، تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگی۔ ن لیگ کے جو اراکین تحریک لے کر آئے ہیں انھیں شوکازنوٹس دے کر فارغ کیاجائے گاجبکہ مسلم لیگ (ق) کے رکن صوبائی اسمبلی عبدالقدوس بزنجو نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتمادکوکا میاب کرانے کیلیے جو 33ارکان کی ضرورت ہوتی ہے وہ پوری کرلی ہے، اسمبلی کے فلور پر ثابت کریں گے کہ ہمارے پاس تحریک کو کامیاب کر نے کیلیے مطلوبہ ارکان مو جود ہیں، نصیب اﷲ بازئی نے کہا کہ 1997/98ء میں قوم پرست اپنی ہی حکومت کے خلاف تحریک لائے ہم نے ان کی حکومت کی حمایت کی تھی لیکن افسوس کہ آج وہ بھی تحریک عدم اعتماد کا حصہ بن گئے ہیں ان خیالات کا اظہار انھوں نے بدھ کی شب کوئٹہ پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس میں کیا۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان کے کوآرڈینیٹر سیدال خان ناصر، سیف الرحمان زہری، ڈپٹی میئرکوئٹہ یونس بلوچ ملک خدابخش لانگو، علاؤ الدین کاکڑ اور ملک ظاہرکاکڑ بھی موجود تھے،نصیب اﷲ بازئی نے کہاکہ ملک میں جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کی کشمکش عروج پر ہے، وزیراعلی کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک اگرچہ جمہوری عمل ہے لیکن یہ جس مقصدکیلیے کی جارہی ہے اس کے درپردہ مقاصد جمہوریت اور سیاسی نظام کو ڈی ریل کرنا ہے تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کی ذمے داری بنتی ہے کہ اپنی صوبائی پارٹیوں اور اراکین کو جمہوریت دشمن عمل کا حصہ نہ بننے دیں، دریں اثناق لیگ کے رکن صوبائی اسمبلی عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد 14ارکان کے ساتھ منظورنہیں کی جا سکتی ہم نے تحریک کوکا میاب کرانے کیلیے مطلوبہ تعداد پوری کرلی ہے۔

ن لیگ کی مرکزی قیادت نے وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف جمع ہونے والی تحریک عدم اعتمادناکام بنانے کیلیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی، اپوزیشن لیڈر مولانا واسع نے اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس کل طلب کرلیا، تحریک اعتماد جمع ہونے کے بعد بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 9جنوری کو طلب کیے جانے کا امکان،اسمبلی سیکریٹریٹ نے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے اراکین کو باضابطہ طورپرآگاہ کردیا تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی مرکزی قیادت نے بلوچستان اسمبلی میں وزیر اعلیٰ کے خلاف جمع ہونے والی تحریک عدم اعتماد کو ہر صورت ناکام بنانے کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ،کمیٹی نے ناراض ارکان اسمبلی سے رابطے شروع کردیے۔

ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے مرکزی صدر سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین سینیٹر راجا ظفرالحق کی سربراہی میں وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال، وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق پر مشتمل تین رکنی کمیٹی کو وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کے خلاف آنے والی تحریک عدم اعتمادکوہرصورت ناکام بنانے کا ٹاسک دیا ہے۔

کمیٹی نے بدھ کوپارٹی کے مختلف اراکین صوبائی اسمبلی سے رابطے بھی کیے ہیں اراکین اسمبلی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پراین این آئی کو بتایا ہے کہ انھیں وزیر اعظم ہا ؤس اور وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ سے پیغامات موصول ہوئے ہیں اوران کی ناراضی و تحفظات کو دورکرنے کی بھی یقین دہانی کرائی گئی ہے تاہم مسلم لیگ (ن) کے اراکین صوبائی اسمبلی نے بتایا کہ انھوں نے اس حوالے سے اب تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا۔ ذرائع کے مطابق بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے بلوچستان کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس جمعہ کو طلب کرلیا جس میں امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل سمیت دیگر اپوزیشن اراکین بھی شرکت کریں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔