UNITED NATIONS:
مصر برانڈڈ مسلح افراد نے اسرائیلی سرحد کے قریب 16 پولیس کو "کافر" کہہ کے ہلاک کر دیا، قاہرہ کے اسرائیل اور فلسطینیوں کے ساتھ تعلقات کشیدگی کا شکاربنانے کے جرم میں گزشتہ روز سے قتل عام کے بعد ایک کریک ڈاؤن شروع کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
مصر کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ باغیوں نے اتوار کو سرحد اسٹیشن پر حملے سے قبل غزہ کی پٹی سے مصر میں تجاوز کر دی ہے، اس وقت دو گاڑیاں بھی چرا لیں ہیں، اسرائیل کی طرف روانہ ہوئے جہاں وہ بالآخر اسرائیلی گولیوں سے ہلاک ہو گئے۔
اسرائیلی وزیر دفاع ایہد باراک نے کہا کہ پیر کوعنقریب آٹھ حملہ آور حملے میں ہلاک ہو گئے۔ انہوں نے مزید کہا انہیں امید ہےکہ یہ واقع مصر کے لئے "ویک اپ کال" کے طور پرکام کرے گا، جو انہوں نے صحرا سنائی جزیرہ نما کے کنٹرول کھونے کے بعد اسرائیل پر الزام عائد کیا تھا۔
خونی جھڑپوں نے مصر کے صدر محمد کے لیے ایک ابتدائی سفارتی ٹیسٹ کی نمائندگی کی، جنہوں نے جون کے آخر میں امریکہ کا اتحادی حسنی مبارک کا ایک مقبول بغاوت میں اقتدار سے محرومی کے بعد اپنا اقتدار سنھبالا تھا۔
مرسی نے مصر کے فوج کے سربراہ ، فیلڈ مارشل حسین تنتوائی کے ساتھ گزشتہ روز سرحدی علاقے کا دورہ کیا اور فوج کی مدد سے چوکیوںتک جا پہنچے۔
مبارک نے سیکورٹی پر اسرائیل کے ساتھ بہت تعاون کیا، مرسی کی اخوان المسلمون جیسے تحریکوں کو کچل دیا، جوتشدد کے مقاصد کے حصول کو مسترد کرتا ہے، لیکن ان کے رہنماؤں نے اکثر یہودی ریاست کی طرف دشمنی کا اظہار کیا ہے۔
مصر کی فوج اب بھی طاقت کے کئی لیور رکھتا ہے۔ ان حملہ آوروں کو "کافروں"کہہ کے بلایا اور کہا کہ یہ اب تک سینائی میں عدم استحکام کے چہرے کوبرداشت کیا ہوا تھا۔
اس نے اس کے فیس بک پر دیئے گئے ایک بیان میں کہا ہے ''لیکن وہاں ایک سرخ لکیر ہے جسے پار کرنا قابل قبول نہیں ہے، مصر دیر تک اس واقعہ کے ردعمل کو دیکھنے کے لئے انتظار نہیں کرے گا''
ریاست کے خبر رساں ادارے مینا نے ایک فوجی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جو حملے میں انتقال کرگئے ان لوگوں کی نماز جنازہ احترامً سرکاری طور پر منگل کو قاہرہ میں منعقد کی جائے گی۔ غیر فوجی سینائی مصر اور اسرائیل کے درمیان تاریخی 1979 امن معاہدے کی بنیاد ہے۔
لیکن گزشتہ ایک سال سے وسیع ریگستان میں لاقانونیت بڑھ رہی ہے، مصر اور اسرائیل کے درمیان پہلے سے ڈرے ہوئے تعلقات کو مزید بگاڑتے ہوئےکبھی اعرابی ڈاکو آتے ہیں تو کبھی خلا کو بھرنے غزہ کے اگلے دروازے سے انتہا پسندوں اور فلسطینی عسکریت پسندوں کی آمد ہوتی ہے۔