پرویز اشرف اور چوہدری نثار ناکام نگراں وزیر اعظم کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں چلا گیا

نائیک، خورشید شاہ، شجاعت،بلور حکومت،مہتاب عباسی، سعد رفیق، یعقوب ناصر، پرویز رشید اپوزیشن کی نمائندگی کرینگے


پی پی شفاف نگراں حکومت لانے میں مخلص نہیں، سودے بازی کر رہی ہے، معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں بھی حل ہوتا نظر نہیں آرہا، آج حکمت عملی کا اعلان کرینگے،نثار فوٹو : فائل

وزیراعظم راجا پرویز اشرف اور اپوزیشن لیڈر چوہدری نثار علی خان کے درمیان نگراں وزیراعظم پر اتفاق نہ ہوسکا جس کے باعث معاملہ8 رکنی پارلیمانی کمیٹی میں چلا گیا ہے۔

اسپیکر کی طرف سے قائم کردہ کمیٹی میں حکومت کی جانب سے فاروق نائیک، خورشید شاہ، چوہدری شجاعت اور غلام احمد بلور شامل ہیں جبکہ حزب اختلاف کی نمائندگی سردار مہتاب عباسی، خواجہ سعد رفیق، سردار یعقوب ناصر اور پرویز رشید کریں گے۔ کمیٹی کا پہلا اجلاس آج ڈھائی بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا۔ آئین کے مطابق پارلیمانی کمیٹی کے پاس نگراں وزیر اعظم کا فیصلہ کرنے کیلیے آج (بدھ) سے لیکر تین روز ہوں گے۔

اگر یہ کمیٹی بھی مقررہ وقت کے دوران نگراں وزیر اعظم کا نام دینے میں ناکام رہی تو معاملہ خود بخود الیکشن کمیشن کے پاس چلا جائے گا اور کمیشن کے پاس اختیار ہوگا کہ وہ حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے نامزد کردہ دو دو ناموں میں سے کسی ایک کو نگراں وزیراعظم کیلیے منتخب کرے۔ منگل کو وزیراعظم راجا پرویز اشرف کی زیرصدارت پیپلزپارٹی کے سینئررہنماؤں کے اجلاس میں پی پی کی جانب سے دیے گئے عبدالحفیظ شیخ، ڈاکٹرعشرت حسین اور میر ہزار خان کھوسو کے ناموں پر ڈٹ جانے کا فیصلہ کیاگیا۔

ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی جانب سے حتمی نام آخری لمحات پر سامنے لائے جانے کا امکان ہے۔ ن لیگ بھی جسٹس ناصراسلم زاہد اور رسول بخش پلیجو کے ناموں پرڈٹی ہوئی ہے۔ منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں سید خورشید شاہ نے سینیٹر اسحق ڈار سے ملاقات کی ۔ ذرائع کے مطابق ملاقات بار آور ثابت نہ ہوئی اور خورشید شاہ مایوس واپس لوٹ گئے۔ پیپلز پارٹی نے بلوچ رہنما ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کا نام بھی نگراں وزیراعظم کیلیے تجویز کرنے کا فیصلہ کرلیا، لیکن جب ڈاکٹر عبدالحئی سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے معذرت کرلی مگر رات گئے پھر حئی بلوچ سے رابطہ کیا گیا ہے، اگر وہ مان گئے تو ان کا نام تجویزکیا جائیگا۔ معتبر ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے نگراں وزیراعظم کی تقرری کیلیے کسی بھی عالمی مالیاتی ادارے سے وابستہ رہنے والی شخصیت کی مخالفت کا فیصلہ کر لیا ہے۔



آئی این پی کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے نگراں وزیراعظم اور نگراں وزرا اعلیٰ کے معاملے پر مولانا فضل الرحمن اور اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے مشاورت کیلیے چوہدری نثار علی خان کو ٹاسک دے دیا ہے۔ ثنا نیوز کے مطابق دونوں بڑی جماعتوں کے درمیان معاملات ''پوائنٹ آف نوریٹرن'' پر پہنچ گئے ہیں۔ پارلیمانی کمیٹی میں ڈیڈ لاک بد دستور موجود رہے گا، چیف الیکشن کمشنر ہی 23 یا 24 مارچ کو نگراں وزیراعظم کا نام ایوان صدر بھجوائیں گے۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ وزیراعظم کے ساتھ نگراں وزیراعظم کے معاملے پر اتفاق نہیں ہو سکا اور اب یہ معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس جا رہا ہے۔

انھوں نے کہاکہ ن لیگ ملک میں ایک ہی روز عام انتخابات کا انعقاد چاہتی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ملک میں شفاف انتخابات اور غیرجانبدارانہ نگراں حکومت کا قیام بھی ضروری ہے جبکہ پیپلز پارٹی کو اپنی ناک کے نیچے سے زیادہ کچھ اور نظر نہیں آ رہا ہے اور وہ ملک میںاپنی مرضی کا نگراں سیٹ اپ چاہتی اور وہ اس کیلیے سودے بازی کر رہی ہے، ہمیں یہ پیغام بھجوایا گیا ہے کہ ن لیگ پنجاب میں اپنی مرضی کا نگراں وزیراعلیٰ لے آئے' پیپلز پارٹی کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا اور وفاق میں پیپلزپارٹی اپنی مرضی کا نگراں وزیراعظم لائے گی، پیپلزپارٹی کی ان سودے بازیوں سے اس کے تمام عزائم بے نقاب ہو گئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ سندھ میں بھی ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر نگراں حکومت کے معاملے پر تماشا جاری ہے، جسٹس (ر) قربان علی شاہ کو نگراں وزیراعلیٰ بنایا جارہا ہے وہ پیپلز پارٹی کے قریب ہے اس کی موجودگی میں شفاف انتخابات ممکن نہیں اور بلوچستان میں بھی جوکچھ ہوا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، ان کے ایسے اقدامات غیر جمہوری ہیں جن کی وجہ سے ملک میں شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہو سکے گا۔ انھوں نے کہاکہ ن لیگ سندھ اور بلوچستان کے معاملات کو انتہائی قریب سے دیکھ رہی ہے اور آج میاں نواز شریف کی وطن واپسی کے بعد ہم سندھ اور بلوچستان میں ہونیوالے مک مکا کے حوالے سے اپنی حکمت عملی کا باضابطہ اعلان کریں گے اور پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے حوالے سے بھی قوم کو اپنا موقف دے دیں گے۔

انھوں نے کہاکہ ہم نے نگراں وزیراعظم کیلیے جو نام دیے ہیں وہ انتہائی ایماندار لوگوں کے نام ہیں جبکہ پیپلز پارٹی نے چیف الیکشن کمشنر کیلیے جیسے لوگوں کے نام دیے تھے آج نگراں وزیراعظم کیلیے بھی اسی طرح کے نام دے رہی ہے۔ انھوں نے کہاکہ ہمارے سندھ' بلوچستان کی سیاسی جماعتوں اور پارلیمنٹ میں موجود اپوزیشن جماعتوں سے بھی رابطے ہیں' ہم ملک میں بروقت اور شفاف انتخابات ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم پانچ سال تک اکٹھے لوٹ مار کرتے رہے اور اب نگراں حکومت کے معاملے پر ایم کیوایم اپوزیشن میں بیٹھ گئی ہے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے جو بھی نام دیے وہ ان کے مہرے ہیں، پیپلز پارٹی شفاف نگراں حکومت لانے میں مخلص نہیں، نگراں وزیراعظم کے معاملے پر اب کچھ نہیں بولوں گا۔ آئی این پی کے مطابق انھوں نے کہا کہ نگراں وزیراعظم کا معاملہ اب پارلیمانی کمیٹی میں بھی حل ہوتا نظر نہیں آتا اور آخرکار یہ کام الیکشن کمیشن تک پہنچ جائیگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں