ججز کیخلاف سیاست کے دن گنے جا چکے ہمیں حکومت کا ماتحت سمجھ کر ڈیل کیا جا رہا ہے سپریم کورٹ

چیئرمین نیب کے خط پرصدرکا کمیشن بنانا عدلیہ کو نیچا دکھانے کی کوشش ہے،


نوٹیفکیشن بظاہر افراتفری پیدا کرنے کیلیے جاری کیا گیا، چیف جسٹس،ریفرنس حکمنامہ فی الحال واپس لیا، وزارت قانون، سماعت آج پھرہوگی فوٹو: فائل

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی نگرانی کیلیے2 رکنی انکوائری کمیشن قائم کرکے بظاہر ملک میں افرا تفری پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔

چیئرمین نیب فصیح بخاری کے خط پر انکوائری کمیشن قائم کرنے کے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اب یہ تماشے ہوں گے کہ سپریم کورٹ کے اوپر لوگ بٹھا دیے جائیں گے، کسی کوسپریم کورٹ کوبدنام اورکمزور کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ سینئر جائنٹ سیکریٹری وزارت قانون سہیل قریشی نے انکوائری کمیشن سے متعلق تمام ریکارڈ پیش کیا اور بتایا انکوائری کمیشن کے قیام کا نوٹیفکیشن فی الحال واپس لیا گیا ہے کیونکہ یہ غلطی سے جاری ہوا تھا۔

عدالت نے اس موقف پر ناراضی کا اظہار کیا، چیف جسٹس نے کہا اس کا مطلب ہے کہ نوٹیفکیشن دوبارہ بھی جاری کیا جا سکتاہے، سمری کو وزیر اعظم کی منظوری تو حاصل نہیں، نوٹیفکیشن کیسے جاری ہوا، سپریم کورٹ حکومت کا ماتحت ادارہ نہیں جس کے ساتھ یہ سلوک کیا جا رہاہے، اداروں کے ساتھ بھی یہ نہیں کیا جاتا، ادارے مضبوط کیے جاتے ہیں۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ وزارت قانون نے سپریم کورٹ کے اوپر عدالت بٹھانے کا مشورہ دیا اور یہ بھی نہیں دیکھا کہ آئین اس کی اجازت نہیں دیتا۔



مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب کے صدر کو خط پر تحقیقاتی کمیشن پر برہمی کا اظہار کیا، چیف جسٹس نے کہا کہ ایسے ڈیل کیا جارہا ہے جیسے عدلیہ انتظامیہ کا ماتحت ادارہ ہو۔ آپ لوگوں کو عدالت کی تحقیر کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ عدالت سے آنکھ مچولی کھیلی جارہی ہے۔ صدر کی طرف سے کمیشن کی تشکیل عدلیہ کو نیچا دکھانے کی کوشش کی گئی۔ جسٹس عظمت سعید نے کہاکہ ججوں کیخلاف سیاست کے دن گنے جا چکے ہیں۔ وزارت قانون میں آئین و قانون سمجھنے والا کوئی شخص نہیں جس سے مشورہ کیا جاتا۔

سہیل قریشی نے کہا ایوان صدر سے ریفرنس آیا تھا ، سینئر جوائنٹ سیکریٹری وزارت قانون احمد نواز شیخ نے کمیشن کے قیام کی رائے دی، چیف جسٹس نے کہا یہ رائے دی گئی کہ سپریم کورٹ کے اوپر پریوی کونسل قائم کی جائے۔ یہ نوٹیفکیشن افراتفری پھیلانے کیلیے جاری کیا گیا۔ عدالت کو مزید بدنام کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں