عسکری قیادت کا اجلاس شفاف انتخابات اور جمہوری نظام کی حمایت
امن و امان کے لیے الیکشن کمیشن جو بھی مدد مانگے گا حالات کو دیکھتے ہوئے مکمل تعاون کیاجائیگا
ملک کی اعلیٰ ترین عسکری قیادت نے آئندہ انتخابات کے پرامن انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کے ساتھ مکمل تعاون پر اتفاق کیا ہے۔
اجلاس میں طے کیا گیاہے کہ الیکشن کمیشن سیکیورٹی انتظامات کے حوالے سے پاک فوج سے جو تعاون یا مدد طلب کرے گا صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے وہ اسے فراہم کیا جائے گا۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل خالد شمیم وائین کی زیر صدارت اجلاس میں ملک میں آئندہ عام انتخابات کے حوالے سے اعلیٰ فوجی قیادت نے تفصیلی مشاورت کی اور اس اعلیٰ سطح کے اجلاس میں الیکشن کمیشن اور پاک فوج کے درمیان ابتک ہونے والی بات چیت کے حوالے سے تفصیلی مشاورت کی گئی۔
اجلاس میں الیکشن کمیشن کے نمائندوں کی جانب سے گذشتہ دنوں دی جانے والی بریفنگ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ عسکری قیادت عام انتخابات کے انعقاد کے عمل سے مکمل طور پر دور رہے گی تاہم عسکری قیادت ملک میں شفاف انتخابات کے انعقاد اور جمہوری نظام کی حمایت کرتی ہے۔
عسکری قیادت نے طے کیا کہ اگر الیکشن کمیشن باضابطہ طور پر سیکیورٹی کے لیے وزارت دفاع کے توسط سے کوئی درخواست کرے گا تو حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے الیکشن کمیشن کے ساتھ بھرپور تعاون کیا جائے گا۔
اجلاس میں ملک میں امن و امان کی موجودہ صورتحال پر بھی تفصیلی غور کیا گیا اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ملک کو درپیش دہشتگردی کے خطرے کا بھرپور اور جامع حکمت عملی کے تحت بھرپور مقابلہ کیا جائے گا۔ اجلاس میں تینوں مسلح افواج کے سربراہوں اور دیگر نے شرکت کی ۔
اجلاس میں طے کیا گیاہے کہ الیکشن کمیشن سیکیورٹی انتظامات کے حوالے سے پاک فوج سے جو تعاون یا مدد طلب کرے گا صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے وہ اسے فراہم کیا جائے گا۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل خالد شمیم وائین کی زیر صدارت اجلاس میں ملک میں آئندہ عام انتخابات کے حوالے سے اعلیٰ فوجی قیادت نے تفصیلی مشاورت کی اور اس اعلیٰ سطح کے اجلاس میں الیکشن کمیشن اور پاک فوج کے درمیان ابتک ہونے والی بات چیت کے حوالے سے تفصیلی مشاورت کی گئی۔
اجلاس میں الیکشن کمیشن کے نمائندوں کی جانب سے گذشتہ دنوں دی جانے والی بریفنگ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ عسکری قیادت عام انتخابات کے انعقاد کے عمل سے مکمل طور پر دور رہے گی تاہم عسکری قیادت ملک میں شفاف انتخابات کے انعقاد اور جمہوری نظام کی حمایت کرتی ہے۔
عسکری قیادت نے طے کیا کہ اگر الیکشن کمیشن باضابطہ طور پر سیکیورٹی کے لیے وزارت دفاع کے توسط سے کوئی درخواست کرے گا تو حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے الیکشن کمیشن کے ساتھ بھرپور تعاون کیا جائے گا۔
اجلاس میں ملک میں امن و امان کی موجودہ صورتحال پر بھی تفصیلی غور کیا گیا اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ملک کو درپیش دہشتگردی کے خطرے کا بھرپور اور جامع حکمت عملی کے تحت بھرپور مقابلہ کیا جائے گا۔ اجلاس میں تینوں مسلح افواج کے سربراہوں اور دیگر نے شرکت کی ۔