سینیٹ کمیٹی 3برس میں امریکا سے جاری کردہ ویزوں کا ریکارڈ طلب

وزارت داخلہ کوپاکستان آنیوالے غیرملکیوں پر نظررکھنی چاہیے،سفارتخانوں کوہر ماہ جاری ویزوں سے آگاہ کرنے کی ہدایت


Numainda Express March 20, 2013
وزارت داخلہ کوپاکستان آنیوالے غیرملکیوں پر نظررکھنی چاہیے،سفارتخانوں کوہر ماہ جاری ویزوں سے آگاہ کرنے کی ہدایت فوٹو: فائل

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے 3ن سال میں امریکا سے جاری کیے گئے ویزوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔

جبکہ مختلف ممالک میں پاکستانی قیدیوں کی تعداد اوران پر الزامات سمیت تمام تفصیلات بھی 2ہفتے میں پیش کرنیکی ہدایت کی ہے،۔کمیٹی کااجلاس منگل کوچیئرمین سینیٹرطلحہ محمودکی زیرصدارت ہوا، چیئرمین نے کہاکہ ہزاروں پاکستانی مختلف ممالک میں قیدہیں لیکن اس پرتوجہ نہیں دی جا رہی۔کمیٹی کوسیکریٹری داخلہ کی عدم شرکت کے حوالے سے بتایاگیاکہ وہ اپنے دفترمیں ضروری اجلاس کی صدارت کررہے ہیں،اس پرکمیٹی نے برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ تمام افسران پارلیمان کے سامنے جوابدہ ہیں،ان کیخلاف تحریک استحقاق لائی جائیگی۔

کمیٹی کوبتایاگیاکہ گزشتہ 2سال کے دوران تقریباً3 ہزارامریکیوں کوویزے جاری کیے گئے۔کمیٹی نے امریکا سے پاکستان کیلیے جاری ویزوں کا3 سال کاریکارڈطلب کرلیا۔عافیہ صدیقی کے معاملے پربتایا گیاکہ امریکا نے پاکستان کے ساتھ ملزمان اورقیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پرآمادگی کا اظہار کیاہے اورعافیہ کواس طرح کے کسی معاہدے کے طے پانے کے بعدہی واپس لایاجاسکتا ہے۔کمیٹی نے ہدایت کی کہ 10 روزکے اندرآگاہ کیاجائے کہ امریکا سمیت مختلف ممالک سے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں کیا رکاوٹیں ہیں۔



اجلاس کے بعد میڈیاسے گفتگومیں طلحہ محمودنے کہا کہ اگرامریکا کیساتھ قیدیوں کے تبادلے کامعاہدہ طے پاجائے تو35ممالک کیساتھ یہ معاہدہ طے پاجائیگاجس سے پاکستانیوںکوفائدہ ہوگا۔ اے پی پی کے مطابق طلحہ محمودنے کہاکہ اگر عافیہ صدیقی کو قیدیوں کے تبادلے کے تحت وطن واپس لایاجاسکے تویہ بہت بڑی کامیابی ہوگی۔

شاہی سیدکے سوال پروزارت داخلہ کے ایڈیشنل سیکریٹری نے بتایاکہ کراچی ایئرپورٹ سے بھارتی باشندوں کو3,4گھنٹے کے عارضی قیام کی صورت میں باہرنکلنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔کمیٹی نے ہدایت کی کہ بیرون ملک پاکستانی مشنزاورسفارتخانے ہرماہ لازمی وزارت داخلہ کو جاری ویزوں کے بارے میں آگاہ کریں،کمیٹی نے ہدایت کی کہ وزارت داخلہ کوپاکستان کے ویزے لیکرآنیوالے مختلف ممالک کے شہریوں کی سرگرمیوں پرنظربھی رکھنی چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں