پاکستان کو اس وقت خارجی محاذ پر غیر معمولی خطرات ہیں وزیر داخلہ

تمام جماعتوں کی سپورٹ چاہیے تاکہ داخلی و خارجی محاز پر مل کر لڑ سکیں، احسن اقبال


ویب ڈیسک January 05, 2018
تمام جماعتوں کی سپورٹ چاہیے تاکہ داخلی و خارجی محاز پر مل کر لڑ سکیں، احسن اقبال۔ فوٹو : فائل

وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اس وقت خارجی محاذ پر غیر معمولی خطرات ہیں لہذا تمام پارٹیز کی سپورٹ چاہیے تاکہ داخلی وخارجی محاز پر مل کر لڑ سکیں۔

پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا جس میں وزیر داخلہ احسن اقبال نے نیکٹا کی کارکردگی کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے تمام قبائیلی علاقوں کو کلیئر کیا ہے، کراچی اور بلوچستان کے حالات پر قابو پانے میں نیشنل ایکشن پلان نے بہت مدد کی تاہم اب دہشت گری کی لہر سرحد پار سے آرہی ہے۔ امریکا ہمیں کہتا ہے ہم نے دہشت گردی کو روکنے کے لیے کام نہیں کیا تاہم پاکستان میں کوئی بھی جگہ ایسی نہیں جہاں یہ لوگ اکٹھے ہوں اور پاکستان کے خلاف کارروائی کرسکیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرنے کے لیے صوبوں کو نمائندگی دی ہے، مدرسہ ریفامز پر بہت کام ہو چکاہے، افغان مہاجرین کو کنٹرول کرنے کے لیے بھی اقدامات کررہے ہیں جب کہ فاٹا ریفارمز پر اتفاق رائے سے معاملات حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں، نیشنل ایکشن پلان سے دہشت گردی میں نمایاں کمی آئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس وقت خارجی محاز پر غیر معمولی خطرات ہیں، ایسے عناصر سرگرم ہیں جو جمہوریت کے خلاف ہیں، سڑکوں پر سیاسی دھرنے اور تحریکیں ملک کو کمزور کرتی ہیں لہذا تمام جماعتوں کی سپورٹ چاہیے تاکہ داخلی و خارجی محاز پر مل کر لڑ سکیں۔

وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی پر کام ہونا چاہیے، امریکا کو چاہیے کہ اس حوالے سے کام کرے کہ سویت یونین کی جنگ کے مہاجرین کی واپسی کو یقینی بنایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ کریمنل جسٹس سسٹم پر سفارشات نیکٹا نے تیار کر لی ہیں، چند بڑے وکیلوں سے مشاورت کررہے ہیں اور جلد یہ بل اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

احسن اقبال نے کہا کہ جس ملک میں کسی حکومت کو اگلے 2 ماہ ہونے یا نہ ہونے کا پتہ نہ ہو اس ملک میں آپ فیصلے کیسے کر سکتے ہیں، میں نے ایک بڑے حکومتی اجلاس میں سوال کیا کہ سینیٹ کے انتخابات وقت پر ہونے کی کتنی امید ہے، وہاں تمام پالیسی ساز بیٹھے تھے کسی نے بھی وثوق سے جواب نہیں دیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں