پاکستان کی امداد معطل کرنے کا امریکی اعلان

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 70ہزار پاکستانی جام شہادت نوش کر چکے ہیں

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 70ہزار پاکستانی جام شہادت نوش کر چکے ہیں، فوٹو: فائل

امریکا نے مشروط طور پر پاکستان کی 225ملین ڈالرکی سیکیورٹی معاونت معطل اور فوجی سازوسامان روکنے کا اعلان کیا ہے۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ حقانی نیٹ ورک اوردیگرافغان طالبان کے خلاف کارروائی تک امداد معطل رہے گی، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف کارروائی نہ کی تو مزید فیصلے کریں گے۔ امریکی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان ہیتھر نوئرٹ نے کہا ہے کہ فیصلہ کن اقدامات کی صورت میں پاکستان کی امداد بحال ہوسکتی ہے جبکہ روکی جانے والی سیکیورٹی امداد کی مالیت کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔ امریکا نے پاکستان کو مذہبی آزادی کی مبینہ سنگین خلاف ورزی کرنے والے ممالک سے متعلق خصوصی واچ لسٹ میں بھی شامل کردیا ہے۔

امریکا نے مزید تین پاکستانیوں اورایک تنظیم پر پابندی لگا دی ہے۔ انھیں 5 نومبر 2015 کو دہشتگردوں کی فہرست میں شامل کیا گیا۔ ادھر جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس میں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت منعقدہ پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے ان کیمرہ اجلاس میںشرکاء نے امریکی قیادت کے پاکستان سے متعلق حالیہ بیانات کے خلاف متفقہ لائحہ عمل تیار کرنے، اتفاق اور اتحاد کا مظاہرہ کرنے، مسائل کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کیساتھ ساتھ قومی سلامتی کمیٹی اور وفاقی کابینہ کے فیصلوں کی توثیق کر دی ہے، اجلاس میں تمام حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی آمیز ٹویٹ کے بعد ملکی سلامتی کو درپیش خطرات سے نمٹنے اور ملکی وقار کے مطابق مناسب لائحہ عمل طے کرنے کے لیے سیاسی اور عسکری قیادت کے درمیان صلاح مشورے جاری ہیں۔ ایک جانب پاکستان امریکا کے ساتھ متوازن پالیسی اپنانے اور معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کا عندیہ دے رہا ہے تو دوسری جانب امریکی حکومت روز پاکستان کے خلاف دھمکی آمیز بیانات کے ساتھ ساتھ کوئی نہ کوئی نیا ایشو پیدا کر رہی ہے۔


اب امریکی حکومت نے پاکستان کی 225ملین ڈالر کی سیکیورٹی معاونت اور فوجی سازوسامان روکنے کا اعلان کرتے ہوئے امداد اس شرط کے ساتھ بحال کرنے کا کہا ہے کہ وہ بلاامتیاز تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کرے۔ امریکا نے 3پاکستانیوں حیات اللہ' علی محمد ابوتراب' عنایت الرحمن اور جماعت الدعوۃ القرآن و سنت کی ویلفیئر اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرتے ہوئے ان پر پابندی لگا دی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیتھر انوئرٹ نے کہا کہ پاکستان کو امریکا نے ماضی میں جو رقم غیرملکی عسکری امداد کی مد میں ادا کی اسے اس کا حق بھی ادا کرنا چاہیے' اسے دکھانا چاہیے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی کوششوں میں مخلص ہے۔ اس سے زیادہ مخلصانہ رویہ کیا ہو سکتا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائیاں کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر کامیابیاں حاصل کیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 70ہزار پاکستانی جام شہادت نوش کر چکے اور پاکستانی معیشت اربوں ڈالر کا نقصان اٹھا چکی ہے جس کے مہیب اثرات اب تک چل رہے ہیں۔

امریکا افغانستان میں تمام تر وسائل اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے باوجود جنگجوؤں پر قابو نہیں پا سکا اور ابھی تک افغانستان کے ایک بڑے حصے پر جنگجوؤں اور دیگر مسلح گروپوں کا قبضہ ہے۔ یہ جنگجو آئے دن امریکی اور اتحادی افواج پر حملے کرکے انھیں نقصان پہنچاتے رہتے ہیں۔ پاکستان نے تو بھرپور آپریشن کرکے دہشت گردوں کے ٹھکانوں اور کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کو تباہ کر دیا۔ اب جو بھی دہشت گرد موجود ہے وہ چھپے ہوئے اور بے شناخت ہیں ان کے ٹھکانے واضح نہیں۔ جبکہ دوسری جانب افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانے واضح ہونے کے باوجود امریکی اور اتحادی افواج انھیں تباہ کرنے میں ناکام ہو چکی ہیں۔

امریکی صدر بار بار 33ارب ڈالر کی امداد کا ذکر کر کے پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں جبکہ یہ امداد افغان جنگ کے اخراجات پورے کرنے کے لیے دی گئی۔ وزیر دفاع خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ پاکستان نے 16برسوں میں امریکا کو اتحادی سپورٹ فنڈ کی مد میں 23ارب ڈالر کی بلنگ کی ہے جس میں سے 14ارب ڈالر ملے ہیں لیکن 9ارب ڈالر سے زائد رقم امریکا پر اب بھی واجب الادا ہے۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ امریکا پاکستان پر حملہ کی غلطی نہیں کرے گا کہ پاکستان ایٹمی ہتھیار اور جدید میزائل ٹیکنالوجی کا حامل ملک ہے' امریکا کو بھی اس کا ادراک ہے لیکن وہ مختلف حربوں کے ذریعے وطن عزیز کو کمزور کرنے اور عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازش کر رہا ہے۔ بہتر ہے کہ معاملات کو پوائنٹ آف نو ریٹرن پر لے جانے کے بجائے افہام و تفہیم سے حل کیا جائے ورنہ جارحانہ رویے سے امریکا کے ہاتھ بھی کچھ نہیں آئے گا۔
Load Next Story