تخفیف غربت کے دعوے مگر حقائق برعکس

ان تمام مدوں میں اخراجات کو جمع کرکے تخفیف غربت کے اخراجات قرار دیا جانا بھی غیر سنجیدہ رویہ ہے


Editorial January 06, 2018
ان تمام مدوں میں اخراجات کو جمع کرکے تخفیف غربت کے اخراجات قرار دیا جانا بھی غیر سنجیدہ رویہ ہے۔فوٹو: فائل

خط افلاس سے نیچے زندگی گزارنے والوں اور غربت کی اندوہناک صورتحال سے دوچار پاکستان کے عوام کے لیے یہ خبر سنگین مذاق سے کم نہیں جس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے تخفیف غربت کے منصوبوں کے لیے اربوں روپوں کی خطیر رقم خرچ کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

''تخفیف غربت اسٹریٹجی رپورٹ'' میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے رواں مال سالی کی پہلی سہ ماہی میں 462 ارب70 کروڑ روپے خرچ کیے جو پچھلے مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں ساڑھے 10 فیصد یا 44 ارب روپے زیادہ ہیں، تاہم 354 ارب 40 کروڑ روپے کی خطیر رقم تنخواہوں اور دیگر واجبات و ذمے داریوں کی ادائیگی پر خرچ ہوئی ہے۔ وزارت خزانہ کے مطابق یہ رقم سڑکوں کی تعمیر، ماحولیاتی تحفظ، تعلیم، صحت، زراعت، دیہی ترقی، امن و امان، نظام انصاف اور سبسڈی کی ادائیگیوں پر خرچ ہوئی ہے۔

ان تمام مدوں میں اخراجات کو جمع کرکے تخفیف غربت کے اخراجات قرار دیا جانا بھی غیر سنجیدہ رویہ ہے، کیونکہ حقیقت تو یہی ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے غریبوں کے لیے رقوم خرچ کرنے میں اضافے کے باوجود عملی طور پر صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے بلکہ ملک میں غربت اور عدم مساوات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ مستقبل میں صورتحال مزید سنگین ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے لیکن حکومتی سطح پر کوئی نوٹس نہیں لیا جارہا۔ ملک میں کرپشن کی صورتحال اور فنڈز کی خرد برد بھی لمحہ فکریہ ہے۔

کرپشن کے پیش نظر صورتحال میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کا امکان نہیں۔ ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو صحت اور تعلیم کی مد میں کئی سو ارب روپے اضافی ملنے کے باوجود ان دونوں شعبوں میں سماجی اشاریے روز بروز گرنے پر تشویش کا اظہار کیا جاتا رہا ہے، اس ضمن میں تجویز دی جارہی ہے کہ صوبوں کو اضافی وسائل کی منتقلی اور سماجی اشاریوں کی بہتری سے جوڑا جائے۔ کیا عجب مظہر ہے کہ ایک جانب فنڈز نہ ہونے کی بات کی جاتی ہے اور دوسری جانب کروڑوں روپوں کی خطیر رقم منصوبوں کا احیا نہ ہونے کے باعث لیپس ہوجاتی ہے۔ جب تک صدق دل سے تخفیف غربت کے لیے منصوبہ بندی نہیں کی جائے گی صورتحال میں تبدیلی کا امکان نہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |