حکومت سندھ کی حریف جماعتیں انتخابی اتحاد میں بندھ گئیں

حکومت سندھ کی حریف جماعتیں انتخابی اتحاد میں بندھ گئیں۔

حکومت سندھ کی حلیف جماعتیں انتخابی اتحاد میں بندھ گئیں

آئندہ سال انتخابات کا سال ہے۔ سندھ میں ابھی سے سیاسی اتحادوں کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ حکومت سندھ کی حریف جماعتوں فنکشنل مسلم لیگ ، نیشنل پیپلز پارٹی ، مہر گروپ اور شیرازی گروپ نے آئندہ انتخابات میں اتحاد کا فیصلہ کرلیا ہے۔

اس سلسلہ میں ابتدائی طور پر مذکورہ جماعتوں نے اتفاق کر لیا ہے اور باضابطہ اعلان جلد کردیا جائے گا۔ نیشنل پیپلز پارٹی کے چیئرمین میر مرتضیٰ جتوئی نے اپنی رہائش گاہ پر افطار و ڈنر کا اہتمام کیا جس میں مذکورہ جماعتوں کے قائدین نے شرکت کی۔

اس سے قبل ان جماعتوں کا ایک غیر رسمی اجلاس بھی منعقد ہوا جس میں حروں کے روحانی پیشوا اور فنکشنل مسلم لیگ کے سربراہ پیر پگارا ، نیشنل پیپلز پارٹی کے سربراہ میر مرتضیٰ خان جتوئی ، مہر گروپ سے وفاقی وزیر غوث بخش مہر ، سردار علی گوہر مہر ، شیرازی گروپ کے سید اعجاز شاہ شیرازی سمیت ذوالفقار کماریو ، شہریار مہر ، نعیم الرحمان ، سید ناصر شاہ نے شرکت کی۔

اجلاس اور افطار دعوت کے موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر اور مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما امتیاز احمد شیخ کا کہنا تھا کہ انتخابی اتحاد کے اعلان کے بعد اس بات کا بھی فیصلہ کیا جائے گا کہ انتخابات میں ایک ہی انتخابی نشان سے حصہ لیا جائے ۔

ان رہنماؤں نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی کہ انتخابی فہرستوں میں رد و بدل اور حلقہ بندیوں میںگڑ بڑ کی جارہی ہے۔ اس حوالے سے پیر صاحب پگارا کی ہدایت پر چیف الیکشن کمشنر سے فون پر رابطہ کیاگیاجبکہ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ بہت جلد فنکشنل مسلم لیگ کا وفد چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کرکے تحریری طور پر اعتراضات پیش کرے گا۔


سندھ کے صحرائی علاقے تھر میں پایا جانے والا ''مور'' ایک ایسا پرندہ ہے جو صوبے میںخوبصورتی اور خوش بختی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ اس پرندے کو سندھ کی خواتین لوک گیتوں میں گاتی ہیں۔

تھرپارکر کا صحرائی علاقہ ان کی افزائش کیلئے مناسب ماحول فراہم کرتا ہے اس لیے اس علاقے میں مور کی اچھی خاصی تعداد موجود ہے۔ گزشتہ ماہ سے ایک وبائی بیماری رانی کھیت کی بناء پراندازاً دو سو سے زائد مور مر چکے ہیں۔صوفی شاعر شاہ عبداللطیف بھٹائی نے مور مرنے کو سندھ کی بدقسمتی سے موسوم کیا ہے۔

خوبصورت پرندوں کی ان اموات نے صوبے بھر میں تشویش کی لہر پیدا کردی ہے۔موروں سمیت جانوروں کی افزائش اور تحفظ کی ذمہ داری سندھ کے محکمہ جنگلی جیوت (وائلڈ لائف) پرہے لیکن یہ محکمہ ابھی تک یوں نیند میں ہے کہ اگر میڈیا مور مرنے کی خبریں شائع نہ کرتا تو شاید اس محکمہ کے کرتادھرتائوں کو رانی کھیت کا علم تک نہ ہوتا۔

سندھ حکومت نے محکمہ جنگلات وجنگلی حیات میں ہونے والی سنگین بے قاعدگیوں ، بدعنوانیوں اور موروں میں پھیلنے والی بیماریوں کے باعث ہلاکتوں کی تحقیقات کا حکم دیدیا ہے اور محکمہ اینٹی کرپشن کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس محکمے کے معاملے کی باریک بینی کے ساتھ تحقیقات کرے اور اس میں ملوث افسران کی واضح نشاندہی بھی کی جائے۔ تاہم ابھی تک یہ ہدایات محض زبانی ہی محسوس ہوتی ہیں۔صوبائی وزیر وائلڈ لائف نے میڈیا کی رپورٹس کے بعد متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا لیکن وہاں پر ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں محض 14 مور مرے ہیں جن کی تحقیقات جاری ہیں۔

صوبائی وزیر کے اس بیان کے بعد تھرپارکر کے مقامی لوگوں نے احتجاج کے طور پر مرے موروں کودرختوں کی ٹہنیوں سے لٹکا دیا تاکہ صوبائی حکومت کو پتہ چلے کہ کتنے مور مر چکے ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ سندھ حکومت خوبصورتی کی علامت اس پرندے کی نسل کو بچانے کے لیے عالمی اداروں کو علاقے میں بھیجے تاکہ وہ عالمی معیار کے مطابق سروے کرکے رانی کھیت یا دیگر بیماریوں کا تدارک کریں اور مور کی نسل کو بچائیں۔ اس سلسلہ میں مزید تاخیر کسی بڑے نقصان کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔
Load Next Story