معذور بچوں کے نام پر بنائے گئے 25 جعلی مراکز کا وجود ہی نہیں کامران اختر

25مراکزکے نام پرلاکھوں روپے خوردبرد کیے گئے، وزیراعلیٰ نے نوٹس نہ لیاتو عدالت سے رجو ع کروں گا، رکن اسمبلی


Staff Reporter January 06, 2018
افسران نے یونیفارم اورروزانہ خرچ کیلیے مختص40روپے بھی نہ چھوڑے، رکن سندھ اسمبلی کا وزیراعلیٰ سندھ کو خط۔ فوٹو: فائل

ایم کیو ایم پاکستان کے رکن سندھ اسمبلی کامران اختر نے معذور بچوں کی تعلیم اور مراکز کے نام پر اربوں روپے کی کرپشن کا الزام عائد کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ کو خط لکھ دیا۔

ایم کیو ایم رہنما اور چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی خصوصی تعلیم (اسپیشل ایجوکیشن) کامران اختر نے معذور بچوں کی تعلیم کے لیے مختص اربوں روپے میں کرپشن کا انکشاف کیا ہے۔

کامران اختر نے وزیراعلیٰ سندھ کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ معذور بچوں کی تعلیم اور بہبود مراکز کے نام پر اربوں روپے کی گرانٹ کرپشن کی نذرکر دی گئی ہے، معذور بچوں کے نام پر 25 جعلی سینٹرز قائم کیے گئے جن کا کوئی وجود ہی نہیں،25 مراکز کے نام پر50 ،50 لاکھ روپے کی رقم خورد بردکرلی گئی ہے، حد تو یہ ہے کہ افسران نے معذور بچوں کے یونیفارم اور روزانہ خرچ کے لیے مختص 40 روپے بھی نہیں چھوڑے۔

خط کے متن میں بتایا گیا ہے کہ مراکز کی حالت انتہائی ابتر ہے،200 سے زائد ملازمین آؤٹ آف ٹرن پروموشن حاصل کرکے بھاری تنخواہیں لے رہے ہیں۔

کامران اختر نے وزیراعلی سندھ سے مطالبہ کیا کہ اس کرپشن کا نوٹس لے کر فوری اس معاملے پر کمیشن تشکیل دیا جائے تاہم اگر کرپٹ افسران کی مافیا کے خلاف کارروائی نہ کی گئی تو عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔

ایکسپریس کو گفتگو ہوئے کامران اختر نے بتایا کہ اسپیشل ایجوکیشن میں نان کیڈر اور او پی ایس افسران تعینات کیے گئے جو معذور بچوں کی تعلیم پر مختص فنڈز میں بھی بڑے پیما نے پر خوردبرد کررہے ہیں ہزاروں کی تعداد میں سندھ بھر میں معذور بچے جن کو 40 روپے یو میہ جیب خرچ ادائیگی کی جانی تھی وہ بھی ادا نہیں کی جارہی اگر وزیراعلیٰ سندھ نے نوٹس نہ لیا تو میں عدالت سے رجو ع کروں گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں