ملک بھر میں دودھ کی پیداوار کے لیے بھینسوں کو ٹیکے لگانے پر پابندی عائد
بھینسوں کولگائے جانے والے انجیکشن سے کینسرجیسی بیماریاں پھیل رہی ہیں، چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے ملک بھر میں دودھ کی پیداوارکے لیے بھینسوں کو ٹیکے لگانے پر پابندی عائد کردی۔
چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بنچ نے لاہور رجسٹری میں ملاوٹ شدہ دودھ کی فروخت کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے بھینسوں کو لگائے جانے والے ٹیکوں میں استعمال ہونے والے کیمیکل کی درآمد پر پابندی کا حکم امتناعی خارج کرتے ہوئے بھینسوں کو ٹیکے لگانے پر پابندی عائد کردی۔ انہوں نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان میں دودھ کی پیداواربڑھانے کے لیے بھینسوں کو لگائے جانے والے انجیکشن سے کینسر جیسی بیماریاں پھیل رہی ہیں، بچے اور بڑے سبھی کینسر زدہ دودھ پینے پر مجبور ہیں، ہماری بچیاں وقت سے پہلے ہی بوڑھی ہورہی ہیں۔
چیف جسٹس نے دودھ بیچنے والی کمپنیوں سے استفسار کیا کہ پاکستان میں ڈبے کے تمام دودھ جعلی اورمضرِصحت ہیں، ڈبہ پیک دودھ میں فارمولین کیمیکل موجود ہے جو کہ انسانی صحت کےلیے انتہائی خطرناک ہے، بتائیں کیا ٹی وائٹنردودھ کا متبادل ہے، جس پر ڈبہ پیک دودھ فروخت کرنے والی کمپنیوں کے وکیل نے جواب دیا کہ ہم نے کبھی دعوی نہیں کیا کہ ٹی وائٹنر دودھ کا متبادل ہے، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ دودھ کے ڈبے کی تبدیلی کتنے عرصے میں کردیں گے، ڈبہ پیک دودھ فروخت کرنے والی کمپنیوں کے وکیل نے جواب میں چارماہ کا وقت مانگا تو چیف جسٹس نے کہا کہ 4 ماہ کا عرصہ بہت زیادہ ہے ایک ماہ میں ڈبہ تبدیل کریں اوراس لکھیں کہ یہ دودھ نہیں ہے، جتنا پرانا اسٹاک ہے اسے ضائع کردیں۔ کیس کی مزید سماعت 2 ہفتوں بعد ہوگی۔
چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بنچ نے لاہور رجسٹری میں ملاوٹ شدہ دودھ کی فروخت کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے بھینسوں کو لگائے جانے والے ٹیکوں میں استعمال ہونے والے کیمیکل کی درآمد پر پابندی کا حکم امتناعی خارج کرتے ہوئے بھینسوں کو ٹیکے لگانے پر پابندی عائد کردی۔ انہوں نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان میں دودھ کی پیداواربڑھانے کے لیے بھینسوں کو لگائے جانے والے انجیکشن سے کینسر جیسی بیماریاں پھیل رہی ہیں، بچے اور بڑے سبھی کینسر زدہ دودھ پینے پر مجبور ہیں، ہماری بچیاں وقت سے پہلے ہی بوڑھی ہورہی ہیں۔
چیف جسٹس نے دودھ بیچنے والی کمپنیوں سے استفسار کیا کہ پاکستان میں ڈبے کے تمام دودھ جعلی اورمضرِصحت ہیں، ڈبہ پیک دودھ میں فارمولین کیمیکل موجود ہے جو کہ انسانی صحت کےلیے انتہائی خطرناک ہے، بتائیں کیا ٹی وائٹنردودھ کا متبادل ہے، جس پر ڈبہ پیک دودھ فروخت کرنے والی کمپنیوں کے وکیل نے جواب دیا کہ ہم نے کبھی دعوی نہیں کیا کہ ٹی وائٹنر دودھ کا متبادل ہے، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ دودھ کے ڈبے کی تبدیلی کتنے عرصے میں کردیں گے، ڈبہ پیک دودھ فروخت کرنے والی کمپنیوں کے وکیل نے جواب میں چارماہ کا وقت مانگا تو چیف جسٹس نے کہا کہ 4 ماہ کا عرصہ بہت زیادہ ہے ایک ماہ میں ڈبہ تبدیل کریں اوراس لکھیں کہ یہ دودھ نہیں ہے، جتنا پرانا اسٹاک ہے اسے ضائع کردیں۔ کیس کی مزید سماعت 2 ہفتوں بعد ہوگی۔