فلم ’’ریس 2‘‘ میں فحاشی کو فروغ دینے پر دہلی ہائی کورٹ کا اظہاربرہمی

درخواست میں کہا گیا کہ فلم 50 ممالک میں نمائش کیلئے پیش کی گئی اور40 ممالک نے اسے بالغوں سے متعلق فلم قراردی

فلم کے ہدایتکاراور پروڈیوسر ذرا سوچیں کہ فلم انڈسٹری کہاں جا رہی ہے اور آپ بچوں کو کیا سکھا رہے ہیں، عدالت فوٹو:پبلسٹی

ہائی کورٹ نے فلم ریس ٹو میں فحاشی کو فروغ دینے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے وزارت اطلاعات ونشریات ،مرکزی فلم سنسر بورڈ اور حکومت سے وضاحت طلب کر لی ہے۔


دہلی ہائی کورٹ میں سماجی کارکن ٹینا شرما کی جانب سے فلم ریس ٹو کے خلاف ایک درخواست دائر کی گئی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ فلم میں فحاشی کو کافی حد تک فروغ دیا گیا اور عورت کو محض نمائش کی ایک چیزقراردیتے ہوئے اس کا استحصال کیا گیا، درخواست میں کہا گیا کہ فلم کو 50 ممالک میں نمائش کے لئے پیش کیا گیا اور ان میں سے 40 ممالک نے اسے بالغوں سے متعلق فلم شمارکیا حتیٰ کہ امریکا اور برطانیہ نے بھی فلم کو بالغوں کے حوالے سے شمار کرتے ہوئے''اے سرٹیفیکٹ'' جاری کیا جبکہ بھارت میں اسے ''یو اے سرٹیفیکٹ'' جاری کیا گیا،اس سرٹیفیکٹ کا مطلب ہے کہ فلم کو بچے اوربڑے دونوں دیکھ سکتے ہیں۔

درخواست کی سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے فلم پر اٹھائے گئے اعتراض کو درست قرار دیتے ہوئے فلم پر برہمی کا اظہار کیا، ہائی کورٹ کے جج نے اپنے ریمارکس میں فلم کے ڈائریکٹر اور پروڈیوسر کو کہا کہ آپ ذرا سوچیں کہ فلم انڈسٹری کہاں جا رہی ہے اور آپ بچوں کو کیا سکھا رہے ہیں۔

Recommended Stories

Load Next Story