کے پی کے میں انفلوئنزا پھیلنے کا خطرہ اسپتالوں کو پیشگی اقدامات کا حکم

انفلوئنزا مریضوں كے آنے كی صورت میں طبی عملہ خود حفاظتی ویكسین لگا لے،سركاری مراسلہ


ویب ڈیسک January 06, 2018
انفلوئنزا مریضوں كے آنے كی صورت میں طبی عملہ خود حفاظتی ویكسین لگا لے،سركاری مراسلہ . فوٹو : فائل

محكمہ صحت خیبرپختونخوا نے صوبے بھر میں تمام اسپتالوں كے طبی عملے كو پیشگی انفلوئنزا كی روک تھام کے لئے حفاظتی ویكسین لگانے كی ہدایات جاری كردیں، محكمے نے تمام ضلعی صحت آفیسرز اور اسپتالوں كے میڈیكل سپرنٹنڈنٹس كو باضابطہ سركاری مراسلے جاری كر دیے ہیں۔

سركاری مراسلے میں كہا گیا ہے كہ اسپتالوں میں انفلوئنزا كے مریضوں كے آنے كی صورت میں ضروری ہے كہ طبی عملہ خود حفاظتی ویكسین لگا لے تاكہ كسی جانی نقصان كا احتمال نہ ہو اور مریضوں کے لیے بہتر اقدامات كیے جائیں كہ مرض ایک سے دوسرے میں منتقل نہ ہوسكے۔

مراسلے میں یہ بھی بتایا گیا ہے كہ اس وقت صوبہ پنجاب كے ضلع ملتان میں انفلوئنزا کے مرض نے وبائی صورت اختیار كرركھی ہے جس كی وجہ سے اموات بھی ہو چكی ہیں لہٰذا ضروری ہے كہ انفلوئنزا كی طرح بیماری یا سانس كے شدید انفیكشن (SARI) كے كسی بھی متاثرہ كیس میں تشخیص كے حوالے سے خصوصاً تمام اقدامات كو مد نظر ركھا جائے كیونكہ ماضی میں بھی ان دونوں امراض میں مماثلت كے باعث عملی طور پر مرض کے لیے اقدامات میں مسائل درپیش آئے تھے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں :پنجاب میں سیزنل انفلوئنزا سے ہلاکتوں کی تعداد 16 ہوگئی

ہدایات دی گئی ہیں کہ دونوں امراض كی تشخیص میں خیال ركھا جائے كہ انفلوئنزا كی بیماری میں سانس كے انفیكشن كے ساتھ بخار 38 سینٹی گریڈ ہو اور گلے كی سوجن و كھانسی كم از كم سات روز سے مریض كو ہو تو بغیر دیگر وجوہات كے یہ انفلوئنزا ہو گا جبكہ شدید سانس كے انفیكشن میں ٹمپریچر كے ساتھ كھانسی كم از كم 10 روز سے جاری ہو اور مریض كو اسپتال میں داخل كرانے كی ضرورت ہو تو یہ مرض شدید سینے و سانس كے انفیكشن ساری (SARI) كا ہوگا۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ اس وقت صوبے میں اگرچہ انفلوئنزا سے متاثرہ كیسز رپورٹ نہیں ہوئے تاہم تمام ضلعی صحت آفیسرز اپنے متعلقہ اضلاع میں طبی عملے كو عالمی ادارہ صحت كی گائیڈ لائن كے مطابق پرسنل پروٹیكشن ایكوپمنٹ كو لازمی یقینی بنائیں، دریں اثنا مراسلے میں مرض كی تشخیص کے انتظامات سمیت مریضوں سے متعلق صوبائی محكمہ صحت كو فوری آگاہ كرنے كی بھی ہدایات دی گئی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں