’’ صدر ٹرمپ ننگا ہے‘‘ امریکی صحافی کی کتاب میں ہوشربا انکشافات

ذہنی مفلوج شخص جوہری جنگ کے بٹنوں سے کھیلتا پھرتا ہے، بیٹی کو صدر بنانا چاہتا ہے، امریکی صحافی

دوستوں کی بیویوں کو ورغلانے میں طاق، رات کو بیڈروم میں 3الگ ٹیلیویژن اکٹھے چلاتا ہے، صحافی۔ فوٹو: سوشل میڈیا

ہالی ووڈ رپورٹر کے ایڈیٹر مائیکل وولف کی تہلکہ خیزکتاب فائراینڈ فیوری، انسائیڈ دا ٹرمپ وائٹ ہاؤس نے امریکہ کے متنازعہ ترین صدرکے ایک سالہ دور صدارت کے بارے میں ہوش ربا انکشافات کیے ہیں۔

مائیکل وولف ہمیں ایسے صدر سے ملاتا ہے جو ابراہام لنکن اور روزویلٹ کے امریکا سے زیادہ کسی تیسری دنیاکے ملک کا صدر دکھتا ہے۔ جو اپنے دوستوںکی بیویوںکو ورغلانے میں طاق ہے، جو رات کو اپنے بیڈ روم میں 3الگ ٹیلی ویژن اکٹھے چلاکر ساتھ برگرکھاتا ہے۔ اپنا ٹوتھ برش سب سے زیادہ عزیز جاں رکھتا ہے کہ اسے خوف ہے کہ کوئی اسے زہر دیدیگا۔

ٹرمپ کے قریبی ساتھیوں میں سے ایک اسے روس کیساتھ ملنے اور امریکا سے غداری کا الزام لگاتا ہے۔ ساتھ یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ کس طرح وہ ایف بی آئی کے سربراہ سے اس لیے جان چھڑاتا ہے کہ روس کیساتھ کے گئے تعاون کے بارے میں نہ جانا جا سکے۔ غرض یہ کہ یہ کتاب دنیا کے سب سے ضدی، ڈھیٹ اور طاقتور شخص کے چہرے پر پڑا رہا سہا نقاب بھی نوچ لیتی ہے۔ کتاب چیخ چیخ کرکہتی ہے کہ صدر ننگا ہے۔

مصنف بھی لگی لپٹی رکھے بغیرکہتا ہے کہ اسے بہت خوشی ہوگی اگر ٹرمپ سے جان چھڑانے میں اس کی کتاب کوئی کردار ادا کرسکتے۔ وہ امریکی صدر کو دنیا کا سب سے جھوٹا شخص سمجھتا ہے۔ مصنف نے ٹرمپ کی بیوی کے حوالے سے کافی حاشیہ آراء کی ہے۔ اس کے مطابق جب ٹرمپ کے جیتنے کی انہونی خبر عام ہوئی تو میلانیا ٹرمپ پھوٹ پھوٹ کر روئیں اور یہ آنسو خوشی کے آنسو نہیں تھے۔ دونوںکی شادی ٹرمپ کو جاننے والوں کے لیے ایک اچنبھا تھا۔

کتاب کے مطابق بعض اوقات دونوں کو ملے بغیر ہفتے گزر جاتے ہیں، حتی کہ آپس میں بات بھی نہیں ہو پاتی۔ ان کے مشترکہ بیٹے کو بھی انکا ساتھ بہت کم نصیب ہو پایا ہے۔ کتاب کا یہ انکشاف پوری دنیا کے لیے فکرکا سامان ہے کہ ٹرمپ مزاق ہی مزاق میں صدر بن گیاکہ وہ خود بھی اس خبرکے لیے تیار نہیں تھا اورالیکشن کے نتائج کے بعد بولایا ہوا پھرتا رہا۔ ٹرمپ کے بیٹے کے مطابق جیتنے کے بعد اسکے باپ کی حالت ایسی تھی جیسے اس نے کوئی بھوت دیکھ لیا ہو۔ ٹرمپ اپنی حلف برداری کے دن کو بدقسمت دن سمجھتا رہا۔

مصنف ٹرمپ کو آج تک کا سب سے جاہل صدر سمجھتا ہے جسے دنیا کودرپیش مسائل کی کوئی سمجھ نہیں ہے۔ ساتھ ہی وہ یہ ہولناک خبر بھی دیتا ہے کہ ایک دماغی طور پر مفلوج شخص جوہری جنگ کے بٹنوں سے کھیلتا پھرتا ہے۔ کتاب میں پے درپے ایسے واقعات بیان کے گیے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ ٹرمپ کی ذہنی حالت تشویشناک ہے اور وہ آہستہ آہستہ اپنی دماغی توانائی کھوتا جا رہا ہے۔ اسٹاف نے ایسے کئی واقعات کی نشاندہی کی جن سے صدرکی ذہنی چابکدستی پر سوالات اٹھتے ہیں۔ وہ اپنے آپ کو زہر دینے کے خطرے سے اتنا خوفزدہ ہے کہ میکڈونالڈ برگر کو ترجیح دیتا ہے۔


یاد رہے کہ امریکی کے کئی نامی گرامی ماہر نفسیات پہلے ہی سے 'فتوی دے چکے ہیں کہ ٹرمپ کی ذہنی حالت مشکوک ہے۔ کتاب کا ایک اور خوفناک پہلو ایک ایسے ٹرمپ سے ملاقات ہے جو اپنے دوستوں کی بیویوں کے ساتھ سونے کو اپنے بڑی فتوحات میں سے ایک سمجھتا ہے اور اس مقصدکے لیے ٹیلیفون گیم کھیلتا ہے جس میں وہ اپنے دوست کی بیوی کو فون پر ہولڈکراکے اپنے دوست سے جنسی موضوعات پرگفتگوکرتا ہے جس سے ثابت کیا جا سکے کہ اسکا دوست ایک بدکردار شخص ہے تاکہ اسکی بیوی کو بھی بدکرداری پر ابھارا جاسکے۔

مصنف نے اس امر پر خاصی روشنی ڈالی کہ ٹرمپ اپنی بیٹی ایوانکا کو اگلے صدارتی انتخابات کے لیے تیار کر رہا ہے جب وہ پہلی امریکی خاتون صدرکے طور پر منتخب ہوسکے گی۔ ساتھ ہی مصنف نے یہ بھی بتایا کہ ایوانکا اور اسکے شوہر کو سب سے بڑا خطرہ ان لوگوں سے ہے جو امریکی انتخابات میں روسی مداخلت کی چھان بین کر رہے ہیں کیونکہ ان کی الماریوں میں بہت سے مردے دفن پڑے ہیں۔

ٹرمپ کے سابقہ مشیر اسٹیو بینن کے الفاظ امریکی سماعتوں پر بجلی کی طرح گرے جب اس نے صدر بننے سے پہلے ٹرمپ ٹاور میں روسیوں سے ملاقات کی تصدیق کی تاکہ ہلیری کلنٹن کے بارے میں ایسا مواد حاصل کیا جاسکے جس سے سکینڈل گھڑے جا سکیں۔ سٹیو نے اس ملاقات کو غداری کے مترادف قرار دیا۔ ٹرمپ کے ترجمان نے بھی اس الزام کی تردید نہیں کی مگر یہ کہا کہ سٹیو کیخلاف قانونی کارروائی کی جائیگی کیونکہ اس نے اپنے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔

اس تہلکہ خیز کتاب میں پاکستان سے متعلق کوئی خصوصی ریفرنس نہیں ہے تاہم ہمیں اس سے اس ٹرمپ کو سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے جس سے ہمارا پالا پڑا ہے۔ تاہم سعودی عرب کے حالیہ واقعات کے حوالے سے ٹرمپ کے بیان کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ٹرمپ نے سعودیہ کے حوالے سے اپنے دوستوں کے سامنے فخریہ بیان کیا کہ ہم نے سب سے اوپر والی سیڑھی پر امریکا کا آدمی بٹھا دیا ہے اور اسکا واضح اشارہ پرنس محمد بن سلمان کی جانب تھا۔ سعودی ولی عہد کی جانب سے شہزادوں کی گرفتاریوں پر بھی ٹرمپ نے اسے پرزور طریقے سے سراہا تھا۔

مذکورہ کتاب، لگتا ہے اس سال کی سب سے زیادہ شہ سرخیاں بنانے میں کامیاب رہے گی، تاہم اس سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ پاکستان کو صدر ٹرمپ کی موجودگی میں پھونک پھونک کر قدم اٹھانا پڑیگا جب تک کہ وہ اپنی دولتیوںکی زد میں خود نہیں آجاتا اور لگتا ہے کہ یہ وقت زیادہ دور نہیں رہ گیا ہے۔

واضح رہے کہ یہ کتاب سنی سنائی باتوں پر مبنی نہیں ہے بلکہ اس کو لکھنے کے دوران وائٹ ہاؤس کے اندرکام کرنے والے 2سو سے زائد اہم افراد کے انٹرویو کیے گئے۔ اس پورے ہفتے میں اکثر مغربی اخبارات کی شہ سرخیاںکتاب کے انکشافات پر مشتمل تھیں۔ کتاب کو مشتہر کی گئی تاریخ سے پہلے ہی فروخت کے لیے پیش کردیا گیا کیونکہ اس پر پابندی لگنے کا اندیشہ تھا۔
Load Next Story