عراق میں پرتشدد واقعات اورعصری حقائق

بغداد کو توکئی بیرونی حملہ آوروں نے برباد کیا اور یہ پھر آباد ہوا۔

عراقی دارالحکومت بغداد اور دیگرشہروں میں یکے بعد دیگرے بم دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات میں پچاس افراد جاں بحق اور 170 زخمی ہوگئے ۔ فوٹو : اے ایف پی/ فائل

مشرق وسطیٰ کا خطہ عالمی تناظر میں دنیا کی واحد سپر پاور امریکا اوراس کی پالیسوںکی زد میں ہے ۔ایک طرف تو عرب ممالک میں تبدیلی کی لہر جاری ہے اور اسے عرب اسپرنگ کا نام بھی دیا گیا ہے ۔دنیا کی قدیم ترین تہذیب بابل و نینوا کا تعلق مصر ، عراق اور ملحقہ ممالک سے ہے ،مصر میں انقلاب کی دھمک سب نے محسوس کی ہے ،تاریخی ورثے کا امین ملک عراق گزشتہ دس برس سے بدامنی کی لپیٹ میں ہے ۔

بغداد کو توکئی بیرونی حملہ آوروں نے برباد کیا اور یہ پھر آباد ہوا ،عراق پر امریکی حملے کے بعد بدامنی کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے اوراس کی شدت میں کوئی کمی واقع نہیں ہو رہی۔ عراقی عوام مصائب وآلام کا شکار ہیں ،نسلی،لسانی اور فرقہ وارانہ تفریق نے عراق کی یکجہتی اور سالمیت کو جہاں شدید نقصان پہنچایا ہے وہیں امریکی فوجوں کے عراق سے انخلا کے بعد طاقتور جنگجوگروہوں نے تباہی وبربادی کی ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ منگل کو عراقی دارالحکومت بغداد اور دیگرشہروں میں یکے بعد دیگرے بم دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات میں پچاس افراد جاں بحق اور 170 زخمی ہوگئے ۔


اطلاعات کے مطابق بغداد اور دیگر شہروں میں بیس سے زائد دھماکے ہوئے اور فائرنگ کے کئی واقعات پیش آئے۔ زیادہ تر حملے بغداد کے شمال مشرقی علاقے میں ہوئے ۔امن و امان کی خراب صورتحال کے باعث عراقی حکام نے دو صوبوں میں صوبائی انتخابات ملتوی کردیے ۔امریکا نے دس سال قبل عراق میں کیمیائی ہتھیاروں کا بہانہ تراش کر حملہ کیا تھا ،لیکن کیمیائی ہتھیار تو نہ ملے البتہ لاکھوں انسانی جانوں کا ضیاع ہوا اور امن عراقی عوام کے لیے ایک خواب بن گیا ۔ مشرق وسطیٰ میں طویل ترین فوجی آمریت، شہنشاہیت اور شخصی حکمرانی نے عوام کے بنیادی حقوق کو سلب کیا ان کی ناقص پالیسیاں اور امریکا کی ریشہ دوانیوں کے نتیجے میں عوام کا جینا دوبھر ہوا ہے ۔

شام میں بشارالاسد حکومت کے خاتمے کے لیے ملک کو خانہ جنگی کے جہنم میں دھکیل دیا گیا ہے،تازہ ترین اطلاعات کے مطابق بشارالاسد کی حامی فوجوں نے شمالی شہر حلب کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کیے ہیں جس کے نتیجے میں کم ازکم 25 افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔جب کہ حکومت نے اسے عوامی فوج کی کارروائی قرار دیا ہے۔شام کی صورتحال انتہائی گمبھیر ہوچکی ہے، اس بات کا اغلب امکان ہے کہ امریکا اور اس کی اتحادی افواج شام میں داخل ہونے کی غرض سے تیار بیٹھی ہیں۔ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد یہ امید ہوچلی تھی کہ اب جنگوں کا خاتمہ ہوگا اور دنیا میں امن کا بول بالا ہوگا لیکن واحد سپرپاور بننے کے باوجود امریکا دنیا میں امن قائم رکھنے کے بجائے ایک جارح طاقت کی صورت میں ابھر کر آیا اور بش جونیئر کے جنگی جنون نے دنیا کا امن تہس نہس کرڈالا۔

باراک اوباما دوسری بار صدر منتخب ہوئے ہیں دنیا میں قیام امن کے لیے انھیں ایسی مثبت پالیسیاں ترتیب دینی چاہئیں جس سے نہ صرف عراق میں قیام امن کی راہ ہموار ہو بلکہ خطے کے دیگر ممالک اور شام میں خانہ جنگی کا خاتمہ ہو۔عراق سے امریکی فوجوں کے انخلا اور داخلی انتظام عراقی سیکیورٹی فورسز کے حوالے کرنے سے قتل وغارت گری کا سلسلہ تھما نہیں ہے جب کہ اس کا واحد حل یہی ہے کہ امریکا اپنی پالیسیوں کا نقادانہ جائزہ لے کر دنیا میں امن بحال کرنے کی سعی کرے ۔
Load Next Story