کیا کھائیں کیا نہ کھائیں

ذیابیطس کا شکار خواتین تھوڑی سی احتیاط سے نارمل زندگی گزار سکتی ہیں

صحت مند طرز زندگی اپنا کر ذیابیطس کے عفریت سے بچا جاسکتا ہے۔ فوٹو؛ فائل

پاکستان میں ذیابیطس یعنی شوگر کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق ساڑھے تین کروڑ پاکستانی ذیابیطس کا شکار ہیں یعنی ہر چھٹا پاکستانی اس مرض میں مبتلا ہے جو ابتدائی مرحلے میں علاج معالجہ اور احتیاط نہ کیے جانے کے باعث جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔ مردوں کے مقابلے میں خواتین کے اس مرض کی وجہ سے ہلاک ہونے کی شرح بلند ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق یہ مرض سالانہ پاکستان میں بیاسی ہزار خواتین کی جان لے لیتا ہے، جب کہ چھتیس ہزار مرد اس کے ہاتھوں زندگی کی بازی ہار دیتے ہیں۔

صحت مند طرز زندگی اپنا کر ذیابیطس کے عفریت سے بچا جاسکتا ہے۔ ورزش کو معمول بنانے کے ساتھ ساتھ خوراک پر توجہ دینا بھی ازحد ضروری ہے۔ اطباء کا کہنا ہے کہ شوگر کے مریضوں کے پیشاب میں شوگر کنٹرول کرنے کے لیے ٹماٹر موثر علاج بالغذا ہے۔ اگر ایک ٹماٹر کو تھوڑا سا گرم کرکے دو ٹکڑوں میں کرکے پھر اس پر خوردنی نمک اور کالی مرچ چھڑک لی جائے تو اس کے کھانے سے افاقہ ہوتا ہے۔ لوبیا بھی اس مرض میں مفید ہے۔ اسے اُبال کر اور سلاد میں شامل کرکے کھائیں۔ اس میں شامل منرل اور وٹامنز سب مفید ہیں۔

سفید اور کالے چنے ابال کر کھائیں۔ انھیں سبزیوں میں ڈال کر بھی کھایا جاسکتا ہے۔ سویابین کو سلاد اور سبزی کے علاوہ بطور دال بھی جزو غذا بنایا جاسکتا ہے۔ اس سے آپ کی توانائی بحال رہے گی۔ مٹر ابال کر یا گوشت کے ساتھ سالن بناکر یا پھر سلاد میں ڈال کر کھائیں۔ انھیں بُھون یا تل کر اور کباب بناکر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ یہ پروٹین کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں اور شوگر میں بہت مفید ہیں۔ پتوں سمیت مولی کی بھجیا بناکر کھائیں۔ سلاد کے پتے، سلاد میں، برگر میں، سینڈوچ میں رکھ کر کھائیں۔

ذیابیطس کی مریض خواتین خالی پیٹ نہ رہیں اور ناشتہ تو ہرگز نہ چھوڑیں بلکہ مارجرین میں تیار دلیہ، پاپے، بران بریڈ، کارن وغیرہ دودھ میں ڈال کر استعمال کریں۔ ناشتہ چھوڑنے سے آپ کا شوگر لیول نیچے آسکتا ہے۔

نمک میں میگنیشم سلفیٹ استعمال کریں یہ ایک طرح کا سمندری نمک ہے، شوگر کے مریضوں کے لیے مفید ہے۔ بند گوبھی کو بطور سبزی اور سلاد کے کھائیں ۔ بھنڈی کو ادرک اور گرم مصالحے کے ساتھ تل کر استعمال کریں۔ اس میں موجود کیلیشیم، فاسفورس اور فولاد آپ کو فائدہ دے گا۔

پالک کو مختلف طریقوں سے سلاد، ساگ، پکوڑوں میں ڈال کر کھائیں۔ یہ آپ کے لیے بے حد مفید ہے، جتنی بھی سبزیوں میں آپ کو میگنیشیم، کلورین، سوڈیم وغیرہ نظر آئیں سب کھائیں۔

کلونجی کو بھی کھانوں میں شامل رکھیں یہ بھی خون میں شکر کی مقدار کو کنٹرول کرتی ہے۔

میتھی دانہ آدھی چٹانک صاف کرکے رات بھر بگھودیں پھر صبح کو پانی سے مسل کر دھولیں اور چاولوں میں ملاکر کھچڑی کی طرح نہار منہ کھائیں یہ شکر کی مقدار کم کرتا ہے۔

میتھی کی بھجیا، دلیہ میں میتھی دانہ شامل کرکے کھانا مفید ہے، میتھی کا بگھار کھانوں میں لگاکر کھائیں۔

پھل

عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ پھل شوگر کے مریضوں کے لیے مناسب نہیں مگر کچھ پھل ایسے ہیں جو اعتدال میں رہ کر کھائے جاسکتے ہیں بلکہ علاج اور پرہیز کے ساتھ تمام پھلوں کا ذائقہ چکھنے کی حد تک کھائے جاسکتے ہیں۔

چکوترا آپ کے لیے بے حد مفید ہے مگر اسے آپ اپنی ادویات لینے کے بعد کھائیں، اس طرح چکوترے کی طبی افادیت دگنی ہوجائے گی۔

جامن کے موسم میں نہ صرف جامن کھائیں بلکہ اس کی گری نکال کر سکھا کر رکھ لیں اور دودھ یا پانی کے ساتھ دو چٹکی روز پھانک لیں تو انسولین کنٹرول میں رہے گی۔

امرود قوت مدافعت بڑھاتا ہے لہٰذا کبھی کبھی کھانا مفید ہے۔ نمک اور کالی مرچ چھڑک کر کھائیں تو یہ زیادہ مفید ہوگا۔ اس کی اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات کے باعث ہی حکما اسے کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔


پھیکا خربوزہ کالا نمک اور کالی مرچ ڈال کر کھائیں۔ گرما، سردا اور خربوزہ قلیل مقدار میں آپ کھاسکتی ہیں۔ قدرت نے اس میں ایسے اجزا رکھیں ہیں جو جسم کے ہر حصے کو کچھ نہ کچھ فائدہ ضرور پہنچاتے ہیں۔

ہفتے میں ایک بار دو کیلے کھانے میں کوئی مذائقہ نہیں۔ اس میں پوٹاشیم، سوڈیم، فاسفورس آپ کو فائدہ دے گا۔ کیلے کی سبزی بناکر کھانا بھی آپ کے لیے مفید ثابت ہوگی۔

ماہرین ذیابیطس کا یہ بھی کہناہے کہ اس بیماری پر قابو پانے کے لیے دیسی آزمودہ نسخوں کو بھی سود مند پایا گیا ہے لہٰذا ان کو استعمال کرنے میں حرج نہیں جیسے کہ کریلے کو سدا بہار کے پھولوں کے ساتھ ابال کر چھان کر ان کا پانی پینا یا دار چینی کو چائے میں ڈال کر پینا یا اس کا جوشاندہ استعمال کرنا خون میں شکر کی مقدار کو کم کرتا پایا گیا ہے۔ مگر اس کو استعمال کرنے کے لیے صحیح مقدار میں لیں۔ اس کے لیے حکما سے مشورہ کرنا اچھا ہے بغیر مشورہ کے استعمال نہ کریں۔ کوئی بھی نئی چیز کھانے سے قبل ایک بار اپنا شوگر لیول ضرور چیک کریں اور کھانے کے کچھ دیر بعد بھی ایسا ضرور کریں اس سے آپ کو ا پنے شوگر لیول کا علم رہے گا۔ ماہرین ذیابیطس کا کہنا ہے کہ صرف خوراک میں احتیاط سے کام نہیں چلے گا آپ کو ورزش بھی کرنا ہوگی کیوںکہ باقاعدہ ورزش سے انسولین موثر طور پر کام کرنے لگتی ہے۔ ورزش کرنے سے ان کو دوہرا فائدہ ہوگا ان کی انسولین موثر طور پر کام کرتی رہے گی اور وزن بھی اعتدال میں رہے گا۔ ان کے لیے چہل قدمی اور تیز قدمی بہترین ورزش ہے۔

کھانے

دن میں چھ بار چھوٹے چھوٹے کھانے کھائیں خصوصاً جو خواتین انسولین لے رہی ہیں وہ اتنی بار خوراک ضرور لیں۔ ناشتے میں جو، مکئی، گندم کا دلیہ ایک انڈے کی سفیدی اُبلی یا تلی ہوئی یا پھر بران بریڈ، پاپے، پھلکا بغیر بالائی کا دودھ چائے بدل بدل کر ناشتے میں لیں، پھلوں کو بھی شامل رکھیں۔ دوپہر کے کھانے میں شوربے والے سالن، گوشت، سبزی لیں، بالائی کے بغیر دہی، دال، چاول، بغیر چھنے آٹے کی روٹی، سلاد پھلوں کی چاٹ وغیرہ کھائیں۔

رات کے کھانے میں پاستہ، بران بریڈ، مرغی کا سالن، جو کم چکنائی یا مارجرین میں تیار یا گیا ہو، پھلکا، مچھلی کسی بھی شکل میں۔ اسٹیم مچھلی لینا مفید ہے کھانوں میں مسالوں کا کم استعمال کریں۔

ناشتے اور دوپہر کے کھانے کے درمیان، دوپہر کے کھانے اور رات کے ڈنر کے درمیان، سہ پہر اور شام کو زیتون یا ویجی ٹیبل آئل میں فرائی، مرغی، مچھلی، پنیر، چنے، سیم، لوبیا کی چاٹ، پھلوں کی چاٹ، خاص قسم کے بسکٹ، بھنے چنے، مکئی، بھنا بھٹا، کافی، لیمن ٹی یا چائے کینڈرل والی یا پالک پیاز کے پکوڑے لے سکتی ہیں۔ تازہ کھانے کھائیں فریج میں رکھے یا باسی کھانوں سے پرہیز کریں۔

کھانوں میں بیگن کے سلائس نمک، کالی مرچ کے ساتھ فرائی یا اسٹیم کرکے کریلے کی سبزی فرائی کرکے توری، لوکی، کدو فرائی کرکے کھائیں اب آپ کے پاس کھانوں کی اتنی ورائٹی کہ آپ پرہیزی کھانے کھانے پر مجبور نہ ہوں گی ۔

لیموں پانی، سوڈا واٹر اور ترش پھلوں فالسہ وغیرہ کا شربت بھی پیا جاسکتا ہے۔

معالجین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے مریض بھی عام لوگوں کی طرح زندگی گزارسکتے ہیں اگر ان کی انسولین موثر طور پر کام کرتی رہے اس کے لیے پرہیز، احتیاط ور علاج پر عمل در آمد ضروری ہے۔

آپ شوگر کا لیول معلوم کرنے کا آلہ گھر لے آئیں اور دن میں دو تین بار اس کو استعمال کریں تو آپ خود بد پرہیزی سے دور رہیںگی۔

کیا نہ کھائیں یا کم کھائیں

چاول سفید کم کھائیں بھورے چاول یا اُبلے ہوئے چاول لیں۔ موسمی مالٹا، کینو چکھ لیں۔ آڑو کم مقدار میں کھائیں۔ روٹی ہمیشہ بغیر چھنے آٹے کی اور کم کھائیں۔ تلے ہوئے مٹر اور دیگر تلی اشیا کی مقدار برائے نام کھائیں۔ گندم کا دلیہ کم مقدار میں لیں صرف دالیں اور بیج کھانے پر اکتفا نہ کریں بیسن، پالک، پیاز، ہری مرچوں کے ساتھ کھائیں مگر ذرا کم مقدار میں۔ پاستہ کی تمام اقسام ہفتے میں ایک بار سے زیادہ نہ استعمال کریں۔ پپیتا، سیب، آلوچہ، امرود، خوبانی، تربوز، چقندر، گاجر، ایک قاش سے زیادہ نہ لیں۔

آم، گڑ، چینی، براؤن شوگر، شہد، شکرقند، چاکلیٹ، بیکری کے آئٹم ضروری اشیا کیک، پیسٹری، ڈبو میں بند پھل سبزی، سیرپ، گنا اور گنے کے رس، کھجوریں، کشمش، چوہارا، انجیر، جام جیلی، کولڈڈرنکس، آئس کریم اور پڈنگ وغیرہ سے خود کو دور رکھیں۔

آخری بات یہ ہے کہ اعتدال سے زندگی نہ گزارنا صحت کے مسائل پیدا کرتا ہے۔ آپ خود کو عام خواتین سے الگ نہ سمجھیں۔ آپ کے پاس بھی کھانے کی اتنی ورائٹی ہے ۔ آپ اپنی سمجھ بوجھ سے اس کا استعمال کرکے ایک نارمل زندگی گزارسکتی ہیں۔

 
Load Next Story