سندھ پر پانی چوری کا الزام درست ثابت نہ ہو سکا
بلوچستان کا پانی چوری ہو رہا ہے جس میں سندھ کا عمل دخل نہیں، تحقیقاتی ٹیم
بلوچستان کی جانب سے سندھ پر پانی کی چوری کاالزام درست ثابت نہ ہو سکا۔
ارسا نے دونوں صوبوں کو پانی چوری روکنے کے لیے امن و امان کی صورتحال بہترکرنے کی ہدایت کردی ہے۔ذرائع نے بتایاکہ ارسا ٹیم نے اپنی سفارشات اتھارٹی کو جمع کرادی ہیں جب کہ سندھ اور بلوچستان کو اس حوالے سے آگاہ کردیاگیاہے کہ وہ آپس میں باہمی اتفاق سے پانی چوری کے اس مسئلے کو حل کریں۔
ارسا حکام نے بتایاکہ ارسا کی جانب سے پانی کی تقسیم صوبائی کوٹے کے مطابق کی جاتی رہے گی، ذرائع نے بتایاکہ نہروں کی بندش کے بعد اب اگلے 10 سے 11 روز میں صوبوں کو آبپاشی کے لیے ان کے حصے کے پانی کی فراہمی شروع ہو جائے گی۔
ذرائع کے مطابق بلوچستا ن کی جانب سے ارسا اتھارٹی کو شکایت کی گئی تھی کہ سندھ اس کا پانی چوری کررہاہے جس پراتھارٹی کی جانب سے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ارسا حکام واپڈا،سندھ اوربلوچستان کے نمائندوں پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی گئی جس نے متعلقہ علاقے کا دورہ کیا۔
ارساکی ٹیم کے مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ پانی چوری میں سندھ ملوث نہیں ہے۔گدو بیراج اورسکھر بیراج سے بلوچستان کے حصے کا پانی جاری کیاجا رہاہے پانی چوری کی وجہ علاقے میں امن وامان کی خراب صورتحال ہے۔
ارسا کی ٹیم نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ بلوچستان کے حصے کا 500 سے ایک ہزار کیوسک پانی چوری کیا جا رہاہے تاہم اس میں سندھ حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ ارسا اتھارٹی نے اپنی رپورٹ میں سفارش کی ہے کہ وہ دونوں صوبے امن وامان کی صورتحال میں بہتری کے لیے کوئی لائحہ عمل مرتب کریں اورمل جل کراس مسئلے کا حل نکالیں۔
ارسا ٹیم کی جانب سے دی جانے والی رپورٹ کے بعد سندھ پر پانی کی چوری کا الزام درست ثا بت نہیں ہوسکا ہے۔ ذرائع کے مطابق ارسا ٹیم نے دورے کے دوران عالمی بینک کے تعاون سے بیراجوں پرنصب ریٹنگ ٹیبل کابھی جائزہ لیا ۔سندھ کی جانب سے ان ریٹنگ ٹیبلزسے حاصل ہونیوالے اعدادوشمار پر تحفظات کا اظہارکیا جاتارہا ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ سندھ کا اعتراض تھاکہ ریٹنگ ٹیبل پانی کے درست اعداد وشمار فراہم نہیں کر رہے جب کہ ارسا ٹیم کے دورے کے دوران سندھ کے تحفظات کی روشنی میں ریٹنگ ٹیبل کا جائزہ لیا گیااور اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ ارسا کی جانب سے نصب ریٹنگ ٹیبل درست اعدادوشمار فراہم کررہے ہیں۔
ارسا نے دونوں صوبوں کو پانی چوری روکنے کے لیے امن و امان کی صورتحال بہترکرنے کی ہدایت کردی ہے۔ذرائع نے بتایاکہ ارسا ٹیم نے اپنی سفارشات اتھارٹی کو جمع کرادی ہیں جب کہ سندھ اور بلوچستان کو اس حوالے سے آگاہ کردیاگیاہے کہ وہ آپس میں باہمی اتفاق سے پانی چوری کے اس مسئلے کو حل کریں۔
ارسا حکام نے بتایاکہ ارسا کی جانب سے پانی کی تقسیم صوبائی کوٹے کے مطابق کی جاتی رہے گی، ذرائع نے بتایاکہ نہروں کی بندش کے بعد اب اگلے 10 سے 11 روز میں صوبوں کو آبپاشی کے لیے ان کے حصے کے پانی کی فراہمی شروع ہو جائے گی۔
ذرائع کے مطابق بلوچستا ن کی جانب سے ارسا اتھارٹی کو شکایت کی گئی تھی کہ سندھ اس کا پانی چوری کررہاہے جس پراتھارٹی کی جانب سے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ارسا حکام واپڈا،سندھ اوربلوچستان کے نمائندوں پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی گئی جس نے متعلقہ علاقے کا دورہ کیا۔
ارساکی ٹیم کے مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ پانی چوری میں سندھ ملوث نہیں ہے۔گدو بیراج اورسکھر بیراج سے بلوچستان کے حصے کا پانی جاری کیاجا رہاہے پانی چوری کی وجہ علاقے میں امن وامان کی خراب صورتحال ہے۔
ارسا کی ٹیم نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ بلوچستان کے حصے کا 500 سے ایک ہزار کیوسک پانی چوری کیا جا رہاہے تاہم اس میں سندھ حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ ارسا اتھارٹی نے اپنی رپورٹ میں سفارش کی ہے کہ وہ دونوں صوبے امن وامان کی صورتحال میں بہتری کے لیے کوئی لائحہ عمل مرتب کریں اورمل جل کراس مسئلے کا حل نکالیں۔
ارسا ٹیم کی جانب سے دی جانے والی رپورٹ کے بعد سندھ پر پانی کی چوری کا الزام درست ثا بت نہیں ہوسکا ہے۔ ذرائع کے مطابق ارسا ٹیم نے دورے کے دوران عالمی بینک کے تعاون سے بیراجوں پرنصب ریٹنگ ٹیبل کابھی جائزہ لیا ۔سندھ کی جانب سے ان ریٹنگ ٹیبلزسے حاصل ہونیوالے اعدادوشمار پر تحفظات کا اظہارکیا جاتارہا ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ سندھ کا اعتراض تھاکہ ریٹنگ ٹیبل پانی کے درست اعداد وشمار فراہم نہیں کر رہے جب کہ ارسا ٹیم کے دورے کے دوران سندھ کے تحفظات کی روشنی میں ریٹنگ ٹیبل کا جائزہ لیا گیااور اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ ارسا کی جانب سے نصب ریٹنگ ٹیبل درست اعدادوشمار فراہم کررہے ہیں۔