بلوچستان حکومت دہشت گردی کیخلاف سنجیدہ نہیں عدالت عظمیٰ

17سال سے دھماکے،حکومت سورہی ہے، عدالت کے ریمارکس


Numainda Express January 09, 2018
جہاں جہاں مدرسہ ہے،وہاںعالیشان اسکول بنائیں،مفت کھانادیں،جسٹس کھوسہ۔ فوٹو: فائل

لاہور:  

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ بلوچستان حکومت دہشت گردی ختم کرنے میں سنجیدہ نہیں لگتی۔

سپریم کورٹ نے کوئٹہ میں خودکش حملے کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر وکلا کی شہادت پر لیا گیا ازخودنوٹس نمٹاتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان حکومت دہشت گردی ختم کرنے میں سنجیدہ نہیں لگتی،جوڈیشل کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد نہ ہونا بھی جرم ہے۔ 17 سال سے دھماکے ہو رہے ہیں لیکن صوبائی حکومت سو رہی ہے۔

عدالت نے ہائیکورٹ کے حکم کے باوجودفارنسک لیبارٹری نہ بنانے پربھی برہمی کااظہارکیا اور کہا اس کیلیے مختص کروڑوں روپے ہضم ہوگئے ہیں۔ جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں فل بینچ نے پیر کو مقدمہ نمٹاتے ہوئے کہا تفصیلی حکم نامہ چیمبر میں لکھوایا جائے گا۔

جسٹس کھوسہ کا کہنا تھا لوگوں کیلیے متبادل تعلیمی نظام موجود ہونا چاہیے، جہاں جہاں مدرسہ ہے وہیں عالی شان اسکول بنائیں اور سرکاری اسکولوں میں ناشتہ اورکھانا فراہم کریں۔

جسٹس دوست محمد نے کہا اطلاعات ہیں کرم اور پارہ چنار میں مذہبی منافرت پھلانے کی کوشش کی جائے گی، نیکٹا کا کام ہے کہ ایسی چیزوں پر نظر رکھے۔ عدالت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کمیشن کی رپورٹ سے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثارکے حوالے سے ریمارکس حذف کرنے کیلیے اٹارنی جنرل کی استدعا پر قرار دیا کہ کمیشن رپورٹ عدالت کا فیصلہ نہیں تاہم قانونی نکتے کا جائزہ لیاجائے گا۔

علاوہ ازیں ہزارہ قبائل کی جانب سے نسل کشی پر جوڈیشل تحقیقات کی استدعا کی گئی تو جسٹس آصف کھوسہ نے صوبائی حکام کو ہدایت کی کہ حکومت ہزارہ برادری کے مسائل پر توجہ دے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں