زاہد قربان علوی آج نگراں وزیر اعلیٰ سندھ کا حلف اٹھائیں گے پنجاب اسمبلی بھی تحلیل
پیپلزپارٹی نے عاصمہ جہانگیر کا نام واپس لے لیا،جسٹس زاہد حسین اور حفیظ اختر رندھاوا کے نام وزیراعلیٰ پنجاب کو بھجوادیے
وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سے تعلق رکھنے والے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید سردار احمد نے بدھ کو مشترکہ طور پر جسٹس (ر) زاہد قربان علوی کونگراں وزیراعلیٰ سندھ بنانے کا باقاعدہ اعلان کردیا اور اس ضمن میں مفاہمتی دستاویز دستخط کرکے گورنر سندھ کو بھیج دی گئی۔
بلوچستان میں نگراں وزیر اعلیٰ کیلیے 4 نام سامنے آگئے۔ ذرائع کے مطابق آج دوپہر تک ایک امیدوار کے نام پر اتفاق ہوجائے گا۔ وزیراعلیٰ ہائوس میں منعقدہ پرہجوم پریس کانفرنس میں اس بات کا اعلان کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل224 ۔اے کے تحت لیڈر آف دی ہائوس اور اپوزیشن لیڈر نگراں وزیراعلیٰ کا تقرر کرتے ہیں اور ہم نے اپنی آئینی ذمے داری پوری کرتے ہوئے اس ملک میں نئی تاریخ رقم کردی ہے۔
انھوں نے کہا کہ صاف ، شفاف اور پر امن انتقال اقتدار میں ہم صدر پاکستان اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سمیت دیگر تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کے بھی مشکور ہیں جنھوں نے اس آئینی ذمے داری کو پورا کرنے میں ہماری بھرپور مدد کی۔ قائم علی شاہ نے کہا کہ ہم نے جسٹس (ر) زاہد قربان علوی سمیت دیگر پارٹیوں کی جانب سے دیے گئے تمام ناموں پر تفصیلی غور کیا اور اس کے بعد تمام پارٹیوںکی مشاورت سے یہ فیصلہ کیا۔
اپوزیشن لیڈر سید سردار احمد نے کہا کہ ہم نے انتہائی کٹھن اور صبر آزما مراحل میں اس5 سالہ جمہوری دور کو پروان چڑھانے کے لیے مفاہمتی پالیسیوں پر عمل پیرا ہوکر اب ایک اور تاریخی اور آئینی فیصلہ کرلیا۔ انھوں نے کہا کہ نگراں وزیراعلیٰ کی تقرری میں جہاں حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے مابین مشاورت کی گئی وہاں اسمبلی میں موجود تمام اپوزیشن جماعتوں سے بھی مشاورت کی گئی ہے اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ اس موقع پر صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ملک میں کون قوتیں انتخابات کا التوا چاہتی ہیں وہ سب کے سامنے ہے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ صوبے میں5 سال کے دوران ہزاروں افراد کی ہلاکت دراصل دہشت گردی کے خلاف اس جنگ کا شاخسانہ ہے جو آمروں نے ہم پر مسلط کی تھی۔ انھوں نے کہا کہ آج صوبہ سندھ میں4 ہزار افراد کی ہلاکت پر تو میڈیا سمیت دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شور کر رہے ہیں لیکن انھیں 5 سال کے دوران پنجاب میں19 ہزار افراد کی ہلاکت نظر نہیں آ رہی۔ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ صوبہ سندھ اور بالخصوص کراچی میں امن و امان کی صورت حال مخدوش رہی لیکن اس کے سدباب کے لیے حکومتی اقدامات کو بھی نہیں بھولنا چاہیے۔
نگراں کابینہ میں ایم کیو ایم اور دیگر جماعتوں کی جانب سے50 فیصد حصے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ نگراں کابینہ کی تشکیل نگراں وزیر اعلیٰ کریں گے۔ پریس کانفرنس میں پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق وزرا ایاز سومرو، سید مراد علی شاہ ، شرجیل انعام میمن، آغا سراج درانی، ایم کیو ایم کے ڈاکٹر صغیر احمد، فیصل سبزواری کے علاوہ سابق صوبائی مشیران و معاون خصوصی اور سابق ارکان سندھ اسمبلی بھی موجود تھے۔ دریں اثنا سندھ کے نگراں وزیراعلیٰ جسٹس (ر) زاہد قربان علوی کی تقریب حلف برداری جمعرات (آج) کو دوپہر 12 بجے گورنر ہاؤس میں منعقد ہوگی۔
گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نگراں وزیراعلیٰ سندھ سے حلف لیں گے۔ گورنر سندھ نے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور اپوزیشن لیڈر کے دستخط پر مبنی جسٹس (ر) زاہد قربان علوی کو متفقہ نگراں وزیراعلیٰ نامزد کرنے کی سمری کی منظوری دے دی۔ وزیراعلیٰ سندھ اور اپوزیشن لیڈر نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے فوری بعد گورنر ہاؤس پہنچ کر سمری گورنر سندھ کے حوالے کی جس کی گورنر سندھ نے فوری منظوری دے د ی۔ دوسری جانب ذرائع نے مزید بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے بدھ کو وزیراعلیٰ ہائوس چھوڑ دیا اور اہل خانہ سمیت ذاتی رہائش گاہ پر منتقل ہوگئے ہیں۔
گورنر سندھ نے چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سندھ اسمبلی تحلیل ہوچکی ہے اور اس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے لہٰذا الیکشن کمیشن 11 مئی 2013 کو سندھ اسمبلی کے انتخابات کرانے کے انتظامات کرے ۔ کوئٹہ سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابقوزیراعلیٰ بلوچستان محمد اسلم رئیسانی کی جانب سے نگراں وزیراعلیٰ کیلیے سابق چیف جسٹس امان اﷲ خان یاسین زئی، جسٹس(ر)احمد خان لاشاری اور اپوزیشن لیڈر نواب زادہ طارق مگسی کی جانب سے سردار صالح محمد بھوتانی، نواب غوث بخش باروزئی کو حتمی طورپر نامزد کردیاگیاہے۔
ذرائع کے مطابق آج دوپہر تک ایک امیدوار کے نام پر اتفاق ہوجائے گا۔ قبل ازیںوزیراعلیٰ بلوچستان نے نگراں وزیراعلیٰ کیلیے سابق چیف جسٹس امان اﷲ یاسین زئی، جسٹس(ر)احمد خان لاشاری اور جام کمال خان کے نام تجویزکیے جبکہ اپوزیشن لیڈر نے سردار صالح محمد بھوتانی، حسین بخش بنگلزئی اور نواب غوث بخش باروزئی کے نام تجویز کیے اور نیشنل پارٹی کی جانب سے محمد اسلم بھوتانی اور علی احمد کرد کے نام تجویز کیے گئے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان نے نگراں وزیراعلیٰ کے نام پر اتفاق کیلیے گورنر بلوچستان ذوالفقار علی مگسی سے بھی ملاقات کی۔اس حوالے سے اپوزیشن اور دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی رابطے کیے جارہے ہیں دوسری طرف الیکشن 11مئی کو کرائے جانے کے اعلان کے بعد سیاسی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوگیاہے۔