بلوچستان میں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے موثر کوششیں کی جائیں سپریم کورٹ

بچے تصویریں لیے کھڑے ہوتے ہیں،ہم سے نہیں دیکھاجاتا،ریمارکس،جن افرادکاخفیہ ایجنسیوں پرالزام ہے جواب طلب کیاجائے


Numainda Express March 21, 2013
بچے تصویریں لیے کھڑے ہوتے ہیں،ہم سے نہیں دیکھاجاتا،ریمارکس،جن افرادکاخفیہ ایجنسیوں پرالزام ہے جواب طلب کیاجائے،حکومتی وکیل فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے ہزارہ ٹائون اورعلمدار روڈ بم حملوں میں جاں بحق ہونے والے افرادکے ورثا کویکساں معاوضہ دینے اورچیف سیکریٹری و آئی جی پولیس بلوچستان کولاپتہ افرادکی جلد بازیابی کے لیے موثراقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔

بلوچستان حکومت کے وکیل شاہدحامد نے کہاکہ لاپتہ ہونے والے جن افرادکے بارے میں خفیہ ایجنسیوں پرالزام ہے اس بارے میں ان سے جواب طلب کیا جائے۔چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔چیف سیکریٹری بابریعقوب فتح،آئی جی مشتاق سکھیرا اور شاہد حامد نے عدالت کویقین دہانی کرائی کہ بلوچستان میں عام انتخابات منصفانہ،آزادانہ اور شفاف ماحول میں منعقدکیے جائیں گے۔



چیف سیکریٹری نے بتایا ڈیرہ بگٹی کے ووٹرزکی تعداد95 ہزارسے کم ہوکر 64ہزار رہ گئی ہے۔عدالت نے شاہد حامدکو ہدایت کی ہے کہ عام انتخابات میں ڈیرہ بگٹی چھوڑنے والے افرادکے ووٹ ڈالنے کو یقینی بنانے کیلیے طریقہ کار وضع کیا جائے۔

ہوم سیکریٹری نے بتایا کہ بلوچستان کے8اضلاع ،تربت ،آواران، گوادر، خضدار، قلات ،ڈیرہ بگٹی،مستونگ اور پنجگورکوحساس قراردیا جا چکاہے۔بلوچستان حکومت کے وکیل نے رپورٹ پیش کی اور بتایا چیف سیکریٹری کی جبری رخصت غلط تھی،اس کا نوٹیفکیشن واپس لے لیاگیا ہے ۔چیف جسٹس نے استفسارکیاکہ لاپتہ افرادکے معاملے پر کیا پیشرفت ہوئی؟ انکی تعدادمیں روز بروزاضافہ ہورہاہے، بلوچستان میں اب بھی مسخ شدہ لاشیں مل رہی ہیں،حال ہی میں پنجگورمیں 5 ،6 لاشیں ملی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں