لاپتہ افراد بغیر مقدمات حراستی مراکز میں نہیں رہیں گے سپریم کورٹ

ذمے داریوں سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے اپنے شہریوں کو بچانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائیں گے، جسٹس اعجاز افضل


ایجنسیوں کی مرضی ہو تو چھوڑ دیا جاتا ہے، کمیشن درست کام نہیں کر رہا، آمنہ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل خان نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے دائردرخواستوں کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ ان مقدمات میں تمام حقائق کو دیکھ کر فیصلہ کریں گے اپنے ملک کے شہریوں کو بچانے کیلیے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا تاہم اپنے اختیارات سے تجاوز نہیں کر سکتے۔

جبری لاپتہ افرادکی بازیابی کے لیے قائم کمیشن کی رپورٹ بھی جمع کرا دی گئی جبکہ وزارت دفاع نے لاپتہ افراد مسعود جنجوعہ، فیصل فراز اور عبدالرحمان کے بارے میں حساس اداروں کی خفیہ سربمہررپورٹ پیش کی۔ جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں فل بینچ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایت کی ہے کہ مسعود جنجوعہ و دیگرکے بارے میں رپورٹ آمنہ مسعود جنجوعہ کو فراہم کریں جس پر وہ اپنا موقف پیش کریں گی۔جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا ایسے افراد جن کیخلاف مقدمات نہیں انھیں حراستی مراکز میں قید نہیں رہنے دیں گے۔

اپنی ذمے داریوں سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔ڈیفنس آف ہیومن رائٹس کی چیئر پرسن آمنہ مسعود جنجوعہ کا کہنا تھا کہ کمیشن درست انداز میں کام نہیں کر رہا، کمیشن ایک پوسٹ آفس کاکام کرتا ہے، ایجنسیوں کی مرضی ہوتی ہے توکسی لاپتہ شہری کو چھوڑ دیا جاتا ہے۔مسعود جنجوعہ، فیصل فراز اور عبدالرحمان کے بارے میں حساس اداروںکی رپورٹ جمع کراتے ہوئے ڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی کاکہنا تھا کہ یہ رپورٹ خفیہ ہے عام نہ کیا جائے۔کمیشن کے رجسٹرارخالد نسیم کا کہنا تھاکمیشن کی ہدایت پرلاپتہ شہری عبدالرحمان کا مقدمہ تھانہ سول لائن فیصل آباد میں درج ہے،عدالت نے کہا کہ پولیس اپنی کارروائی کی رپورٹ عدالت کو پیش کرے۔جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ ان مقدمات میں تمام حقائق کو دیکھ کر فیصلہ کریں گے۔

سوات اور مالاکنڈ ایجنسی میں بہت سے لوگ انتہا پسندی کے باعث افغانستان منتقل ہوئے، کئی مقامی افراد بھی شدت پسندوں کے آلہ کار بنے،2004 سے لوگ افغانستان لڑنے جا رہے ہیں، بعض اوقات ایسے حالات میں عدالت اور کمیشن مناسب حکم دینے کی پوزیشن میں نہیں ہوتے۔ایک درخواست گزارکرنل (ر) انعام رحیم کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے 2014میں حکم دیا تھا کہ35افرادکو پیش کیا جائے اس حکم پرابھی تک عمل نہیں ہوسکا ۔عدالت نے کہاکہ ان افرادکی فہرست پیش کرنے کا حکم دے دیتے ہیں۔

عدالت نے عبدالرحمان اورگل محیط خان کے مقدمات نمٹا دیے جبکہ مدثر اقبال اورنوید الرحمان کے مقدمات میں پیشرفت رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا نوید الرحمان نامی لاپتہ شخص حساس اداروں کے پاس نہیں۔لاپتہ فیصل فرازکی والدہ کا کہنا تھا 12سال سے ان کے بیٹے کا پتہ نہیں یہ صرف وقت گزاری کے لیے رپورٹیں دی جا رہی ہیں۔ رجسٹرارلاپتہ افرادکمیشن نے عدالت کو بتایا کہ کئی مقدمات میں لاپتہ افرادکے پروڈکشن آرڈر جاری کر چکے ہیں، جس پر عدالت نے پیشرفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے مقدمات کی سماعت 3 ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں