1993 کے ممبئی بم دھماکوں میں پاکستان ملوث تھا بھارتی سپریم کورٹ کا الزام
بھارتی سیاستدانوں کی جانب سے پاکستان پر دہشت گردی کے فروغ کا الزام لگنا کوئی نئی بات نہیں اب بھارتی سپریم کورٹ نے بھی پاکستان کو اس کی سر زمین میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث قرار دینا شروع کردیا ہے۔
1993 میں ممبئی بم دھماکوں کے ملزمان کی جانب سے سزاؤں پر نظر ثانی کی اپیلیں مسترد کرتے ہوئے بھارتی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے رکن کی حیثیت سے پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ دوسری ریاستوں میں بدامنی پھیلانے کی کوشش نہ کرے لیکن 1993 کے ممبئی بم دھماکوں میں ملوث ملزمان کے بیانات سے یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ بھارت میں اسلحے اور بارودی مواد کی ترسیل اور دہشت گردوں کی تربیت پاکستان میں ہوئی۔
دوسری جانب دفترخارجہ نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو حقیقت کے منافی قرار دیا ہے، ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنا کردار ادا کررہا ہے اس جنگ میں ہم نے ہزاروں شہریوں کی قربانی دی ہے، ایسی صورت حال میں پاکستان پر دہشت گردی کے فروغ کا الزام لگانا کسی بھی طرح حقیقت پسندانہ نہیں۔
واضح رہے کہ میں بابری مسجد کی شہادت کے بعد بھارت میں مسلم کش فسادات کے دوران ممبئی میں ہونے والے بم دھماکوں میں 276 افراد ہلاک ہوگئے تھے جن کا الزام داؤد ابراہیم اور دیگر افراد پر عائد کیا جاتا ہے۔ بھارت کا یہ بھی الزام ہے کہ داؤد ابراہیم اور اس کے دیگر ساتھی پاکستان میں موجود ہیں۔