سکھوں کا قتل عام بھارتی سپریم کورٹ کا ازسر نو تحقیقات کا حکم
ہائی کورٹ کے سابق جج کی سربراہی میں 3 رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دیدی گئی۔
ISLAMABAD:
بھارتی سپریم کورٹ نے سابقہ رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے نئی 3 رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے کر 1984 میں ہونے والے سکھوں کے قتل عام کی ازسر نو تحقیقات کا حکم دے دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ فیصلہ بھارتی چیف جسٹس کی سربراہی میں مقدمات کی سربراہی کرنے والے بنچ نے دیا، چیف جسٹس نے دوران سماعت تحقیقاتی ٹیم کے لیے اہل افراد کے نام بھی طلب کیے اور بعد ازاں 3 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی جس کی سربراہی ہائیکورٹ کے سابق جج کریں گے اور ایک سابق اور ایک حاضر پولیس افسر ٹیم کا حصہ ہوں گے۔
عدالت عظمی کا کہنا تھا اعلیٰ حکام کی جانب سے سکھوں کے قتل عام پر 241 مقدمات کی تحقیقات کا حکم دیا گیا تھا جس میں سے 186 مقدمات کو بغیر تفتیش کے ختم کردیا گیا چنانچہ سابق تحقیقاتی کمیٹی کو ختم کرکے نئی ٹیم تشکیل دی جائے جو ایک ایک مقدمے کی ازسرنو تفتیش کرے۔
خیال رہے گزشتہ برس عدالت عظمی نے ایک پینل تشکیل دیا تھا جس نے سکھوں کے قتل عام سے متعلق مقدمات میں پیشرفت کا جائزہ لے کر 3 ماہ کے مقررہ حد کے اندر اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جس میں تسلیم کیا گیا کہ 241 میں 186 مقدمات کو بغیر تفتیش کے بند کردیا گیا۔
دوسری جانب درخواست گزار ایس گرلاد سنگھ نے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ قتل عام کی تحقیقات کرنے والی ٹیم نے 293 مقدمات کا باریک بینی سے جائزہ لینے کے بعد 199 مقدمات بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ 1984 میں اس وقت کی وزیراعظم اندر گاندھی کی سکھ محافظوں کے ہاتھوں قتل ہونے کے بعد پورے بھارت میں نسلی فسادات پھوٹ پڑے تھے جس کے دوران ہزاروں افراد ہلاک ہوئے جن میں سے اکثریت سکھ اقلیتوں کی تھی۔
بھارتی سپریم کورٹ نے سابقہ رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے نئی 3 رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے کر 1984 میں ہونے والے سکھوں کے قتل عام کی ازسر نو تحقیقات کا حکم دے دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ فیصلہ بھارتی چیف جسٹس کی سربراہی میں مقدمات کی سربراہی کرنے والے بنچ نے دیا، چیف جسٹس نے دوران سماعت تحقیقاتی ٹیم کے لیے اہل افراد کے نام بھی طلب کیے اور بعد ازاں 3 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی جس کی سربراہی ہائیکورٹ کے سابق جج کریں گے اور ایک سابق اور ایک حاضر پولیس افسر ٹیم کا حصہ ہوں گے۔
عدالت عظمی کا کہنا تھا اعلیٰ حکام کی جانب سے سکھوں کے قتل عام پر 241 مقدمات کی تحقیقات کا حکم دیا گیا تھا جس میں سے 186 مقدمات کو بغیر تفتیش کے ختم کردیا گیا چنانچہ سابق تحقیقاتی کمیٹی کو ختم کرکے نئی ٹیم تشکیل دی جائے جو ایک ایک مقدمے کی ازسرنو تفتیش کرے۔
خیال رہے گزشتہ برس عدالت عظمی نے ایک پینل تشکیل دیا تھا جس نے سکھوں کے قتل عام سے متعلق مقدمات میں پیشرفت کا جائزہ لے کر 3 ماہ کے مقررہ حد کے اندر اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جس میں تسلیم کیا گیا کہ 241 میں 186 مقدمات کو بغیر تفتیش کے بند کردیا گیا۔
دوسری جانب درخواست گزار ایس گرلاد سنگھ نے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ قتل عام کی تحقیقات کرنے والی ٹیم نے 293 مقدمات کا باریک بینی سے جائزہ لینے کے بعد 199 مقدمات بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ 1984 میں اس وقت کی وزیراعظم اندر گاندھی کی سکھ محافظوں کے ہاتھوں قتل ہونے کے بعد پورے بھارت میں نسلی فسادات پھوٹ پڑے تھے جس کے دوران ہزاروں افراد ہلاک ہوئے جن میں سے اکثریت سکھ اقلیتوں کی تھی۔