پھیپھڑوں کا کینسر نجات کا خفیہ ہتھیار شادی ہے
غیرشادی شدہ افراد علاج کے بعد بہت کم صحت یاب ہوتے ہیں۔
حال ہی میں کی جانے والی ایک اسٹڈی کے نتیجے میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ جو لوگ پھیپھڑے کے کینسر میں مبتلا ہیں اور اس کا علاج بھی کراتے ہیں تو شادی شدہ ہونے کی صورت میں تو ان کے بچنے کے امکانات بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔
اس کے لیے ریسرچ کرنے والے ماہرین نے پھیپھڑے کے کینسر میں مبتلا 168 ایسے مریضوں کا مطالعہ کیا جنہوں نے دس سال کے عرصے میں یعنی جنوری 2000 سے دسمبر 2010 کے درمیان کیموتھراپی اور ریڈی ایشن سے اپنا علاج کرایا تھا۔
ماہرین نے شادی شدہ اور غیرشادی شدہ جوڑوں کا تین سال تک کا موازنہ کیا تو پتا چلا کہ اس مدت میں 33 فی صد شادی شدہ جوڑے صحت مند ہوگئے اور ان کے مقابلے میں صحت مند ہوجانے والے غیرشادی شدہ افراد کی شرح 10فی صد رہی۔ اس کے علاوہ یہ بھی دیکھا گیا کہ صحت مند ہونے کے حوالے سے مردوں کے مقابلے میں خواتین کی شرح زیادہ بہتر رہی۔ شادی شدہ خواتین کے تین سالہ موازنے میں زندہ رہنے کی شرح 46فی صد اور غیرشادی شدہ میں صرف 3 فی صد تھی۔
اس اسٹڈی میں غیرشادی شدہ خواتین اور شادی شدہ مردوں میں زندہ بچ جانے کی شرح ایک رہی۔ سفید فام شادی شدہ مریضوں میں زندہ بچنے کی شرح افریقی امریکی شادی شدہ مردوں کے مقابلے میں کافی بہتر تھی۔
اس اسٹڈی کی لیڈ آتھر ایلزبتھ نکولس ہیں جو یونی ورسٹی آف میری لینڈ کے گرین بام کینسر سینٹر میں ایک ریڈی ایشن اونکولوجی ریزیڈنٹ ہیں۔ ان کا کہنا ہے:''پھیپھڑے کے کینسر کے مریضوں کے زندہ بچ جانے میں ازدواجی حیثیت ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اس کی وجہ غیر واضح ہے، لیکن ہمارے نتائج کہتے ہیں کہ پھیپھڑے کے کینسر کے مریضوں کے علاج میں سماجی معاونت اور بندوبست اہمیت رکھتا ہے۔ ان مریضوں کو اپنے علاج کے لیے ذہنی طور پر تیار ہونے اور علاج کے بعد کی نگہ داشت کے حوالے سے روزمرہ سرگرمیوں میں مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔
ہمیں یقین ہے کہ کینسر کے مریضوں کے لیے بہتر معاونتی نگہ داشت اور معاون میکنزم بہت اہم ہے، اسی سے مریضوں کے زندہ بچنے کی شرح بڑھتی ہے۔ اس میں کینسر تھراپی کی تیکنیک کی تو اپنی اہمیت ہے، لیکن مذکورہ چیزوں کی اس سے بھی زیادہ اہمیت ہے۔ گویا ہمیں کینسر کے مریضوں کے علاج کے لیے نئی دوائوں اور نئی تھراپیز کی دریافت سے زیادہ اس بات پر توجہ دینی چاہیے کہ ہم ان مریضوں کو بہتر طور پر سپورٹ کرنے کے لیے نئے نئے طریقے تلاش کریں۔''
پھیپھڑے کے کینسر کا علاج ایک اہم مسئلہ ہے اور اس حوالے سے کی جانے والی اسٹڈی کے نتائج کو اچھی طرح سمجھنے کے لیے ہمیں مزید اسٹڈی کرنی ہوگی تاکہ اس ضمن میں زیادہ وسیع بنیاد پر کام کیا جاسکے۔
ای البرٹ ریس یونی ورسٹی آف میری لینڈ میں طبی امور کے نائب صدر ہیں، انہوں نے اس حوالے سے کہا:''پھیپھڑے کا کینسر مردوں اور خواتین دونوں میں ہی موت کا سب سے بڑا سبب ہے اور یونی ورسٹی آف میری لینڈ اسکول آف میڈیسن کے محققین کی اس اسٹڈی سے یہ نتیجہ نکالا گیا ہے کہ جیون ساتھی اصل میں اس قسم کے کینسر کے مریضوں میں ایک محافظ یا نگہ داشت کرنے والے کا کردار ادا کرتا ہے۔ اسی باعث مذکورہ مریضوں کے زندہ بچنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ ہمیں یہ نہیں دیکھنا چاہیے کہ ہمارا مریض یا مریضہ شادی شدہ ہے یا نہیں، ہمیں تو ہر مریض کی خدمت اس انداز سے کرنی چاہیے کہ وہ طویل عمر پاسکے اور اس کی زندگی کا معیار بھی شان دار ہو۔''