قصورواقعے پر قومی اسمبلی میں تحریک التوا سینیٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس جمع
قصور واقعے پر وزیر قانون و انصاف ایوان میں جواب دیں، توجہ دلاؤ نوٹس میں مطالبہ
پاکستان پیپلز پارٹی نے قصور واقعے پر قومی اسمبلی میں تحریک التوا جب کہ سینیٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس جمع کرایا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے عمران ظفرلغاری، شازیہ مری، بیلم حسنین، نفیسہ شاہ اورعذرا فضل نے قصور واقعے پر قومی اسمبلی میں تحریک التوا جمع کرائی ہے۔ جب کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نےاسی واقعے پر سینیٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس جمع کرایا ہے۔ قومی اسمبلی میں جمع کرائی گئی تحریک التوا میں کہا گیا ہے کہ واقعہ حکومت وقت کی طرف سے ناکافی انتظامات کی طرف اشارہ کرتا ہے، افسوس ہے کہ قصورمیں بار بار ایسے گھناؤنے جرم دہرائے جا رہے ہیں، کارروائی روک کر زینب کے ساتھ ہونےوالے اندوہناک واقعہ اور بہیمانہ قتل پر بحث کی جائے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: قصور میں 8 سالہ بچی کا زیادتی کے بعد لرزہ خیز قتل
دوسری جانب سینیٹر شیری رحمان کی جانب سے جمع کرائے گئے توجہ دلاؤ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ قصور میں بچی کو زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کردیا گیاہے۔ ایک سال میں قصور میں اس طرح کے 10 واقعات پیش آئے ہیں۔ 2015میں ایک گینگ نے 280 بچوں کو اغوا کرکے جنسی تشدد کا نشانہ بنایا تھا، قصور واقعے پر وزیر قانون و انصاف ایوان میں جواب دیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: زینب کے قتل نے پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا
واضح رہے کہ ننھی زینب کے ساتھ پیش آنے والے واقعے پر سندھ اسمبلی میں بھی مذمتی قرارداد جمع کرائی گئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے عمران ظفرلغاری، شازیہ مری، بیلم حسنین، نفیسہ شاہ اورعذرا فضل نے قصور واقعے پر قومی اسمبلی میں تحریک التوا جمع کرائی ہے۔ جب کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نےاسی واقعے پر سینیٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس جمع کرایا ہے۔ قومی اسمبلی میں جمع کرائی گئی تحریک التوا میں کہا گیا ہے کہ واقعہ حکومت وقت کی طرف سے ناکافی انتظامات کی طرف اشارہ کرتا ہے، افسوس ہے کہ قصورمیں بار بار ایسے گھناؤنے جرم دہرائے جا رہے ہیں، کارروائی روک کر زینب کے ساتھ ہونےوالے اندوہناک واقعہ اور بہیمانہ قتل پر بحث کی جائے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: قصور میں 8 سالہ بچی کا زیادتی کے بعد لرزہ خیز قتل
دوسری جانب سینیٹر شیری رحمان کی جانب سے جمع کرائے گئے توجہ دلاؤ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ قصور میں بچی کو زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کردیا گیاہے۔ ایک سال میں قصور میں اس طرح کے 10 واقعات پیش آئے ہیں۔ 2015میں ایک گینگ نے 280 بچوں کو اغوا کرکے جنسی تشدد کا نشانہ بنایا تھا، قصور واقعے پر وزیر قانون و انصاف ایوان میں جواب دیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: زینب کے قتل نے پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا
واضح رہے کہ ننھی زینب کے ساتھ پیش آنے والے واقعے پر سندھ اسمبلی میں بھی مذمتی قرارداد جمع کرائی گئی ہے۔