ٹیلی کام سیکٹر میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری بند حکومت کو ریکارڈ آمدنی

ٹیلی کام سیکٹر کی2011-12 میں آمدنی 12 فیصد بڑھ کر 411.4 ارب، ٹیکس وصولیاں 13 فیصد اضافے سے132.51 ارب روپے رہی

موبائل فون کمپنیوں کو مزید 1.126 کروڑ صارفین ملے، ٹیلی ڈینسٹی71.7 فیصد، براڈ بینڈ صارفین 20 لاکھ سے تجاوز کرگئے، پی ٹی اے نے سالانہ رپورٹ جاری کردی۔ فوٹو: فائل

ٹیلی کام سیکٹر نے مالی سال 2011-12کے دوران 12 فیصد اضافے سے 411.4ارب روپے کا ریونیو کمایا ہے جو مالی سال 2010-11 کے دوران حاصل کردہ 362.9 ارب روپے کے ریونیو کے مقابلے میں 48.5 ارب روپے زائد ہے۔

پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کی سالانہ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2011-12کے دوران ٹیلی کام سیکٹر سے حکومتی ریونیو میں 13 فیصد افزائش رہی، اس سال ٹیلی کام سیکٹر سے حکومت کو 132.51ارب روپے کا ریکارڈ ریونیو حاصل ہوا، اس سال ملک میں ٹیلی کام سیکٹر میں کی جانے والی سرمایہ کاری کم رہی، گزشتہ مالی سال کے دوران ملک میں ٹیلی کام سیکٹر کی درآمدات 24.5 فیصد اضافے سے 95کروڑ40لاکھ ڈالر رہی، ٹیلی ڈینسٹی میں 5فیصد اضافہ ہوا اور مجموعی ٹیلی ڈینسٹی 71.7فیصد تک پہنچ گئی، موبائل فون صارفین کی تعداد 10.3فیصد اضافے سے 12کروڑ1 لاکھ تک پہنچ گئی۔

سال 2011-12کے دوران براڈ بینڈ صارفین کی تعداد 41فیصد اضافے سے 20 لاکھ کی سطح عبور کرکے 21 لاکھ 1 ہزار 315 تک پہنچ گئی، وائس سروسز سے ٹیلی کام انڈسٹری کا ریونیو 343.9 ارب روپے رہا جو مجموعی ریونیو کا 84فیصد ہے، ڈیٹا سروسز بشمول براڈ بینڈ، ڈائل اپ انٹرنیٹ، ایس ایم ایس اور ایم ایم ایس سے 67.5ارب روپے کا ریونیو حاصل ہوا، اس طرح مجموعی ریونیو میں ڈیٹا سروسز سے حاصل ہونے والے ریونیو کا حصہ 16.4 فیصد رہا، ٹیلی کام سیکٹر کے ریونیو میں سے 30فیصد ریونیو ٹیکسز میں ادا کیا گیا جس کی مالیت 132.5ارب روپے رہی، مالی سال 2010-11کے دوران ٹیلی کام انڈسٹری نے 117ارب روپے کا ٹیکس ادا کیا تھا۔




ٹیلی کام کمپنیوں نے مالی سال 2011-12کے دوران ایکٹیویشن ٹیکس کی مد میں 7.52ارب روپے پی ٹی اے ڈپازٹس کی مد میں 14.59ارب روپے، جی ایس ٹی کی مد میں 56.91 ارب روپے جبکہ متفرق ٹیکسز کے لیے 53.52ارب روپے کے محصولات ادا کیے، سرمایہ کاری کے لحاظ سے سال 2011-12سب سے مشکل سال رہا جس میں ٹیلی کام سیکٹر کی سرمایہ کاری 24 کروڑ ڈالر تک محدود رہی جو اس شعبے کی ڈی ریگولیشن کے بعد کسی بھی ایک سال میں کم ترین سرمایہ کاری ہے، سال 2010-11 بھی سرمایہ کاری کے لحاظ سے مشکل سال تھا جس میں 49کروڑ30 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی تھی، سال 2006-07میں ٹیلی کام سیکٹر میں 4ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی تھی جو 5سال میں کم ہوکر 24کروڑ ڈالر تک محدود ہوچکی ہے۔

ٹیلی کام سیکٹر براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کے لحاظ سے سب سے اہم شعبہ رہا ہے تاہم ملک میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں مجموعی کمی کے رجحان سے ٹیلی کام سیکٹر بھی متاثر ہورہا ہے، گزشتہ مالی سال چند کمپنیوں کی جانب سے سرمائے کے انخلا کے سبب ٹیلی کام سیکٹر کے ایف ڈی آئی میں منفی رجحان رہا اور ایف ڈی آئی کی مالیت 2011-12کے دوران منفی 36کروڑ 10 لاکھ ڈالر رہی، نامساعد حالات معاشی سست روی کے باوجود موبائل فون کمپنیوں کا ریونیو 14فیصد اضافے سے 298.5ارب روپے رہا، ایوریج ریونیو پر یوزر (اے آر پی یو) 209.3روپے ماہانہ سے بڑھ کر 214.8روپے فی صارف ماہانہ تک پہنچ گیا، ایک سال کے دوران موبائل فون صارفین کی تعداد 1کروڑ 12لاکھ 60 ہزار کے اضافے سے 12کروڑ 1لاکھ50ہزار تک پہنچ گئی۔
Load Next Story