حصص مارکیٹ بڑے پیمانے پر خریداری 159 پوائنٹس کا اضافہ
انڈیکس 17913 پر بند،61 فیصد شیئر پرائسز، مارکیٹ سرمایہ 17.83 ارب روپے بڑھ گیا۔
کراچی اسٹاک ایکس چینج میں جمعرات کو بھی مقامی انسٹیٹیوشنز کی مخصوص شعبوں میں سرمایہ کاری جاری رہنے سے تیزی کا تسلسل قائم رہا جس سے انڈیکس کی 17800 اور17900 کی دومزید حدیں بھی بحال ہوگئیں۔
تیزی کی اس لہر میں انرجی سیکٹر باالخصوص اوجی ڈی سی ایل کے حصص میں وسیع پیمانے پر ہونے والی خریداری نے اہم کردار ادا کیا، سیاسی حالات قدرے بہتر ہونے سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی بحال ہواہے اور ماہرین نے توقع ظاہر کی ہے کہ آئندہ سیشن میں انڈیکس کی18000 کی نفسیاتی حد بھی بحال ہوجائے گی، تیزی کے باعث61 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں مزید17 ارب82 کروڑ88 لاکھ94 ہزار 626 روپے کا اضافہ ہوا۔
ٹریڈنگ کے دوران انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر69 لاکھ15 ہزار246 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا بھی کیا گیا لیکن اس انخلا کے باوجود پورے کاروباری دورانیے میں مارکیٹ مثبت زون رہی کیونکہ ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں کی جانب سے9 لاکھ12 ہزار831 ڈالر، مقامی کمپنیوں کی جانب سے20 لاکھ72 ہزار272 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے20 لاکھ69 ہزار77 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے13 لاکھ31 ہزار484 ڈالر اور این بی ایف سیز کی جانب سے5 لاکھ29 ہزار583 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جو مارکیٹ کے مورال کو بلند کرنے میں معاون ثابت ہوئی۔
نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس159.65 پوائنٹس کے اضافے سے17913.62 ہو گیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس21.55 پوائنٹس کے اضافے سے14266.75 اور کے ایم آئی30 انڈیکس245.75 پوائنٹس کے اضافے سے31222.09 ہو گیا، کاروباری حجم بدھ کی نسبت11027 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 23 کروڑ59 لاکھ7 ہزار150 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار343 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں208 کے بھاؤ میں اضافہ، 115 کے داموں میں کمی اور20 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں یونی لیور پاکستان کے بھاؤ100 روپے بڑھ کر10800 روپے اور بھنیرو ٹیکسٹائل کے بھاؤ 15.15 روپے بڑھ کر318.16 روپے ہوگئے جبکہ پاک سوزوکی موٹر کے بھاؤ 5.30 روپے کم ہوکر100.80 روپے اور ہینوپاک موٹرز کے بھاؤ4.49 روپے کم ہوکر85.41 روپے ہوگئے۔
تیزی کی اس لہر میں انرجی سیکٹر باالخصوص اوجی ڈی سی ایل کے حصص میں وسیع پیمانے پر ہونے والی خریداری نے اہم کردار ادا کیا، سیاسی حالات قدرے بہتر ہونے سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی بحال ہواہے اور ماہرین نے توقع ظاہر کی ہے کہ آئندہ سیشن میں انڈیکس کی18000 کی نفسیاتی حد بھی بحال ہوجائے گی، تیزی کے باعث61 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں مزید17 ارب82 کروڑ88 لاکھ94 ہزار 626 روپے کا اضافہ ہوا۔
ٹریڈنگ کے دوران انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر69 لاکھ15 ہزار246 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا بھی کیا گیا لیکن اس انخلا کے باوجود پورے کاروباری دورانیے میں مارکیٹ مثبت زون رہی کیونکہ ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں کی جانب سے9 لاکھ12 ہزار831 ڈالر، مقامی کمپنیوں کی جانب سے20 لاکھ72 ہزار272 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے20 لاکھ69 ہزار77 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے13 لاکھ31 ہزار484 ڈالر اور این بی ایف سیز کی جانب سے5 لاکھ29 ہزار583 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جو مارکیٹ کے مورال کو بلند کرنے میں معاون ثابت ہوئی۔
نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس159.65 پوائنٹس کے اضافے سے17913.62 ہو گیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس21.55 پوائنٹس کے اضافے سے14266.75 اور کے ایم آئی30 انڈیکس245.75 پوائنٹس کے اضافے سے31222.09 ہو گیا، کاروباری حجم بدھ کی نسبت11027 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 23 کروڑ59 لاکھ7 ہزار150 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار343 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں208 کے بھاؤ میں اضافہ، 115 کے داموں میں کمی اور20 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں یونی لیور پاکستان کے بھاؤ100 روپے بڑھ کر10800 روپے اور بھنیرو ٹیکسٹائل کے بھاؤ 15.15 روپے بڑھ کر318.16 روپے ہوگئے جبکہ پاک سوزوکی موٹر کے بھاؤ 5.30 روپے کم ہوکر100.80 روپے اور ہینوپاک موٹرز کے بھاؤ4.49 روپے کم ہوکر85.41 روپے ہوگئے۔