کنٹرولر جنرل اکاؤنٹس کی تقرری پر تنازعے میں شدت

وزارت خزانہ کی سمری خلاف ضابطہ ہے، نظرثانی کی جائے، آڈیٹر جنرل پاکستان کا صدر کو خط۔

قواعد میں نہیں لکھا سمری اے جی پی بھجوا سکتا ہے، نظرثانی کی ضرورت نہیں، وزارت خزانہ

کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس کی تقرری پر وزارت خزانہ اور آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے درمیان جاری تنازعہ شدت اختیا ر کرگیا ہے۔

اس ضمن میں آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے صدر کو خط لکھا ہے کہ وزارت خزانہ کی طرف سے کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس کی تقرری کی سمری بھجوانا خلاف ضابطہ ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ کنٹرولر جنرل آف اکاونٹس سمیت پاکستان آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس کے تمام افسروں کی تعیناتی آڈیٹر جنرل آف پاکستان کرتا ہے جبکہ 16 مارچ کو ہونے والی کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس کی تعیناتی کیلیے خزانہ ڈویژن نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان سے مشاورت نہیں کی۔




کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس کی تقرری کی سمری آڈیٹر جنرل آف پاکستان صدر مملکت کو بھجواتے ہیں، وزارت خزانہ کی طرف سے کنٹرولر جنرل آف اکاونٹس کی تقرری سے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے دفترکی خودمختارآئینی حیثیت متاثر ہونے سے حکومت پاکستان کی ساکھ اور احتساب کا عمل متاثرہوگا۔ خط میں صدر مملکت سے درخواست کی گئی ہے کہ کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس کی اس تقرری پر نظرثانی کی جائے۔

وزارت خزانہ نے صدر کے بھجوائے گئے جوابی خط میں موقف اختیار کیا ہے کہ 1973 کے رولز آف بزنس کے تحت وزیر اعظم کو سمری ڈویژن کا سیکریٹری بھجوا سکتا ہے، قواعد میں کہیں نہیں لکھا کہ کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس کی تعیناتی کی سمری آڈیٹر جنرل آف پاکستان ہی بھجوا سکتے ہیں ،کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس کی تقرری صدر نے کی ہے، اس لیے نظر ثانی کی ضرورت نہیں ہے۔
Load Next Story