پاکستان میں ٹی بی کا مرض وبائی صورت اختیار کر رہا ہے ماہرین طب

ٹی بی کےخاتمے کیلیے ڈاٹس پروگرام پرعمل کیاجائے،ٹی بی گنجان آبادیوں میں پھیلتی ہے۔

نجی اسپتالوں میں ناقص علاج سے ادویات کیخلاف مزاحمت پیدا ہو رہی ہے،آغا خان اسپتال میں پروگرام سے ڈاکٹر زبیری و دیگر کا خطاب فوٹو : فائل

پاکستان میں ٹی بی کا مرض ہولناک صورت اختیار کررہا ہے۔

ٹی بی کے جرثومہ کے خاتمے کیلیے فوری اور مکمل علاج ضروری ہے،درست ادویات استعمال نہ کرنے اورعلاج ادھورا چھوڑنے کی وجہ سے پاکستان میں سالانہ 68 ہزار مریض ہلاک ہو جاتے ہیں،ملک میں ٹی بی کا مرض وبائی صورت اختیار کررہا ہے،مریض علاج مکمل نہ کرے تو ٹی بی کے جراثیم ادویات کے خلا ف مزاحمت پیداکر لیتے ہیں اور صحت مند افراد کو بھی اپنی لپیٹ میں لیتا ہے یہ بات ماہرین طب نے آغا خان یونیورسٹی میں ٹی بی کے عالمی دن کے حوالے سے منعقدہ آگاہی پروگرام میں کہی۔

عالمی ادارہ صحت کے تحت ہر سال 24 مارچ کو ٹی بی کا عالمی دن منایا جاتا ہے،پروگرام سے خطاب میں ڈاکٹر علی بن سرور زبیری نے کہاکہ ٹی بی سے نجات کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے ،ڈاکٹر جاوید خان نے کہا کہ نجی اسپتالوں میں ناقص علاج سے ٹی بی کے جراثیم میں ادویات کے خلاف مزاحمت پیدا ہو رہی ہے،ڈاکٹر کوثر جبیں نے کہا ٹی بی کی تشخیص کا آسان اور کم خرچ طریقہ یہ ہے کہ مریض کے بلغم کا دو دن تک سادہ معائنہ کیا جائے۔




ڈاکٹر ندیم رضوی نے کہا کہ ٹی بی کے خاتمے کے لیے آبادی کے تمام افراد ڈاٹس پروگرام پر عمل کریں اور کم از کم 6 ماہ تک ٹی بی کی ادویات باقاعدگی سے استعمال کریں،ڈاکٹر عافیہ ظفر نے حفاظتی اقدامات سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ مریض اور صحت عامہ کے ماہرین دونوں کو علاج کے آغاز کے بعد کم از کم دو ہفتے تک چہرے پر حفاظتی ماسک پہننا چاہیے۔

ڈاکٹر عافیہ نے کہا کہا ٹی بی بنیادی طور پر گنجان آبادیوں میں پھیلتی ہے اس لیے حکومت کو ہاسٹلز ، بے گھر افراد کی پناہ گاہوں، تعلیمی اداروں، جیلوں اور عبادت گاہوں میں ٹی بی انفیکشن کنٹرول پروگرام شروع کرنے چاہئیں، ڈاکٹر نثار راؤ نے کہا کہ ٹی بی کے مریض کو ادویات میں تبدیلی یا ان کا استعمال ترک کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔
Load Next Story