فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت نہ کرنے کی حکومتی درخواست مسترد
عدالت کو مجبور نہ کریں ورنہ وزیر اعظم کو بھی طلب کرسکتے ہیں، جسٹس شوکت عزیز صدیقی
ہائی کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت نہ کرنے کی حکومتی استدعا مسترد کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام ہائی کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت نہ کرنے کی حکومتی استدعا مسترد کردی۔ ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کیس کی سماعت کی تاہم فریقین کی جانب سے رپورٹ پیش نہ کی جا سکی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے پیش ہوکر درخواست کی کہ سپریم کورٹ میں بھی کیس چل رہا ہے لہذا عدالت عالیہ اس معاملے کی سماعت نہ کرے۔ ہائی کورٹ نے درخواست مسترد کرتے ہوئے سیکرٹری دفاع اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے ڈی جی کو بھی ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیے کہ عدالت کو مجبور نہ کریں ورنہ وزیر اعظم کو بھی طلب کرسکتے ہیں، اگر یہ معاملہ آئی بی کے دائرہ اختیار میں نہیں تو ایف آئی اے سے تحقیقات کروائیں، ختم نبوت ترمیم کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کے لیے راجہ ظفر الحق کی تحقیقات رپورٹ سامنے آئی اور نہ شق وار جواب جمع کرایا گیا، سپریم کورٹ کا راجہ ظفر الحق رپورٹ سے تعلق نہیں، سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی متنازعہ آڈیو پر کیا رپورٹ دی گئی؟۔
عدالت نے سماعت 9 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے سیکرٹری قانون، سیکرٹری داخلہ اور چیف کمشنر کو بھی طلب کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام ہائی کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت نہ کرنے کی حکومتی استدعا مسترد کردی۔ ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کیس کی سماعت کی تاہم فریقین کی جانب سے رپورٹ پیش نہ کی جا سکی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے پیش ہوکر درخواست کی کہ سپریم کورٹ میں بھی کیس چل رہا ہے لہذا عدالت عالیہ اس معاملے کی سماعت نہ کرے۔ ہائی کورٹ نے درخواست مسترد کرتے ہوئے سیکرٹری دفاع اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے ڈی جی کو بھی ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیے کہ عدالت کو مجبور نہ کریں ورنہ وزیر اعظم کو بھی طلب کرسکتے ہیں، اگر یہ معاملہ آئی بی کے دائرہ اختیار میں نہیں تو ایف آئی اے سے تحقیقات کروائیں، ختم نبوت ترمیم کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کے لیے راجہ ظفر الحق کی تحقیقات رپورٹ سامنے آئی اور نہ شق وار جواب جمع کرایا گیا، سپریم کورٹ کا راجہ ظفر الحق رپورٹ سے تعلق نہیں، سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی متنازعہ آڈیو پر کیا رپورٹ دی گئی؟۔
عدالت نے سماعت 9 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے سیکرٹری قانون، سیکرٹری داخلہ اور چیف کمشنر کو بھی طلب کرلیا۔