قصور واقعے کی پہلی ذمے داری حکومت پر عائد ہوتی ہے فاروق ستار
ہمیں ایسے ذہنوں کی پرورش کرنے والوں کو روکنا ہوگا، سربراہ ایم کیو ایم پاکستان
ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کا کہنا ہے کہ زینب کے قتل میں ریاست کو بری الذمہ قرار نہیں دیا جاسکتا کیوں کہ قصور واقعے کی پہلی ذمے داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق فاروق ستار کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ قصور میں ایک سال کے دوران 12 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ اس طرح کے ہزاروں واقعات تو رپورٹ ہی نہیں ہوتے لیکن زینب کے قتل میں ریاست کو بری الذمہ قرار نہیں دیا جاسکتا کیوں کہ قصور واقعے کی پہلی ذمے داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر ہمیں اپنی ذمہ داری کو مزید تندہی کے ساتھ آگے بڑھانا ہوگا کیوں کہ یہ زینب کسی بھی گھر میں ہوسکتی ہے،احتیاط علاج سے بہتر ہے، ہم سب اپنی بے حسی کا خود تماشا بنارہے ہیں جب کہ ہمیں ایسے ذہنوں کی پرورش کرنے والوں کو روکنا ہوگا اور سیاسی جماعتوں کو زیرو ٹالرنس کی پالیسی لے کر آنا ہوگی۔
سربراہ ایم کیو ایم کا کہنا تھا آئندہ ایسے واقعات روکنے کے لیے لوگوں میں آگہی پھیلانی ہوگی،پرائمری اور سیکنڈری سطح پر نصاب تعلیم میں بھی تبدیلیاں کرنی ہوں گی جب کہ ہم نے زینب کیس میں آئینی اور قانونی ماہرین سے رابطہ کرلیا ہے پھرہم دیکھیں گے کہ اس معاملے پر کیا قانون سازی کی جاسکتی ہے۔
واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز پر قصور واقعے سے متعلق مذمتی تقریب منعقد کی گئی جہاں ایم کیو ایم پاکستان کے تحت زینب کی یاد میں شمعیں بھی روشن کی گئیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق فاروق ستار کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ قصور میں ایک سال کے دوران 12 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ اس طرح کے ہزاروں واقعات تو رپورٹ ہی نہیں ہوتے لیکن زینب کے قتل میں ریاست کو بری الذمہ قرار نہیں دیا جاسکتا کیوں کہ قصور واقعے کی پہلی ذمے داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر ہمیں اپنی ذمہ داری کو مزید تندہی کے ساتھ آگے بڑھانا ہوگا کیوں کہ یہ زینب کسی بھی گھر میں ہوسکتی ہے،احتیاط علاج سے بہتر ہے، ہم سب اپنی بے حسی کا خود تماشا بنارہے ہیں جب کہ ہمیں ایسے ذہنوں کی پرورش کرنے والوں کو روکنا ہوگا اور سیاسی جماعتوں کو زیرو ٹالرنس کی پالیسی لے کر آنا ہوگی۔
سربراہ ایم کیو ایم کا کہنا تھا آئندہ ایسے واقعات روکنے کے لیے لوگوں میں آگہی پھیلانی ہوگی،پرائمری اور سیکنڈری سطح پر نصاب تعلیم میں بھی تبدیلیاں کرنی ہوں گی جب کہ ہم نے زینب کیس میں آئینی اور قانونی ماہرین سے رابطہ کرلیا ہے پھرہم دیکھیں گے کہ اس معاملے پر کیا قانون سازی کی جاسکتی ہے۔
واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز پر قصور واقعے سے متعلق مذمتی تقریب منعقد کی گئی جہاں ایم کیو ایم پاکستان کے تحت زینب کی یاد میں شمعیں بھی روشن کی گئیں۔