بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم

بھارت کی جنگیں تیاریاں اور حکمت عملی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔

بھارت عوامی جمہوریہ چین کو اپنا دشمن ڈکلیئر کر کے جدید ترین اسلحہ کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ فوٹو : فائل

ترجمان دفتر خارجہ نے جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران بھارت کے سیٹلائٹ خلا میں بھیجنے کے معاملے پرردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ خلائی ٹیکنالوجی کے عسکری استعمال سے گریز کیا جائے کیونکہ اس سے خطے میں طاقت کا توازن بگڑ سکتا ہے۔

پاک امریکا تعلقات کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ سلامتی کے امور پر تعاون کے سلسلہ میں پاکستان اور امریکا کے درمیان بدستور باہم رابطے موجود ہیں اور مختلف سطحوں پر بات چیت بھی چل رہی ہے تاہم اس کی مزید تفصیل نہیں بتا سکتے' پاکستان خطے کے حوالے سے امریکی اور مغربی پالیسیوں کا خمیازہ بھگت رہا ہے' امریکی سی آئی اے کے سربراہ کے دورہ بھارت اور کابل اور ملاقاتوں سے بخوبی آگاہ ہیں' ہم اپنے قومی مفادات کا تحفظ کریں گے۔

امریکا کے ساتھ پاکستان کے جو معاملات ہیں وہ تو چل ہی رہے ہیں' قرائن سے یہی لگتا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات بہتر ہو جائیں گے کیونکہ ماضی میں بھی کئی بار دونوں ملکوں میں کئی بار صورت حال بگڑتی رہی ہے۔

اصل مسئلہ یہ ہے کہ جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن بگڑتا ہے تو معاملات پھر خراب ہو سکتے ہیں۔ امریکا کا جھکاؤ بھارت اور افغانستان کی طرف ہے'یہ دونوں ملک پاکستان کے خلاف مسلسل اشتعال انگیزی کر رہے ہیں'یہی دونوں ملک امریکا کو بھی پاکستان کے خلاف ابھار رہے ہیں۔ پہلے سرحدوں پر بھارت کی جانب سے خطرات تھے اب شمال مغربی سرحد پر افغان حکومت کی سازشوں کا سامنا بھی پاکستان کو کرنا پڑ رہا ہے۔ افغان اور بھارت حکومتیں پاکستان کے خلاف گٹھ جوڑ کر چکی ہیں۔ پاکستان میں ہونے والے متعدد دھماکوں کے پیچھے افغانستان میں موجود دہشت گردوں کا ہاتھ ثابت ہو چکا ہے۔


ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ حالیہ کوئٹہ دھماکوں کے تانے بانے بھی افغانستان سے جا ملتے ہیں۔ پاکستان اور افغانستان متعدد بار اس امر پر اتفاق کر چکے ہیں کہ وہ اپنی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے لیکن اس سب کے باوجود افغان حکومت عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہی اور یہ بات بھی طشت ازبام ہو چکی ہے کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی را اور افغان ایجنسی این ڈی ایس پاکستان میں دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں کو کنٹرول کر رہی ہیں۔

بھارت کی جنگیں تیاریاں اور حکمت عملی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے' بھارت عوامی جمہوریہ چین کو اپنا دشمن ڈکلیئر کر کے جدید ترین اسلحہ کی تیاریوں میں مصروف ہے' ادھر پاکستان کے بارے میں اس کا نظریہ بھی عیاں ہے' بھارت اس سارے خطے میں اپنی حاکمیت قائم کرنے کے لیے روایتی ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ غیر روایتی ہتھیاروں کی تیاریوں میں مصروف ہے' اب وہ خلائی ٹیکنالوجی کو بھی جنگی مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے' خلا میں جو سیٹلائٹ خلا میں بھیج رہا ہے' اس کے بارے میں پاکستان کے تحفظات جائز ہیں کیونکہ بھارت سیٹلائٹ کو جاسوسی کے مقاصد کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔

بھارت کنٹرول لائن پر جنگ بندی معاہدے کے باوجود سرحدی خلاف ورزیاں کر رہا ہے 'وہ خلائی سیٹلائٹ کے عسکری استعمال سے کہاں باز آئے گا لہٰذا بہتر ہے کہ پاکستان بھی خلائی سیٹلائٹ میں ترقی کرے جس طرح اس نے ایٹمی اور میزائل ٹیکنالوجی کے میدان میں کی ہے۔بہرحال پاکستان اس وقت ایک نازک صورت حال سے دوچار ہے 'بھارت افغانستان میں بھی اپنے پنجے گاڑ رہا ہے جب کہ وہ چین کا ہوا کھڑا کر کے امریکا اور مغربی ممالک کو الو بنا رہا ہے۔

بھارت جس طرح بڑے پیمانے پر اسلحہ اکٹھا کر رہا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ جدید خلائی ٹیکنالوجی حاصل کر رہا ہے اس سے سارے خطے میں طاقت کا توازن بگڑ سکتا ہے۔ جنوبی ایشیا میں اگر طاقت کا توازن بگڑتا ہے تو اس سے سب سے زیادہ متاثر پاکستان ہو گا۔ پاکستان کو جہاں امریکا کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کی ضرورت ہے وہاں اپنی دفاعی تیاریوں سے بھی غافل نہیں ہونا چاہیے کیونکہ پاکستان کی بقا اور سلامتی کے لیے ایسا کرنا ضروری ہے۔پاکستان کو موجودہ حالات میں ایسی پالیسی اختیار کرنی چاہیے جس سے کسی کو یہ تاثر نہ ملے کہ پاکستان کے کوئی جارحانہ مقاصد ہیں۔
Load Next Story