کریمیں لوشن استعمال کیوں کریں
چہرے کی ورزش بھی جوان بنا سکتی ہے۔
PESHAWAR:
انسان کی ظاہری خوب صورتی یا بدصورتی کا تعین اس کے چہرے سے ہوتا ہے۔ یہی سبب ہے کہ خواتین اپنے چہرے پر خصوصی توجہ دیتی ہیں۔
رنگ گورا کرنے سے لے کر پلکوں، بھنوؤں کی تراش خراش، نینوں کی دیکھ بھال اور جلد کو تازہ و شگفتہ رکھنے تک وہ چہرے کے ہر عضو کی دل کشی بڑھانے کے لیے ہزارہا جتن کرتی ہیں۔ بے شمار قسم کی کریمیں، لوشن، فیس واش، فیشل اور دیسی نسخے آزمائے جاتے ہیں۔ بڑھتی عمر کی خواتین کو بڑھاپے کے اثرات سے بچنے اور جوانی برقرار رکھنے کی فکر بھی لاحق ہوجاتی ہے، چناں چہ جھریوں کا راستہ روکنے کے لیے ہزاروں ترکیبیں لڑائی جاتی ہیں، دیسی بدیسی مصنوعات استعمال کی جاتی ہیں جن پر کثیر رقم خرچ ہوتی ہے۔
اب آپ کو اپنی عمر سے کہیں کم نظر آنے کے لیے کریمیں، لوشن استعمال کرنے یا سرجیکل ٹریٹمنٹ کروانے کی ضرورت نہیں ہوگی، اب چہرے کی ورزش کے ذریعے بڑھاپے کے اثرات مندمل کیے جاسکیں گے۔ ایک تحقیق میں ماہرین نے دیکھا ہے کہ اگر باقاعدگی سے چہرے کا یوگا کیا جائے یعنی چہرے کے مختلف حصوں کی ورزش کی جاتی رہے تو بڑھاپے کی رفتار آہستہ کی جاسکتی ہے، اور خواتین اپنی عمر سے چھوٹی نظر آنے لگتی ہیں۔
تحقیق کے لیے ماہرین نے ستائیس رضاکار خواتین کی خدمات حاصل کی تھیں جن کی عمریں چالیس سے پینسٹھ سال کے درمیان تھی۔ ان خواتین کو بتیس ورزشیں سکھائی گئیں جن میں مسکرانے اور گالوں کو اندر کھینچنے جیسی سادہ ورزش بھی شامل تھی۔ تربیت لینے کے بعد خواتین نے آٹھ ہفتے تک روزانہ آدھے گھنٹے تک گھر پر یہ ورزشیں کیں۔ تحقیق کے نویں ہفتے سے زیرمشاہدہ عورتوں کو ہفتے میں تین سے چار یوم ورزشیں کرنے کی ہدایت کی گئی مگر دورانیہ وہی رکھا گیا۔ یہ مشق مزید بیس ہفتوں تک جاری رکھی گئی۔
رضاکارانہ طور پر خدمات پیش کرنے والی خواتین کی تحقیقی عمل میں شمولیت سے قبل تصاویر کھینچی گئی تھیں۔ تحقیق مکمل ہونے کے بعد دوبارہ تمام خواتین کی تصاویر کھینچی گئیں، پھر دونوں ( پہلے اور بعد میں کھنچی گئی) تصاویر کو عمر کی جانچ کرنے والے ایک سے زائد ماہرین کے حوالے کردیا گیا۔ وہ اس بات سے لاعلم تھے کہ کون سی تصویر پہلے کھینچی گئی ہے اور کون سی بعد میں۔ انھوں نے عمر کی جانچ کرنے کے معیاری طریقۂ کار سے کام لیتے ہوئے تصاویر کا جائزہ لیا۔ اس طریقے میں چہرے اور گردن کی جلد کی حالت سے عمر کا تعین کیا جاتا ہے۔ ماہرین نے ہر تصویر کاجائزہ لیتے ہوئے عمر کا تعین کیا۔ جو تصویریں بعد میں کھینچی گئی تھیں ان تمام کی عمروں کا اندازہ پہلے لی گئی تصاویر کی عمروں سے کم نکلا۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ پانچ ماہ کی مشق سے رضاکار خواتین کے رخساروں کی جلد کا ڈھیلا پن کم ہوگیا تھا اور وہ اپنی اصل عمر سے تین سال چھوٹی دکھائی دے رہی تھیں۔ تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ کم عمر نظر آنے کے لیے کریمیں، لوشن اور دیگر مصنوعات اور نسخے استعمال کرنا ضروری نہیں۔ چہرے کے عضلات کی ورزش بھی بہتر نتائج دے سکتی ہے۔ دوسری بات یہ کہ کریمیں اور لوشن ضررساں بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔
یہ تحقیق شکاگو میں واقع نارتھ ویسٹرن یونی ورسٹی کے فینبرگ اسکول آف میڈیسن سے وابستہ سائنس دانوں نے کی۔ مذکورہ انسٹیٹیوٹ میں ڈرماٹولوجی کے پروفیسر ڈاکٹر مراد عالم نے تحقیق کے حوالے سے کہتے ہیں کہ سامنے آنے والے نتائج ابتدائی ہیں، ان کی توثیق کے لیے زیادہ بڑے پیمانے پر تحقیق کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ چہرے کی ورزشیں کسی ماہر سے تربیت لیے بغیر نہیں کرنی چاہییں کیوں کہ غلط طریقے سے ورزش کرنے کے نتائج الٹ بھی ہوسکتے ہیں اور وہ خاتون بجائے کم عمر نظر آنے کے زیادہ عمررسیدہ بھی دکھائی دے سکتی ہیں۔
انسان کی ظاہری خوب صورتی یا بدصورتی کا تعین اس کے چہرے سے ہوتا ہے۔ یہی سبب ہے کہ خواتین اپنے چہرے پر خصوصی توجہ دیتی ہیں۔
رنگ گورا کرنے سے لے کر پلکوں، بھنوؤں کی تراش خراش، نینوں کی دیکھ بھال اور جلد کو تازہ و شگفتہ رکھنے تک وہ چہرے کے ہر عضو کی دل کشی بڑھانے کے لیے ہزارہا جتن کرتی ہیں۔ بے شمار قسم کی کریمیں، لوشن، فیس واش، فیشل اور دیسی نسخے آزمائے جاتے ہیں۔ بڑھتی عمر کی خواتین کو بڑھاپے کے اثرات سے بچنے اور جوانی برقرار رکھنے کی فکر بھی لاحق ہوجاتی ہے، چناں چہ جھریوں کا راستہ روکنے کے لیے ہزاروں ترکیبیں لڑائی جاتی ہیں، دیسی بدیسی مصنوعات استعمال کی جاتی ہیں جن پر کثیر رقم خرچ ہوتی ہے۔
اب آپ کو اپنی عمر سے کہیں کم نظر آنے کے لیے کریمیں، لوشن استعمال کرنے یا سرجیکل ٹریٹمنٹ کروانے کی ضرورت نہیں ہوگی، اب چہرے کی ورزش کے ذریعے بڑھاپے کے اثرات مندمل کیے جاسکیں گے۔ ایک تحقیق میں ماہرین نے دیکھا ہے کہ اگر باقاعدگی سے چہرے کا یوگا کیا جائے یعنی چہرے کے مختلف حصوں کی ورزش کی جاتی رہے تو بڑھاپے کی رفتار آہستہ کی جاسکتی ہے، اور خواتین اپنی عمر سے چھوٹی نظر آنے لگتی ہیں۔
تحقیق کے لیے ماہرین نے ستائیس رضاکار خواتین کی خدمات حاصل کی تھیں جن کی عمریں چالیس سے پینسٹھ سال کے درمیان تھی۔ ان خواتین کو بتیس ورزشیں سکھائی گئیں جن میں مسکرانے اور گالوں کو اندر کھینچنے جیسی سادہ ورزش بھی شامل تھی۔ تربیت لینے کے بعد خواتین نے آٹھ ہفتے تک روزانہ آدھے گھنٹے تک گھر پر یہ ورزشیں کیں۔ تحقیق کے نویں ہفتے سے زیرمشاہدہ عورتوں کو ہفتے میں تین سے چار یوم ورزشیں کرنے کی ہدایت کی گئی مگر دورانیہ وہی رکھا گیا۔ یہ مشق مزید بیس ہفتوں تک جاری رکھی گئی۔
رضاکارانہ طور پر خدمات پیش کرنے والی خواتین کی تحقیقی عمل میں شمولیت سے قبل تصاویر کھینچی گئی تھیں۔ تحقیق مکمل ہونے کے بعد دوبارہ تمام خواتین کی تصاویر کھینچی گئیں، پھر دونوں ( پہلے اور بعد میں کھنچی گئی) تصاویر کو عمر کی جانچ کرنے والے ایک سے زائد ماہرین کے حوالے کردیا گیا۔ وہ اس بات سے لاعلم تھے کہ کون سی تصویر پہلے کھینچی گئی ہے اور کون سی بعد میں۔ انھوں نے عمر کی جانچ کرنے کے معیاری طریقۂ کار سے کام لیتے ہوئے تصاویر کا جائزہ لیا۔ اس طریقے میں چہرے اور گردن کی جلد کی حالت سے عمر کا تعین کیا جاتا ہے۔ ماہرین نے ہر تصویر کاجائزہ لیتے ہوئے عمر کا تعین کیا۔ جو تصویریں بعد میں کھینچی گئی تھیں ان تمام کی عمروں کا اندازہ پہلے لی گئی تصاویر کی عمروں سے کم نکلا۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ پانچ ماہ کی مشق سے رضاکار خواتین کے رخساروں کی جلد کا ڈھیلا پن کم ہوگیا تھا اور وہ اپنی اصل عمر سے تین سال چھوٹی دکھائی دے رہی تھیں۔ تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ کم عمر نظر آنے کے لیے کریمیں، لوشن اور دیگر مصنوعات اور نسخے استعمال کرنا ضروری نہیں۔ چہرے کے عضلات کی ورزش بھی بہتر نتائج دے سکتی ہے۔ دوسری بات یہ کہ کریمیں اور لوشن ضررساں بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔
یہ تحقیق شکاگو میں واقع نارتھ ویسٹرن یونی ورسٹی کے فینبرگ اسکول آف میڈیسن سے وابستہ سائنس دانوں نے کی۔ مذکورہ انسٹیٹیوٹ میں ڈرماٹولوجی کے پروفیسر ڈاکٹر مراد عالم نے تحقیق کے حوالے سے کہتے ہیں کہ سامنے آنے والے نتائج ابتدائی ہیں، ان کی توثیق کے لیے زیادہ بڑے پیمانے پر تحقیق کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ چہرے کی ورزشیں کسی ماہر سے تربیت لیے بغیر نہیں کرنی چاہییں کیوں کہ غلط طریقے سے ورزش کرنے کے نتائج الٹ بھی ہوسکتے ہیں اور وہ خاتون بجائے کم عمر نظر آنے کے زیادہ عمررسیدہ بھی دکھائی دے سکتی ہیں۔