حالیہ احتجاجی تحریک ملکی سیاست میں تبدیلی کا باعث بن سکے گی

مختلف سیاسی رہنماؤں کا ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں اظہارِ خیال

سانحہ قصور بیڈ گورننس اور معاشرے کی بے حسی کا نتیجہ ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

MANSEHRA:
وطن عزیز اس وقت سیاسی کے ساتھ ساتھ سماجی طورپر بھی شدید مسائل کاشکارہے ،آئے روزاحتجاجی سلسلے ،حکومتی پالیسیوں سے ناراض لوگوں کی جانب سے مطالبات کے لیے سڑکوں پر ڈیرے لگائے گئے ہیں اور حکومت کو ساڑھے چارسالہ تاریخ میں پہلی بار انتہائی کڑے امتحان کاسامنا ہے ، بلوچستان میں تحریک عدم اعتماد کو کامیاب ہوتا دیکھ کر اگرچہ وزیر اعلیٰ ثناء اللہ زہری نے استعفیٰ دے کر عزت بچانے کی کوشش تو کی ہے لیکن مسلم لیگ نون میں اختلافات کی نشاندہی بھی ہوچکی ہے ، تحریک ختم نبوت ہو یا ماڈل ٹاؤن کے شہداء کو انصاف کے لیے شروع ہونے والی جنگ ،امریکی پالیسیاں ہوں یا خطے کے بدلتے ہوئے سیاسی حالات ہوں ،پی ٹی آئی ، پی پی پی ،مذہبی جماعتوں اور عوامی تحریک کا اتحاد اور حکومت کے خلاف تحریک چلانے کے اعلانات ہوں یا قصور میں معصوم بچی کے ساتھ ہونے والے ظلم و بربریت کا واقعہ ہو ،چاروں اطراف سے حکومت مسائل میں گھری ہوئی نظر آرہی ہے۔ملک کو درپیش موجودہ سیاسی صورتحال کے بارے میں پاکستان کی مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو ''ایکسپریس فورم'' اسلام آباد میں مدعو کیا گیا۔ فورم میں ہونے والی گفتگو نذر قارئین ہے۔

نعیمہ کشور (رکن قومی اسمبلی جے یو آئی ف)

بلوچستان اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کاواقعہ اچانک پیش نہیں آیا اس پر کام پہلے سے چل رہا تھا، جمعیت علمائے اسلام مرکزمیں تو اتحادی ہے لیکن ہم بلوچستان میںاتحادی نہیں ہیں وہاں کی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد جے یو آئی نے نہیں بلکہ نون لیگ اور (ق) لیگ کے اراکین نے پیش کی ایسے میں بطوراپوزیشن ہم نے اپنا کردار ادا کیاہے جو کہ کرنا بھی چاہیے تھا ،ویسے بھی کے پی کے میں نون لیگ نے جے یو آئی کی عدم اعتماد کی حمایت نہیں کی تھی بلکہ انہوں نے تو پی ٹی آئی کے سینیٹر کو ووٹ تک دیے تھے۔بہرحال اس عدم اعتماد سے سینیٹ الیکشن پر منفی اثرات ضرور مرتب ہونگے۔یہ ساری منصوبہ بندی مارچ میں ہونے والے سینیٹ انتخابات میں نون لیگ کی اکثریت ختم کرنے کی غرض سے کیا جارہا ہے۔متحدہ مجلس عمل کا جہاں تک تعلق ہے تو ایم ایم اے ایک فطری اتحاد ہے سال2002ء میں ایم ایم اے وجود میں آئی تھی اور کامیابی سے ہمکنارہوئی تھی تاہم 2008ء اور 2013ء میں ایم ایم اے نہ ہونے سے نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ خیبر پختونخوا ،پنجاب اور سندھ نے فاٹا کو این ایف سی ایوارڈ میں حصہ دینے سے انکارکیاہے لیکن اسمبلی میں اس مسئلے پر سیاست شروع کردی گئی ہے ،فاٹا کے لوگوں کو بحال کرنے ، آباد کرنے اور سہولیات دینے کی ضرورت ہے، آپریشن ضرب عضب میں وہاں کے گھر برباد ہوئے ہیں انہیں آباد کرنے کی ضرورت ہے ،فاٹا انضمام تو پانچ سال بعدہوناہے جو ابھی کرنے کا کام ہیں وہ تو کرلیے جائیں ،جے یو آئی کو انضمام سے مسئلہ نہیں ہے ہم چاہتے ہیں کہ وہاں کے لوگوں کی مرضی کے مطابق فیصلہ کیاجائے۔قصور میں قتل ہونے والی بچی زینب کے سانچہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ ایسے واقعات اسلام سے دوری کی وجہ سے ہیں۔ پاکستان میں ہم نے شادی کو مشکل اور عمر کی حد اٹھارہ سال مقرر کی ہے جس کے باعث گناہ میں اضافہ ہورہاہے ۔اسلام میں سزاؤں کا حکم معاشرے کی بہتری کے لیے ہوتاہے ایسے میں اسلامی تعلیمات سے دوری اور حدود پر عمل نہ کرنے سے قصورجیسے شرمناک واقعات سامنے آتے ہیں۔ زینب کے قاتلوں کو سرعام نشان عبرت بنانے کامطالبہ کیاہے ۔

چودھری الیاس مہربان (رہنمائی پی ٹی آئی)

بلو چستان میں مسلم لیگ ن کے اپنے اراکین اسمبلی وزیر اعلی سے مطمئن نہیں تھے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی کو ششوں کے باجود وہ اپنے وزیر اعلی کو نہیں بچا سکے۔ بلو چستان کی سیاست میں کبھی کوئی مسلم لیگ ن نہیں تھی ماضی میں مسلم لیگ ق والے وقت آنے پر مسلم لیگ ن کے بن گئے۔ بلوچستان میں پہلے نہ اب مسلم لیگ ن کا کوئی اثر وسوخ ہے موجودہ حالات ہمارے سامنے ہیں تاہم یہ ایک جمہو ری عمل ہے اور جمہو ریت آئین کے مطابق چلتی ہے ماضی میں بھی مختلف ممالک میں عدم اعتماد کا میا ب ہوا۔مسلم لیگ ن میں اس وقت دو سے تین دھڑے نظر آرہے ہیں جو آنے والے وقت میں واضح ہو جائیں گے وقتی بحران کے باعث شہباز شریف کو آئندہ وزارت عظمی کے امید وار نامز د کیا گیا ہے تاہم وقت آنے پر اس کی حقیقت بھی سامنے آجائے گی میاں نواز شریف کا وطیرہ ہے کہ وہ صرف اپنے ساتھ وفا داری کرنے والے لوگوںکو آگے لاتے ہیں اس میں میرٹ نہیں دیکھا جاتا میاں نوازشریف کو شاہد خا قان عباسی جیسا بندہ چاہیے۔ 2013کے انتخابات میں جو وعدے کیے گئے کوئی بھی پورا نہیںکیا گیا مسلم لیگ ن نے اپنے منشور میں ٹیکس نیٹ کو بڑھانے اور ان ڈائریکٹ ٹیکس کو ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا آج پیٹرول پر 34فیصد ، ڈیزل پر 50 فیصد سے زائد جی ایس ٹی ہے ن لیگی حکومت کی جانب سے پیٹرول مہنگا کرکے لوگوںکو نئے سال کا تحفہ دیا گیا ہے۔ اب ایک نئی بات شروع کر دی ہے کہ جہاںبجلی کی لوڈشیڈنگ ہو تی ہے کہہ دیا جا تا ہے کہ یہاں تو بجلی چوری ہو تی ہے یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے۔ نوا ز شریف نے پہلے فیصلے پر جے آئی ٹی بننے پر مٹھائی بانٹی آج کیسے کہتے ہیں کہ ہم تحریک عدل چلائیں گے 30سال اقتدار میں ہو گئے انہوں نے نظام عدل کے لیے کچھ نہیں کیا عوام عدالتوںمیں رل رہے ہیں ملک میں اس وقت جو حالات ہیں اس کی ذمہ دار حکومت ہے۔ اس ملک میں جنگل کا قانون ہے قصور واقعہ میں بچی کے ساتھ زیا دتی کے بعد دو افراد کو بھی پنجاب پولیس کی جانب سے قتل کر دیا گیا اس کی ذمہ داربھی پنجاب حکومت ہے آنے والے عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کو تاریخی شکست ہو گی ۔غیر جانبدار سروے یہ بتاتا ہے کہ پاکستان میں تعلیمی اصلاحات میںٹاپ ٹین اضلاع میں سے خیبر پختونخوا کے نو شامل ہیں خیبر پختونخوا میں پولیس اصلاحات کی گئی ہیں اور آج خیبر پختونخوا کی پولیس غیر سیا سی ہے۔ ملک کی ترقی کا ایک ہی زینہ ہے اور وہ میرٹ ہے ۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کو انصاف دلانے کے لیے سترہ جنوری کو پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری کی کال پر ملک میں بھرپور احتجاج ہوگا جس میں پارٹی پالیسی کے مطابق پی ٹی آئی سمیت دیگرجماعتیں بھی شرکت کریں گی ۔

مصطفی نواز کھوکھر (سیکرٹری اطلاعات پاکستان پیپلزپارٹی پنجاب)


ملک کی موجوہ سیا سی صور تحال میں غیر یقینی کے ذمہ دار نااہل وزیر اعظم نواز شریف ہیں ،ان کی تمام تر توجہ صوبوں میں ہم آہنگی کی بجائے ذاتی سیا ست اور کاروبار پر تھی بلوچستان میں اپو زیشن کے ساتھ ساتھ حکومتی اراکین کو بھی وزیراعلیٰ اور مسلم لیگ ن سے شدید اختلافات اور شکا یات تھیں پارٹی قیا دت اپنے ارکان صوبائی اسمبلی کے لیے وقت نہیں نکال سکتی تھی جس کے باعث حکومت کے ساتھ ساتھ اپو زیشن کو بھی وزیر اعلیٰ کے خلاف اکٹھا ہونا پڑا مسلم لیگ ن کو بلوچستان کی سیاست میں ہونے والی حالیہ تبدیلی سے سبق سیکھنا چاہیے اور فوری طو رپر عام انتخابات کا اعلان کرنا چاہیے۔ فاٹا کے حوالے سے سر تاج عزیز کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے پہلے ہی تمام سیا سی جماعتوں سے مشاورت کے ساتھ اتفاق کر لیا تھا لیکن بد قسمتی سے حکومت نے صر ف اپنے دو اتحا دیوں محمو د خان اچکزئی اور مولانا فضل الرحمن کو خو ش کرنے کے لیے اس اہم معاملے سے صر ف نظر کیا حکومت اب فاٹا کے معاملے پر بھی سیا ست کر رہی ہے پاکستان پیپلز پارٹی مطالبہ کر تی ہے کہ حکومت فوری طور پر فاٹاکے عوام کو ان کا دیرینہ حق دے ۔پیپلز پارٹی آئندہ عام انتخابات میں بھر پور شرکت کرے گی اور اسلام آباد میں ہونے والے حالیہ جلسے نے مخالفین کے منہ بند کر دیے ہیں جو کہتے تھے کہ پیپلز پارٹی ختم ہو گئی ہے اسلام آباد کا جلسہ دیکھ کر وہ بو کھلا گئے ہیں اور حکومت سمیت دیگر جماعتوں میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری ہی ملک کے موجو دہ مسائل حل کر سکتے ہیںپاکستان پیپلز پارٹی آئندہ عام انتخابات میں اکثریت حاصل کر کے حکومت بنائے گی ۔جہاں تک قصور میں ہونے والے سانحہ کا تعلق ہے تو اس طرح کے واقعات حکومت کی بیڈگورننس کا نتیجہ ہیں۔ معصوم زینب کے قاتلوں کو سخت سزا ملنی چاہئے۔

نورین مسعود گیلانی (رہنما مسلم لیگ ن)

مسلم لیگ ن کی حکومت کے خلاف سازشیں کی جا رہی ہیں عمران خان خیبر پختونخوامیں تبدیلی تو لا نہیں سکے لیکن پور ے ملک کو تبدیل کرنے کی باتیں کر تے ہیں تحریک انصاف کی جانب سے ملک میں انصاف اور احتساب کی باتیں توکی جاتی ہیں لیکن خیبر پختونخواکا بند پڑا ہو ا احتساب کمیشن کسی کو نظر نہیں آتا خیبر پختونخوا کی حکومت کا براہ راست کنٹرول بنی گالہ میں ہے۔نواز شریف کو پانامہ کی بجائے اقامہ پرگھر بھیجا گیا جبکہ ان پر لگے ہوئے الزامات ثابت بھی نہیں ہو ئے دوسری جانب عمران خان جو خو د اپنے فلیٹ کو تسلیم کر تے ہیں ان کو اسکی سزا نہیں دی گئی پاکستانی سیاست میں اس امتیا زی سلوک کے باعث ملک کو شدید نقصان پہنچا۔ پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے ملک میں تعمیر و ترقی کے کاموں کا بڑ ے پیمانے پر آغا ز کیا گیا اور سی پیک کے تحت ملک میں بڑے پیمانے پر توانائی ، انفراسٹرکچر اور اقتصادی زون کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے جو پاکستان کی ترقی کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ تاہم بعض سیاست دان ملک میں صرف انتشار کی سیات چاہتے ہیں اور اس انتشار کی سیاست کے باعث ملک ترقی کے بجائے پیچھے جا رہا ہے۔ پاکستا ن کو اس وقت اندرونی اور بیرونی خطرات کا سامنا ہے اس وقت سب سیا سی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ ایک پیج پر اکٹھے ہوکر ملک کی تعمیر و ترقی کاکام کریں۔ قصور میں سات سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کی شدید مذمت کرتے ہیں، ملزموں کو قرارواقعی سزا ملنی چاہئے۔

شبنم سید (رہنما مسلم لیگ ن)

میاں محمد نوا ز شریف وہ واحد قومی رہنما ہیں جو ملک کو موجودہ معاشی بحران سے نکالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن ہما ری حکومت کو سیا سی انتشار کا شکا ر کیا جا رہا ہے اور پاکستان تحریک انصاف ملک کی ترقی دیکھ نہیں پارہی۔پاکستان مسلم لیگ ن جب بر سر اقتدار آئی تو ملک میں انتہا پسندی اور دہشت گر دی تھی مسلم لیگ ن نے اپنے دور حکومت کے ساڑھے چار سال کے دوران دہشتگر دی اور بد امنی پر قابو پا یا گیا۔ ملک میں لو ڈ شیڈنگ پر قابو پانے کے لیے اقدامات کیے اور اس وقت سسٹم میں بجلی سر پلس ہے اور لو ڈ شیڈنگ زیر و ہو چکی ہے۔ نوا ز شریف اپنے خلاف بننے والے بے بنیاد کیسوںمیں خودپیش ہو رہے ہیں جبکہ عمران نیا ز ی اپنے کیسوں کے معاملے پر اپنے وکیلوں پر ڈانٹ ڈپٹ کر تے ہیں کہ کیا اب میں ہر پیشی پر خو د آؤں گا جس سے قوم کو یہ فرق خو د ہی دیکھ لینا چاہیے۔موجودہ ملکی سیا ست میں پاکستان تحریک انصاف انتشار کا سبب بن رہی ہے جس کے باعث ملک میںجا ری ترقیاتی کاموں پر بھی منفی اثرات مر تب ہو رہے ہیں۔ بلوچستا ن اسمبلی پر عدم اعتما د کی تحریک کے سلسلے میں مسلم لیگ ن کی حکومت نے درست فیصلہ کیا اور وزیر اعلی نے استعفیٰ دیا یہ ایک جمہو ری عمل ہے ۔انہوںنے کہاکہ پاکستان مسلم لیگ ن آئندہ انتخابات میں ملک میں کلین سویپ کرے گی۔

 
Load Next Story