حکومت ونڈرفل عوام فول بنے رہے
گزشتہ حکومت کے پانچ سالہ دور میں عوام کو بہت صدمے برداشت کرنے پڑے
ملک کی تاریخ میں پہلی بار کسی جمہوری حکومت نے 1973 کے آئین میں مقرر شدہ پانچ سال کی مدت پوری کرلی ہے، ملک کی 65 سالہ تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے، یہ واقعی حیرت انگیز بات ہے اسلامی جمہوری پاکستان میں پہلی بار کوئی جمہوری حکومت اپنے اقتدار کے پانچ سال مکمل کرپائی ہے اور اس سے بھی زیادہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ایسی جمہوری حکومت جس نے اپنے دور اقتدار میں کرپشن، لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا تھا۔
اس جمہوری حکومت نے اپنے اقتدار کے پانچ سال تو مکمل کرلیے مگر معیشت کا جو حال ہوا اس کی بھی تاریخ نہیں ملتی، اس جمہوری اقتدار میں وہ وہ کارنامے سرانجام ہوئے ہیں جو ملک کی تاریخ میں پہلے کبھی نہ ہوئے۔ یہ جمہوری حکومت اپنا اقتدار دوسری جمہوری حکومت کے سپرد کرے گی، چونکہ انتقال اقتدار کا یہ مرحلہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار دیکھنے کو ملے گا لہٰذا سیاسی ماہرین، مبصرین اور تجزیہ کار اسے ایک روشن پاکستان کی پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔
اقتدار کی یہ منتقلی اس سے پہلے پاکستان کی تاریخ میں جمہوری طریقے سے نہیں آئی ہے بلکہ اقتدار کی منتقلی نہیں اقتدار پر بار بار قبضہ ہوا ہے، اس ملک میں 35 سال تک فوجی جرنیلوں نے اقتدار کے مزے لیے ہیں۔ پاکستان بننے کے بعد صرف کرسی کی کھینچا تانی ہی نظر آتی ہے، اس اقتدار کی ہوس نے 65 سال کے پاکستان کو کافی نقصان پہنچایا ہے، آج جتنی تیزی سے دوسرے ممالک ترقی کر رہے ہیں پاکستان ان ممالک کی فہرست میں شامل نہیںہوتا اور اس کی ذمے داری ہمارے سیاسی حکمرانوں اور فوجی جرنیلوں کے اوپر عائد ہوتی ہے۔
امریکی جریدے فارن پالیسی کی جانب سے دنیا کی ناکام ریاستوں کی فہرست میں پاکستان کا نمبر 13 واں ہے۔ وہ پاکستان جو اتنی قربانیوں کے بعد حاصل ہوا، وہ آج ناکام ریاست کی فہرست میں شامل ہے، آخر کون ہے اس کا ذمے دار؟اگر یہ فوجی جرنیل اور ہمارے سیاسی حکمران اقتدار کی ہوس نہیں رکھتے اور پاکستان کو خلوص کے ساتھ، دیانتداری کے ساتھ چلاتے تو آج پاکستان ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل ہوتا۔ آزادی حاصل کرنے کے بعد پاکستان کو اتنی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا جتنا کہ آج کرنا پڑ رہا ہے، مشکلات بھی ایسی ویسی نہیں بے انتہا خطرناک مشکلات کا سامنا ہے۔
پاکستان کو اس وقت اندرونی اور بیرونی خطرات لاحق ہیں، گزشتہ حکومت کے پانچ سالہ دور میں عوام کو بہت صدمے برداشت کرنے پڑے، امریکی ڈرون حملے پاکستان کی خودمختاری کے خلاف ہیں۔ تحقیقاتی ٹیم کی خفیہ رپورٹ کے مطابق اب تک 330 ڈرون حملوں میں 400 شہریوں سمیت 2200 افراد جاں بحق اور 600 شدید زخمی ہوئے، پیپلزپارٹی کی حکومت اپنے دور اقتدار میں ڈرون حملے نہیں روک سکی۔
گزشتہ جمہوری حکومت کے دور اقتدار کا کارنامہ صرف یہی ہے کہ اس نے اپنی پانچ سال کی مدت مکمل کرلی ہے چاہے جیسے بھی کی ہو، مگر حکومت کو فخر ہے کہ انھوں نے ملک میں تاریخ رقم کردی ہے، تاریخ تو گزشتہ حکومت نے بہت سی چیزوں میں رقم کی ہے جس کو عوام کبھی فراموش نہیں کر پائے گی۔ رینٹل پاور کیس، حج میں کرپشن، ایفی ڈرین کیس، تیل اور گیس کے قومی ادارے اوگرا کے سابق چیئرمین توقیر صادق کے ہاتھوں قومی خزانے کو 8 ارب روپے کا نقصان کا الزام اور اس جیسے کئی اسکینڈل اخبارات اور پرنٹ میڈیا کی زینت بنے رہے، دہشت گردی میں بے پناہ اضافہ ہوا، ٹارگٹ کلنگ میں بے پناہ اضافہ ہوا۔
ڈکیتی کی وارداتوں میں اضافہ دیکھا گیا، مہنگائی کی شرح ملک میں آج تک اتنی بلندی پر نہیں پہنچی تھی جتنی ان پانچ برسوں میں نظر آئی کہ غریب عوام نے بھوک کی وجہ سے خودکشیاں کیں، مہنگائی نے پاکستانی شہریوں کی کمر ہی توڑ کر رکھ دی۔ ان پانچ برسوں میں تمام اداروں میں بھرپور طریقے سے کرپشن ہوئی اور خوب ہوئی، ریلوے، پی آئی اے، پولیس، اسٹیل ملز انڈسٹری، لینڈ ڈپارٹمنٹ اور بہت سے ادارے شامل ہیں۔
نیب کے چیئرمین نے کہا کہ پاکستان میں روزانہ 10 سے 12 ارب کی کرپشن ہوتی ہے، ان پانچ برسوں میں کرپشن کے سارے ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ پاکستان کی تاریخ میں یہ بھی پہلی بار ہوا، اتنی کرپشن جو آج سے پہلے نہیں ہوتی تھی اس کرپشن کی وجہ سے ہماری معیشت کو زبردست نقصان پہنچا۔ شاید ماضی میں کسی حکومت نے اتنی بدنامی نہ سمیٹی ہوگی جتنی اس حکومت کی جھولی میں بدنامی آئی ہے، اس کے باوجود یہ بات مثبت رہی کہ ملک کے سب اہم اداروں نے کوشش کی کہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرنے میں کامیاب ہوجائے۔
یوں ایک بدترین جمہوریت کے اختتام پر کافی لوگوں نے اطمینان کا سانس لیا ہے۔ جمہوریت ملک کو ترقی دیتی ہے مگر اس جمہوریت نے ملک کو بدحالی، بدامنی، غربت، افلاس جیسی چیزوں سے نوازا ہے، یہ دنیا کی پہلی جمہوریت ہے جس میں ملک ترقی کی طرف نہیں بلکہ پسماندگی کی طرف گامزن ہوا۔ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے ارکان اسمبلی کے اعزاز میں آخری عشائیے کے موقع پر ارکان پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیاست کو عبادت سمجھتے ہیں، عوامی فلاح اور بہبود ہمارا مشن ہے، ہمارے حکومت کے پانچ سال ونڈرفل رہے ہم نے عوام کی خدمت کی۔
ونڈرفل تو آپ کی حکومت ہرگز نہیں رہی البتہ آپ نے عوام کو فول ضرور بنایا ہے۔ جناب! آپ شکر ادا کریں، اپوزیشن، عدلیہ اور فوج کا، جنہوں نے مل کر جمہوری نظام کو بچالیا اور آپ اپنے دور اقتدار کے پانچ سال پورے کرنے میں کامیاب ہوگئے ورنہ آپ جیسے سیاسی حکمران ایک دن بھی حکومت کرنے کے قابل نہیں۔ یوسف رضا گیلانی جو زیادہ عرصے وزیر اعظم رہے وہ کہا کرتے تھے کہ ان کی حکومت نے عوام کی بہت خدمت کی ہے، سارے وعدے پورے کیے ہیں اور پھر بھی کسی کو کوئی تکلیف ہے تو ملک چھوڑ کر چلا جائے۔ یہ دنیا کے پہلے وزیر اعظم ہیں جو اپنے لوگوںکو، اپنے عوام کو جن کے ووٹ کے ذریعے وزیراعظم بنے تھے ان ہی لوگوں کو ملک سے باہر نکل جانے کا بولتے رہے، وہ عوام جن کا پاکستان ہے، وہ عوام جن کا حق اس سرزمین پاکستان پر ہے ان کو ملک سے جانے کا بولتے رہے۔
اس حکومت کا سب سے حیرت زدہ کارنامہ محترمہ بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کو نہ گرفتار کرنا ہے جو سنہری حرفوں سے ضرور لکھا جائے گا، جب تک پیپلز پارٹی اقتدار میں نہیں آئی تھی تو بہت شور تھا کہ ہم محترمہ کا قتل کیس اقوام متحدہ میں لے کر جائیں گے، ہم بی بی کے قاتلوں کو اقتدار میں آتے ہی گرفتار کرلیں گے۔ اپنی بی بی کی شہادت پر اقتدار تو حاصل کرلیا مگر اپنے دور اقتدار میں قاتلوں کو گرفتار نہ کیا۔ یہ پیپلزپارٹی کا سب سے بڑا کارنامہ ہے۔ ان پانچ سال کے دور اقتدار میں اپنے پورے پانچ سال مکمل تو کرلیے مگر جو وعدے عوام سے کیے تھے وہ پورے نہ کرسکے، اس کی مثال ان کے وعدوں میں سے ایک وعدہ محترمہ کے قاتلوں کو فوراً گرفتار کرنا تھا کوئی ایک بھی وعدہ نہیں پورا کرسکے جو عوام سے کیے تھے۔ وزیراعظم صاحب، آپ نے صحیح کہا تھا آپ کی حکومت ونڈرفل رہی۔ حکومت ونڈرفل، اور عوام فول بنے رہے۔